نشوا ہلاکت کیس، ہسپتال مالکان کی ضمانت مسترد، احاطہ عدالت سے فرار
کراچی (آئی این پی ) کراچی کے ڈسٹرکٹ جج شرقی نے دارالصحت ہسپتال کے مالکان کی ضمانت مسترد کردی ،ملزمان احاطہ عدالت سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جبکہ پولیس خاموش تماشائی بنی رہی ۔ تفصیلات کے مطابق دارالصحت میں بچی نشوا کی ہلاکت سے متعلق کیس کی سماعت کراچی کے ڈسٹرکٹ جج شرقی نے کی ۔ملزمان کے وکلانے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہابچی کی ہلاکت کے معاملے میں انتظامیہ کا کوئی رول نہیں ہے اور ایف آئی آر میں بھی مالکان کا کہیں ذکر نہیں ہے۔16کے بیان میں بھی کسی نہیں کہا کہ چیئرمین یا وائس چیئرمین سے ملاقات ہوئی۔ اسٹاف کی نا اہلی کے حوالے سے بھی ایف آئی آر میں نہیں کہا گیا۔ دوسرے بیان میں ایمبولینس نہ ہونے کا بیان دیا گیاہے۔ملزمان کے وکیل نے کہا اصل ایف آئی آر میں صرف یہ درج ہے کہ غلط انجیکشن لگانے سے بچی کی ہلاکت ہوئی ہے۔ ایف آئی آر کے بعد بیانات کے ذریعے واقعے کو کہیں اور لے جانے کی کوشش کی گئی۔ تفتیشی افسر کی ذمہ داری تھی کہ کیس کو بہتر طریقے سے سامنے لاتے۔ملزمان کے وکیل نے کہا ضمنی چالان میں دفعہ 119 کا اضافہ کیا گیا پھر 322 دفعہ لگائی گئی۔ قتل خطا کا کیس تو بن سکتا تھا لیکن آئی او نے 302 کا مقدمہ بھی درج کر دیا۔ دونوں ملازمین جن سے یہ خطا ہوئی انہیں نکال دیا گیا ہے۔ملزمان کے وکیل نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا اسپتال انتظامیہ پر الزام عائد کیا گیا کہ بغیر تجربہ کار ملازمین رکھے۔ہسپتال کو سیل کرنا بھی غیر مناسب رویہ تھا ۔وزیر اعلی سندھ کے حکم پر ہسپتال سیل کیا گیا۔ وزیر صحت کو حکم دیا گیا کہ ڈاکٹرز کو گرفتار کیا جائے۔ میڈیا پریشر پر وزیر اعلی نے آئی جی سندھ کو کہا کہ جو ملتا ہے گرفتار کیا جائے ۔اس حوالے سے قائم کیے گئے کمیشن کو اپنی پاور استعمال کرنا تھی لیکن سیاسی پریشر کے باعث کیس کو تبدیل کردیا گیا۔عدالت نے استفسار کیا کہ بچی کی حالت خراب ہونے پر آپ نے ڈسچارج کیوں نہیں کیا؟ملزمان کے وکیل نے کہا اسپتال انتظامیہ نے اس وقت کہا تھا کہ کسی اور ہسپتال لے جانا چاہتے ہیں تو لے جاسکتے ہیں ۔عدالت نے پوچھا بچی کے اہلخانہ نے ہسپتال انتظامیہ سے کہا کہ آپ لکھ کر دیں غلطی ہوئی تو ہم ڈسچارج کرلیتے ہیں کیا ایسا ہی ہے؟ملزمان کے وکیل نے کہا جب بچی کو لیاقت نیشنل ہسپتال منتقل کیا گیا تو اسپتال انتظامیہ نے خط لکھا کہ اس بچی کے علاج معالجے کے تمام اخراجات دارالصحت اٹھائے گا ۔بچی کے والد نے عدالت میں آبدیدہ ہوکر کہا کہ ہسپتال انتظامیہ کو تمام صورتحال کا علم تھا،مجھے بچی کو دوسرے ہسپتال شفٹ کرنا تھالیکن ہسپتال انتظامیہ نے مجھے بچی کی ہسٹری لکھ کر نہیں دی۔ ہسپتال انتظامیہ نے جو غلط انجیکشن لگایا اس کو لکھ کر دینے سے انکار کیا۔میری بچی تڑپ رہی تھی لیکن ہسپتال کے چیئرمین نہ ہونے کے باعث ڈسچارج نہیں کیا گیااس لیئے میڈیا کو بلایا کہ مسئلہ سنگین تھا۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ہسپتال کے مالکان کی ضمانت مسترد کرنے کا حکم سنادیا ۔ حکم سنتے ہی ہسپتال کے مالکان اسپتال سے فرارہوگئے اور پولیس خاموش تماشائی بن کر دیکھتی رہی۔
نشوا ہلاکت