موبائل فون پر لیوی ٹیکس کی تجویز مسترد، قائمہ کمیٹی خزانہ نے حکومتی تجویز پر گاڑی خریدار کیلئے ٹیکس فائلرز ہونا لازم قراردیدیا

موبائل فون پر لیوی ٹیکس کی تجویز مسترد، قائمہ کمیٹی خزانہ نے حکومتی تجویز پر ...
موبائل فون پر لیوی ٹیکس کی تجویز مسترد، قائمہ کمیٹی خزانہ نے حکومتی تجویز پر گاڑی خریدار کیلئے ٹیکس فائلرز ہونا لازم قراردیدیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(آئی این پی+آن لائن) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پاکستانی کر یڈٹ کارڈ یا ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے بیرون ممالک میں رقم کے استعمال پر ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز مسترد کر دی جبکہ موبائل فونز پر لیویز ٹیکس بھی قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے نہ لگ سکا، کمیٹی نے 1000سی سی سے زیادہ کی گاڑی کی خریداری ،10 مرلے سے زیادہ کا رہائشی پلاٹ خریدنے اور کمرشل جائیداد کی خریداری کے لیے ٹیکس فائلرز کی شرط لازمی قرار دینے کی تجویز منظور کرلی، بینکوں سے 24گھنٹوں میں 50ہزار روپے کی ٹرانزکشن پر ٹیکس لگانے کی بجائے ایک لاکھ روپے کی ٹرانزکشن پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کر لی، کمیٹی نے ڈیجیٹل آف شور سروسز پر ٹیکس عائد کرنے کی سفارش بھی منظور کر لی۔ پیر کو قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر فاروق نائیک کی صدارت میں ہوا۔

یوٹیوب چینل سبسکرائب کرنے کیلئے یہاں کلک کریں

اجلاس میں فنانس بل 2018-19پر ایف بی آر حکام کی جانب سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ جو لوگ مقررہ تاریخ یعنی کہ30ستمبر تک اپنے ٹیکس ریٹرنز جمع نہیں کروائیں گے ان پر جرمانے عائد کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا ہے، آئندہ ٹیکس ریٹرنزجمع کروانے کےلئے تاریخ میں توسیع نہیں کی جائے گی۔ ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ حکومت کی جانب سے ایسے صارفین کی جائیداد کسی بھی وقت دگنی قیمت پر خریدی جا سکے گی جسکی قیمت ٹیکس ریٹرنز میں کسی بھی وجہ سے صحیح طو ر پر ظاہر نہیں کی گئی۔ کمیٹی نے ایف بی آر کی تجویز مسترد کردی۔ ایف بی آر حکام نے بتایا کہ اس تجویز کے تحت نان فائلر نہ تو 1000سی سی کی گاڑی خرید سکیں گے اور نہ ہی کمرشل جائیداد خریدنے کے مجاز ہوں گے۔

ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت چار لاکھ روپے سالانہ کمانے والے افراد پر کسی قسم کا کوئی ٹیکس عائد نہیں ہوگا جبکہ 4لاکھ روپے سے 8لاکھ روپے ماہانہ کمانے والوں کو اپنی آمدن کا ہزار روپیہ ٹیکس کی صورت میں ادا کرنا پڑے گا جبکہ اسی طرح 8لاکھ سے 12لاکھ روپے پر دو ہزار روپے سالانہ ٹیکس ادا کرنا پڑے گا اسی طرح 12لاکھ سے 24لاکھ روپے سالانہ کمانے والوں کو اپنی آمدن کا پانچ فیصد ادا کرنا پڑے گا۔ کمیٹی نے ایف بی آر کی تجاویز منظور کر لیں۔

قائمہ کمیٹی کی شادی ودیگر تقریبات کےلئے ایف بی آر کی تجاویز برائے شہری علاقوں کےلئے 20ہزار اور دیہی علاقوں کےلئے 10ہزار مجموعی ٹیکس مقرر کرنے کی تجویز بھی دی۔ اس سے قبل شادی ہال پر 5فیصد ٹیکس وصول کیا جاتا تھا۔ قائمہ کمیٹی نے پاکستان سویٹ ہومز، اینجلز ، فیریز پیلس، الشفاءٹرسٹ آئی ہسپتال، شریف ٹرسٹ، کڈنی سینٹر، پوسٹ گریجویٹ انسٹیٹیوٹ، پاکستان معذور فاﺅنڈیشن کو حاصل ہونے والے عطیات پر حاصل ہونے والی آمدن پر استثنیٰ کی سفارش منظور کر لی۔ قائمہ کمیٹی نے بلوچستان کے علاقہ حب میں قائم کی جانے والی نئی آئل ریفائنری کےلئے دس سال تک انکم ٹیکس کا استثنٰی منظور کر لیا۔

مزید برآں قائمہ کمیٹی کی جانب سے غیر ملکیوں کےلئے پاکستان میں فلم بنانے پر 50فیصد ٹیکس پر چھوٹ دینے کا اعلان کیا گیا۔ قائمہ کمیٹی نے سارک انرجی سینٹر، پاکستان بار کونسل، پاکستان سینٹر فار فیلن تھراپی، پاکستان موٹ گیج ریفائننز کمپنی، عزیز طبع فاﺅنڈیشن، الشفاءآئی ٹرسٹ ہسپتال، سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ، شوکت خانم میموریل ٹرسٹ، لائٹن رحمت اللہ بینوویلنٹ ٹرسٹ کو بھی ٹیکسز سے استثنیٰ کی تجویز کو منظور کر لیا۔ سےنٹ کی قائمہ کمےٹی برائے خزانہ نے حکومت کی جانب سے موبائل فون پر لےوی ٹیکس لگانے کی تجوےز کو مسترد کر دےا۔کمیٹی کو بتایا کہ موبائل فون امپورٹ کرنے اور ملکی سطح پر تیار ہونےوالے موبائل فونز پر یکساں 1500روپے فی موبائل پر ٹیکس عائد ہے جبکہ 200ہزار روپے سے لیکر ڈیڑھ لاکھ تک کے موبائل سیل پر بھی 1500 روپے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔

حکومت اب اس پر لیوی لگانا چاہتی ہے جس پر لیگل ایڈوائزر کمیٹی سابق  سیکرٹری فنانس ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ آپ ایسے لیوی نہیں لگاسکتے،اس سے قبل آپکو قانون سازی کرنا ہوگی۔ قانون کے بغیر آپ لیوی لگا ہی نہیں سکتے، اس میں قانونی پیچیدگیاں ہیں۔