طیبہ تشددکیس ،سپریم کورٹ نے ملزمو ں کی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا

طیبہ تشددکیس ،سپریم کورٹ نے ملزمو ں کی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا
طیبہ تشددکیس ،سپریم کورٹ نے ملزمو ں کی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان نے طیبہ تشدد کیس میں ملزموں کی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں طیبہ تشدد کیس کی سماعت ہوئی ،جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی،ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ پڑوسیوں کے مطابق جھاڑوگم ہونے پربچی کاہاتھ جلایاگیا،اس کی تصدیق طیبہ کے بیان سے بھی ہوئی،ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ تصاویرسوشل میڈیا پرآنے کے بعدبچی کوغائب کردیاگیا،ملزمان نے بچی کوخودغائب کرکے تھانے میں درخواست دی،ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ بچی بعدمیں راجہ خرم کے گھرسے برآمد ہوئی،بچی کوسارے زخم ملزمان کے گھرمیں ہی آئے،وکیل ملزمان نے کہا کہ بچی کے مطابق ڈوئی سے مارکرہاتھ جلایاپھرپانی کی ٹینکی سے باندھا،ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ میڈیکل بورڈکےمطابق 22 زخم پرانے اور 2 نئے تھے،
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ بچی کتنے عرصے سے ملزمان کے گھرمیں تھی؟ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ بچی کے مطابق وہ 2 سال سے ملزمان کے گھر میں تھی۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ طیبہ کے والدکیخلاف پرچہ کیوں نہیں درج کرایاگیا،ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ والدکیخلاف بھی اعانت جرم کاکیس بنتاہے،وقوعہ کے وقت تووالدکااتہ پتہ نہیں تھا،ملزمان کی سزامیں اضافہ ہوناچاہئے،ٹرائل کورٹ نے سزابڑھانے کی اپیل پرجرمانہ کیا،سزانہیں بڑھائی۔
وکیل ملزمان نے کہا کہ طیبہ نے کہیں نہیں کہاکہ گھرمیں اکیلابندرکھاجاتاتھا،عدالت نے کہا کہ آپ کہتے ہیں بچی اغواہوگئی تھی تواگلے روزآپ کے گھرسے کیسے ملی؟جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کے پاس اس حوالے سے کوئی ثبوت بھی نہیں،وکیل ملزمان نے کہا کہ دونوں ڈاکٹرزنے معائنے کے بعدکہازخم حادثاتی تھے۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔