محکمہ ہائی وے میں لینڈ ایکوزیشن فراڈ کی تحقیقات ٹھپ، ملزمان آزاد
ملتان(نمائندہ خصوصی)اسسٹنٹ ڈائریکٹر انوسٹی گیشن اینٹی کرپشن آصف نور کی نااہلی کی وجہ سے ہائی وے ڈیپارٹمنٹ ملتان میں (بقیہ نمبر31صفحہ12پر )
لینڈ ایکوزیشن کے فراڈ کی تحقیقات دفن ہوکر رہ گئیں ہیں انوسٹی گیشن آفیسر ڈیڑھ کروڑ کے فراڈ میں ملوث لینڈ ایکوزیشن کلیکٹرز محمد وسیم اور ظفر اقبال پٹواری ابرہایم اور جعل سازی میں ملوث سجاد شاہ کو گرفتار کرنے کی بجائے زبانی کارروائی تک محدود ہیں،آصف نور گزشتہ 15دنوں کے دوران فرضٰ کارروائی کرکے ڈائریکٹر انٹی کرپشن کو مطمئن کرتے نظر آرہے ہیں لیکن عملی اقدام صرف اور صڑف ملزمان کو ریلیف دینے تک محدود ہیں لینڈ ایکوزیشن فراد میں ملوث پرائیویٹ ملزمان اپنے گھروں پر رہائش پذیر ہیں لیکن انوسٹی گیشنّ فیسر کی عدم دلچسپی کی وجہ سے قانونی کارروائی سے آزاد پھر رہے ہیں مرکزی ملزم کی عدم گرفتاری نے ایک طرف انوسٹی گیشن آفیسر کی کارکردگی پر سوال اٹھادئیے دوسری جانب انوسٹی گیشن آفیسر کی غیر جانبداری بھی مشکوک بنادی،معلوم ہوا ہے پنجاب ہائی وے ڈیپارٹمنٹ ملتان کے لینڈ ایکوزیشن کلیکٹرز محمد وسیم،ظفر اقبال،پٹواری ابراہیم،حبیب اقبال کی ملی بھگت سے سجادہ شاہ ودیگر نے 1کروڑ 60لاکھ روپے لینڈ ایکوزیشن کی آڑ میں نکلوائے،بعدازاں ملزمان نے رقم آپس میں تقسیم کرلی معلوم ہوا ہے اس کھیل میں سجادہ شاہ نامی ملزم جعل سازی میں مہارت رکھتا ہے سجاد شاہ نے آبادی دیہہ میں اپنے اور دیگر رشتہ داروں کے نام دستاویزات تیار کیں بعدازاں ہائی وے ڈیپارٹمنٹ کے لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر محمد وسیم،ظفر اقبال پٹواری ابراہیم اور صہیب اقبال کی ساتھ ملایا اور ڈیڑھ کروڑ روپے غبن کردئیے بتایا گیا ہے سجاد شاہ ملتان میں ہونے والی ہر الینڈ ایکوزیشن میں کلیم ہولڈر ہے جبکہ ایل اے سی کے فرنٹ مین کے طور پر بھی کام کرتا نظر آتا ہے اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ ملتان نے جب لینڈ ایکوزیشن فراڈ میں لینڈ ایکوزیشن کلیکٹرز محمد وسیم،ظفر اقبال۔پٹواری ابراہیم،صہیب اقبال جعل ساز سجادہ شاہ اور اس کے دیگر رشتہ داروں کیخلاف مقدمہ درج کیا تو اپنے ہی آفس میں پیشی پر موجود پٹواری صہیب اقبال کو گرفتار کرلیا معلوم ہوا ہے اس پٹواری کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھجوانے میں انوسٹی گیشن آفیسر کا مرکزی کردار رہا ہے انوسٹی گیشن آفیسر نے ریمانڈ کے حصول میں جان بوجھ کر عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا جس پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ ملتان آصف نور پر چڑھ دوڑھے اور باقی ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا لیکن آصف نور نے انتہائی نااہلی کا مظاہرہ کیا جس کیوجہ سے کیس کے مرکزی کردار تاحال قانون کے شکنجہ سے آزاد ہیں آصف نور نے انتہائی نااہلی کا مظاہرہ کیا جس کیوجہ اس کیس کے مرکزی کردار تاحال قانون کے شکنجہ سے آزاد ہیں آصف نور نے دکھاوے کی کارروائی کیلئے ملزمان سجاد شاہ اور دیگر کے خلاف ان کے گھروں پر چھاپے مارے یہ کارراوئی کتنی منظم ہوتی تھی جونہی اینٹی کرپشن ٹیم چھاپے کیلئے نکلتی ملزمان اپنے گھروں کو باہر سے تالے لگاتے اور اندر بیٹھ جاتے بتایا گیا ہے انوسٹی گیشن آفیسر اسی طرح کی آدھے درجن سے زائد فرض کارراوئیاں کرچکے ہیں اور ڈائریکٹر امجد شعیب ترین کو ہربار ناکامی کی رپورٹ دے رہے ہیں بتایا گیا ہے آصف نور کی کارکردگی کیوجہ سے صرف اور صرف ملزمان کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور تفتیشی کیس دفن ہوتا جارہا ہے آصف نور کی نااہلی کی وجہ سے تمام فائدہ ملزمان اٹھا رہے ہیں۔