بھارت میںکشمیری مسلمان کہیں محفوظ نہیں،جماعت اسلامی
سرینگر(کے پی آئی)جماعت اسلامی مقبوضہ کشمےر نے کہاہے کہ وادی کے طول و عرض میں بے گناہ نوجوانوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری نے ایک سراسیمگی کی حالت پید اکی ہے اور گرفتار شدگان کے والدین اور اقربین پولیس تھانوں اور دفتروں کے دن بھر چکر لگاکر شام کو تھک ہار کر بے نیل ومرام لوٹ جاتے ہیں، البتہ اس دوران پولیس افسروں کی دھمکیوں اور کئی مقامات پر گالی گلوچ کو مجبورا سننا پڑتا ہی۔
جماعت کے ترجمان نے کہا کہ عوام الناس کے ساتھ کئی پولیس افسروں کا رویہ انتہائی تحقیر آمیز ہوتا ہے جس کی وجہ سے عام لوگ پولیس کو دیکھ کر سہم جاتے ہیں حالانکہ پولیس کا منصبی فریضہ عوام کے حقوق کا تحفظ ہے جس کو ادا کرنے سے وہ غفلت کا شکار ہی۔ ترجمان کے مطابق شمالی کشمیر میں گرفتاریوں کا جو سلسلہ جاری ہے ،اس نے لوگوں کو خوفزدہ کیا ہی، خاص کر نوجوان طبقہ دہشت زدہ دکھائی دے رہا ہے اور پولیس کے عتاب سے بچنے کی خاطر انہوں نے اپنے گھروں سے ترک سکونت کیا ہی۔نیز نوئیڈا یونیورسٹی میں کشمیری مسلمان طلبا پر تازہ حملے سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ بھارت میں کشمیری مسلمان کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں اور فرقہ پرست قوتوں نے ایک خفیہ منصوبے کے تحت موقعہ ملتے ہی ان پر حملے کرنے کا پروگرام تشکیل دیا ہی۔ جماعت اسلامی جموں وکشمیر نوجوانوں پر پولیس کے عتاب و عذاب کی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے یہ وحشیانہ سلسلہ فوری طور پر بند کرنے پر زور دیتی ہی۔ نیز ریاست سے باہر کشمیریوں کے خلاف معاندانہ رویہ پر بھی اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فرقہ پرست عناصر کو فوری طور پر لگام دلوانے کا زور دار مطالبہ کیا۔