عمران خان اور پیپلزپارٹی کا بیک ڈور معاہدہ تھا ، ایک دوسرے کو کھلی چھٹی دے رکھی تھی ، سربراہ پی ایس پی
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن ) سربراہ پاک سر زمین پارٹی ( پی ایس پی ) مصطفیٰ کمال نے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور پاکستان پیپلزپارٹی میں بیک ڈور معاہدہ تھا ، دونوں نے ایک دوسرے کو کھلی چھٹی دے رکھی تھی کہ جو مرضی کریں ۔
سربراہ پی ایس پی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی صوبے میں 13 سال سے حکمرانی ہے ، انہوں نے صوبے خصوصاً کراچی کا بیڑہ غرق کر دیا ہے ، کراچی میں پانی ہے نہ نوکریاں ، سندھ حکومت یہاں کھڑے ہو کر وفاقی حکومت کے خلاف انقلاب کی بات کرتی ہے ، ہم صرف پیپلزپارٹی کی زیادتی کی وجہ سے پی ڈی ایم کا حصہ نہیں بنے ، روز اول سے کہہ رہے تھے کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) ساتھ بیٹھ جائیں تو حکومت گر جائے مگر عمران خان اور پیپلزپارٹی کے مابین بیک ڈور معاہدہ ہوا تھا کہ زبانی کلامی آپ ہمارے خلاف جو مرضی کہتے رہیں مگر عملی طور پر کچھ نہیں کرنا ۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ گزشتہ ساڑھے تین سال تک پیپلزپارٹی یہاں سندھ اور کراچی میں جبکہ پی ٹی آئی وہاں وفاق میں من مرضی کرتی رہی ، یہاں تک کہ چیئرمین سینیٹ کیلئے پیپلزپاٹی نے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کو ووٹ دے کر اسے چیئرمین سینیٹ بنوایا ، جب پی ڈی ایم کی حکومت کے خلاف تحریک عروج پر پہنچی تو پیپلزپارٹی نے نواز شریف کی تقریر کا بہانہ کیا اور پی ڈی ایم سے الگ ہو گئی جس کا صلہ انہیں کشمیر اور گلگت بلتستان کے انتخابات میں ملا۔
سربراہ پی ایس پی نے کہا کہ ایم کیو ایم کے وفاق کے ساتھ تحفظات تھے تو انہیں وزارتیں چھوڑ دینا چاہئے تھیں مگر وہ آخری دم تک حکومت کے ساتھ رہے اور اپوزیشن سے بات چیت بھی کرتے رہے ، اس طرح انہوں نے اپنے اصولی موقف کو چھوڑا اور ایک کے بعد دوسری حکومت کا حصہ بن گئے ، عمران خان کے خلاف کوئی سازش نہیں ہوئی ، جو لوگ آج حکمران ہیں وہ جمہوری طور پر آئے ہیں ، انہیں عوام نے منتخب کیا ہے ، اور ان کے اقتدار میں آنے کی وجہ عمران خان کی نا اہلی ہے ۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ عمران خان نے نیب کو کرپشن کے خاتمے کیلئے استعمال نہیں کیا بلکہ انہوں نے جس کو چاہا چھڑایا لیا ، جس کو چاہا کیس بنوا لئے ، جب ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد عمران خان واپس آئے تو ملک میں شادیانے بجائے گئے کہ ہم نے دوسرا ورلڈ کپ جیت لیا ، ٹرمپ سے ساری معاملات پر بات چیت ہو گئی مگر اس کے دس روز بعد بھارت نے قانون سازی کر کے کشمیر کو اپنا حصہ ڈکلیئر کر دیا ، ہم یہ سمجھے کہ دونوں نیو کلیئر سٹیٹس میں اس قدر تناؤ آجائے گا کہ دنیا کو مداخلت کرنا ہوگی لیکن ہمارے وزیر اعظم نے کہا کہ ہم جمعہ کے روز آدھے گھنٹے تک ٹریفک سگنل بند کر کے کھڑے ہوں گے ۔