ضمانت کی مدت ختم، نوا ز شریف کوٹ لکھپت جیل پہنچ گئے، کارکنوں کا جذبہ اور دعائیں رنگ لائیں گی ظلم کی سیاہ رات ختم ہو کر رہے گی: قائد مسلم لیگ (ن)
لاہور (کرائم رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف گزشتہ روز ضمانت کی مدت ختم ہونے پر رات گئے واپس کوٹ لکھپت جیل چلے گئے جاتی امرا سے جیل واپسی کے موقع پر لیگی کارکنوں اور رہنماؤں کی بڑی تعداد بھی قافلے کی صورت میں انہیں جیل چھوڑنے آئی اس موقع پر ان کی بیٹی مریم نواز اور حمزا شہباز بھی ان کے ہمراہ تھے جاتی امرا سے کوٹ لکھپت جیل تک نواز شریف کی گاڑی حمزہ شہباز نے ڈرائیو کی اس سے قبل نواز شریف کی ضمانت کی مدت ختم ہونے پر کوٹ لکھ پت جیل کی انتظامیہ انہیں دوباری جیل لے جانے کے لیے جاتی امرا پہنچ گئی مگر انہوں نے کارکنوں کے ہمراہ خود جیل جانے کا فیصلہ کیا تفصیلات کے مطابق میاں نواز شریف اپنی رہائشگاہ سے جیل منتقل ہونے کیلئے نکلے تو اس موقع پر لیگی کارکنوں نے ان کے حق میں نعرہ بازی کی اور ووٹ کو عزت دو کے نعرے بھی لگائے۔ متوالوں نے ان کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں بھی نچھاور کیں۔ نواز شریف نے ہاتھ ہلا کر کارکنوں کے نعروں کا جواب دیا۔۔ پولیس کی جانب سے فیروز پور روڈ اور ملحقہ راستوں پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔کچا جیل روڈ پر ٹریفک یکطرفہ چل رہی ہے جبکہ کوٹ لکھپت جیل کی جانب جانے والا راستہ بھی بند کر دیا گیا۔ کارکنوں کی آمد کے پیش نظر فیروز پور روڈ پر بھی ٹریفک سست روی کا شکار ہے۔نواز شریف نے جیل روانگی سے پہلے جاتی امرا میں اپنی والدہ سے الوداعی ملاقات کی جبکہ والد میاں محمد شریف، اہلیہ کلثوم نواز اور بھائی عباس شریف کی قبر پر فاتحہ خوانی کی۔میاں نواز شریف سے اظہار یکجہتی کیلئے شہر میں مختلف مقامات پر خیر مقدمی بینرز لگائے گئے ہیں۔ مسلم لیگ نواز کی ریلی جاتی امرا، اڈا پلاٹ اور رنگ روڈ سے ہوتی کوٹ لکھپت جیل پہنچی۔نواز شریف کی جیل منتقلی کے معاملے پر مسلم لیگ ن اور ضلعی انتظامیہ میں بھی ٹھنی رہی۔ ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی نے افطاری کے بعد جیل منتقلی کی نواز شریف کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ اس حوالے سے ڈی سی لاہور صالحہ سعید نے لیگی قیادت کو آگاہ کر دیا تھا۔ضلعی حکومت کا موقف تھا کہ نواز شریف کو شام چھ بجے تک جیل منتقل کیا جائے۔ جیل حکام کے مطابق قیدیوں کو وصول کرنے کا وقت 4 سے شام 6 بجے تک ہے، اس کے بعد کوئی بھی قیدی وصول نہیں کیا جاتا۔لاہور پولیس نے بھی سابق وزیراعظم نواز شریف کو سیکیورٹی دینے سے انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اہلکار رمضان کی سیکیورٹی کے حوالے سے مساجد اور اقلیتوں کے مذہبی مراکز پر تعینات ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ ریلی کی اجازت دینے سے پہلے ہی انکار کر چکی تھی۔ اس لیے جیل مینیول کے مطابق غروب آفتاب سے قبل نواز شریف جیل پہنچیں۔اس پر ردعمل دیتے ہوئے ن لیگ کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ نواز شریف کو بغیر کسی قصور کے جیل میں دھکیلا جا رہا ہے۔ افسوس اور دکھ کے موقع پر کارکنوں کی جانب سے بڑا پریشر ہے۔ انھیں سیکیورٹی دی جائے، اگر کوئی نقصان ہوا تو ہم ذمہ دار ونگے۔رانا ثنا اللہ نے دھمکی دی کہ اگر کسی نے ہمارے کارکنوں کو روکا یا گرفتار کیا تو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ آئی جی اور ہوم سیکرٹری جعلی حکمرانوں کے آلہ کار نہ بنیں۔ نواز شریف کے روٹ کو سیکیورٹی دینا آپ کی ذمہ داری ہے۔ تمام راستوں کوکھلا رکھا جائے، کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق آج رات بارہ بجے وقت ختم ہوگا۔ نواز شریف قانون کے مطابق 11 بج کر 59 منٹ تک اپنے آپ کو حوالے کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کارکن جیل کے روٹ پر اظہار یکجہتی کرنا چاہتے ہیں لیکن انتظامیہ کی طرف سے عجیب رویہ اپنایا گیا۔ ایس پی سیکیورٹی نے ہمیں لیٹر بھیجا ہے جس میں روایتی بہانے بنائے گئے ہیں۔دوسری جانب مریم نواز کا کہنا ہے کہ جتنا کٹھن فیصلہ ایک باپ کا بیٹی کا ہاتھ تھامے جیل جانے کا تھا، اتنا ہی کٹھن ایک بیٹی کا اپنے محبوب والد کو جیل چھوڑ کر آنا ہے، مگر مقصد قومی ہے اور باپ بیٹی کے رشتوں سے کہیں بڑا ہے، قومی مقاصد قربانی مانگتے ہیں، انشااللہ میں کارکنوں کے ساتھ ہوں گی جبکہ نواز شریف نے جیل پہنچنے سے قبل مسلم لیگ ن کے کارکنوں کیلئے خصوصی پیغام جاری کیا۔نواز شریف کا پیغام ان کی صاحبزادی اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے ٹوئٹر پر شیئر کیا ہے۔ نواز شریف نے اپنے پیغام میں ان کے استقبال کیلئے آنے والے کارکنوں کا شکریہ ادا کیا۔ ’اپنے کارکنوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، زندہ دلان لاہور کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ میرے ساتھ ساتھ چلتے رہے ا، انہوں نے پہلے روزے میں جس والہانہ عقیدت کا اظہار کیا ہے اس کا شکریہ ادا کرنے کیلئے الفاظ نہیں ہیں‘۔سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ کارکنوں کا جذبہ اور دعائیں رنگ لائیں گی اور ظلم کی سیاہ رات ختم ہو کر رہے گی اور انہیں جیل کی کالی کوٹھڑی سے نجات ملے گی، ’کارکنوں کو پتا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ مجھے کس جرم کی سزا دی جارہی ہے‘۔ دریں اثنا، جیل ذرائع کے مطابق جیل میں انہیں نیا قیدی نمبر الاٹ کیا جائے گا۔ نواز شریف کو پہلے والی بیرک میں ہی رکھا جائیگا، اور انہیں بی کلاس دی جائے گی، جہاں انہیں اخبار، ٹی وی، دو کرسیاں، چارپائی، میٹرس، فریج وغیرہ کی سہولت فراہم ہوگی۔ نواز شریف کو نیا مشقتی بھی فراہم کیا جائے گا جو جیل قیدیوں میں سے ہوگا۔ اس سے قبل محکمہ داخلہ پنجاب نے کوٹ لکھپت جیل کے سپرٹینڈنٹ کو نواز شریف کو جیل منتقل کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے جیل حکام ہدایت جاری کی ہیں کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو وصول کر کے جیل منتقل کیا جائے۔خیال رہے کہ اس سے قبل کہا گیا تھا کہ جیل حکام کا کہنا تھا قوانین کے مطابق رات کووقت نواز شریف کو جیل منتقل نہیں کر سکتے۔ جیل قوانین کے مطابق نواز شریف 7 مئی شام 6 بجے تک کوٹ لکھپت جیل منتقل ہو سکتے تھے۔ جس پر محکمہ داخلہ پنجاب نے جیل حکام کو نواز شریف کو جیل منتقل کرنے کی خصوسی اجات دی۔
جیل منتقل