بلدیاتی الیکشن اگلے ستمبر تک بھی نہیں ہو سکتے ،الیکشن کمیشن
اسلام آباد(اے این این)الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ اگرخیبرپختونخوا حکومت بائیو میٹرک سسٹم کے مطالبے پر بضد رہی تو بلدیاتی انتخابات اگلے سال اگست ، ستمبر تک بھی نہیں ہوسکتے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کے حکام نے خیبرپختونخوا حکومت بائیو میٹرک سسٹم کے مطالبے پرتحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر خیبرپختونخوا کی نئی قانون سازی پر عمل پیرا ہوا جائے تو پھر انتخابات اگلے سال اگست ، ستمبر تک بھی نہیں ہوسکتے۔ اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے رکن میاں طارق محمود نے الیکشن کمیشن کے حکام سے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کو بلدیاتی انتخابات کے مزید التوا پر قائل کریں کیونکہ ہم مستقبل میں عمران خان کی تنقید برداشت نہیں کرسکتے۔ کمیٹی نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے ممکنہ تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ بلدیاتی انتخابات میں چاروں صوبوں میں بائیو میٹرک سسٹم کا استعمال یقینی بنائے۔ الیکشن کمیشن کے حکام نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے گاﺅں اور نواحی کونسلوں کی نئی حد بندی کے قوائد و ضوابط رواں سال کے آغاز میں جاری کیے۔ اجلاس میں رکن قومی اسمبلی سید عیسیٰ نوری نے کہا کہ بلوچستان میں الیکشن کمیشن شفاف ا نداز میں بلدیاتی انتخابات کرانے میں ناکام رہا، صوبے کے بعض حصوں میں ووٹ بھی نہیں ڈالے جاسکے جس پر کمیٹی نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ خاص طورپر تربت کے علاقے میں اس معاملے کی تحقیقات کرے جہاں مبینہ طورپر دھاندلی ہوئی۔ الیکشن کمیشن کے حکام نے کہاکہ بلوچستان میں جنرل سیٹوں پر انتخابات 7دسمبر 2013ءمیں ہوئے اور7167 میں سے 6817 سیٹیں پر ہوئیں جبکہ 348 سیٹیں خالی ہیں دو سیٹوں کے معاملات بلوچستان ہائیکورٹ میں ہیں۔ کمیٹی کے ارکان نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ تمام صوبوں میں یکساں انتخابات منعقد کرائیں جس پر الیکشن کمیشن کے حکام نے کہا کہ یکساں انتخابات کرانا آسان ہے لیکن الیکشن کمیشن اس حوالے سے صوبوں کو مجبور نہیں کرسکتا کیونکہ 18ویں ترمیم کے تحت صوبو ں کو اپنی مرضی کے گورننس سسٹم متعارف کرانے کا اختیار حاصل ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے کہا کہ ہر صوبے کیلئے بلدیاتی انتخابات میں اصول ویسے ہی رہنے چاہیں۔