گیم چینجریا عمر چینجر

گیم چینجریا عمر چینجر
گیم چینجریا عمر چینجر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دنیا میں بہت کم لوگ ایسے ہیں جنہوں نے عالمی شہرت حاصل کرتے ہوئے اسے آج تک برقرار رکھا ہوا ہے ۔سپورٹس ایک ایسی فیلڈ ہے جس میں ،عزت،دولت ،شہرت سب کچھ ہے ۔اس فیلڈ سے وابستہ افراد نے کھیلوں کی دنیا میں اپنے ملک کے لیے وہ کارنامے سر انجام دیئے ہیں کہ رہتی دنیا تک ان کا نا م با قی رہے گا۔ کرکٹ پر بات کی جائے تو قومی ٹیم میں بھی کئی کھلاڑیوں نے عالمی شہرت حاصل کی جن میں جاوید میاںداد،عمران خان،وسیم اکرم،وقار یونس،شعیب اختر، شاہد آفریدی،یاسر شاہ،یونس خان ،عبدالرزاق سمیت دیگر کھلاڑیوں نے وہ شہرت حاصل کی کہ دنیا بھر میں ان کی پر فارمنس کے باعث ملک و قوم کی عزت میں بھی اضافہ ہوا۔

شاہد آفریدی کرکٹ ہسٹری کا وہ نام ہے ۔جس کی ملکی و غیر ملکی سطح پر سب سے زیادہ فینز کی تعداد ہے یہ جہاں بھی جاتے ہیں لوگ دیوانہ وار ان کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے امڈ آتے ہیں ۔ جب شہرت کا یہ عالم ہو تو پھر انسان میں رویہ بھی جنم لیتا ہے ۔جس کے باعث اس کی منفرد پہچان میں اضافہ ہوتا ہے کچھ لوگ ان کے رویے پر نالاں جب کہ کچھ ان کا حق سمجھتے ہوئے خوش نظر آتے ہیں ۔ ہمارے ملک میں آج تک ہمارے سینئرز اپنے حق کے لیئے ترستے نظر آتے ہیں جب کہ ان کے بعد بلکہ بہت بعد میں آنے والے جونیئرزبھی ان کی حق تلفی کرتے نظر آتے ہیں۔ جو سینئرز کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے ۔


”گیم چینجر“ نام تو سنا ہو گا۔گزشتہ دنوں پوری دنیا میں ایک موضوع زیر بحث رہا وہ تھی معروف کرکٹر شاہد آفریدی کی آپ بیتی پر مبنی کتاب”گیم چینجر“جس میں کرکٹ فینز کے لیے ایسی معلومات درج ہیں جس کے ایک ایک لفظ میں سسپنس بھرا پڑا ہے پڑھنے والا یقیناً اس دلچسپی کے ساتھ پڑھیں گے کہ کسی ہارر یا سسپنس سے بھر پور مووی دیکھ رہے ہوں یا کہانی پڑھ رہے ہوں ۔اس کتاب پر ایک اچھی بھلی فلم بن سکتی ہے۔ شاید یہ کتاب انہوں نے ااس سوچ کے ساتھ لکھی ہو کہ ان کی مثبت شہرت میں مزید اضافہ ہو جائے مگر جب سے کتاب یعنی ان کے دل کی باتیں سامنے آئیں ہیں ۔ہر ایک جانب سے ان پر تنقیدی نشتر چلائے جارہے ہیں ۔

جاوید میاں داد،وقار یونس،عمران خان،یونس خان،شعیب ملک کی ملک و قوم کے لیے خدمات سے کون واقف نہیں جاوید میاںداد کا چھکا ہو یا وقار یونس کی تیز رفتار بولنگ ،شعیب ملک ہو یا یونس خان کے دس ہزار رنز اور ٹی ٹوئنٹی کپ کے فاتح کپتان کی صورت یا پھر عمران خان کا ورلڈ کپ ٹرافی اٹھانا۔آفریدی کے یہ سب نصیب میں نا ہونے کے باوجود شہرت ان سے کبھی نہیں روٹھی۔لیکن یہ وہ چند لیجنڈ ہیں جنہوں نے ہر سطح پر ملک و قوم کا نام روشن کیا ہے ۔شاہد آفریدی نے اپنی کتاب ”گیم چینجر“میں جو کچھ ان حضرات کے خلاف لکھا وہ محض اپنی شہرت میں مزید اضافہ کرنے کے باعث لکھا اس سے ان قومی سابقہ کھلاڑیوں اور موجودہ شعیب ملک کی ساکھ متاثر ہوتی ہے یا نہیں لیکن ان کی اپنی شہرت کافی حد تک متاثر ہوئی ہے۔

لوگوں نے ان کی اس کتاب پر منفی تبصرے کیے ہیں کیونکہ اب شاہد آفریدی کرکٹ سے بالکل فارغ ہیں سوائے ایک دو لیگز کے اور کوئی کارنامہ سر انجام نہیں دے رہے تو انہوں نے یا ان کو مشورہ دینے والوں نے سوچا ہو گا کہ کتاب لکھ کر ایک اور شہرت حاصل کرنے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانا چاہیے۔اس کتاب میں جہاں بہت سے سابقہ کھلاڑیوں پر طرح طرح کے الزامات لگائے گئے ہیں وہیں اس کتاب میں ان سے ایسی غلطی ہوئی ہے جس کا خمیازہ شاید انہیں بھگتنا پڑ جائے ۔کیونکہ ان کو جتنی بھی شہرت ملی وہ اس ملک اور کرکٹ کی وجہ سے ملی لیکن ان کی اس کتاب کے اقتباسات میں چند باتیں ایسی تھیں جو ان کے کیرئر پر سوالیہ نشان لگا سکتی ہے ۔

یعنی ان کی تیز ترین سینچری کے وقت عمر سولہ نہیں انیس برس تھی جیسے الفاظ کتاب میں موجود ہیں ۔اب اگر دیکھا جائے تو شاید پی سی بی یا آئی سی سی ان کے خلاف ایکشن لے کیونکہ اس حساب سے وہ اس فیلڈ میں جھوٹ کی بنیاد پر آئے اور ان کے اس طرح کرنے سے پی سی بی کی انتظامیہ پر بھی سوالات اٹھیں گے دوسری طرف اگر یہ سب سچ ہے تو پھر ان کا تمام ریکارڈختم کیا جا سکتا ہے۔لہذٰا میرا شاہد آفریدی کو مخلصانہ مشورہ ہے کہ انہیں چاہیے کہ اپنے سینئرز سے اس بارے بات کر کے اپنی وضاحت پیش کریں اور اگر خدا نخواستہ آئی سی سی نے اپنی ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے صرف پاکستانی کھلاڑیوں کو ہی پابند سلاسل مقصود سمجھ رکھا ہے تو پھر مجھے شاہد آفریدی(بوم بوم) کا ریکارڈ غیر منظور شدہ نظر آرہا ہے۔

مزید :

رائے -کالم -