داؤد ابراہیم کی زندگی کے پوشیدہ پہلو

داؤد ابراہیم کی زندگی کے پوشیدہ پہلو
داؤد ابراہیم کی زندگی کے پوشیدہ پہلو

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ممبئی(بیورونیوز)داؤد ابراہیم  جرائم کی دنیا  کے پرسرار ترین کرداروں میں سے ایک ہے . بھارتی حکومت آج بھی اس کا شمار اپنے بڑے دشمنوں میں کرتی ہے تاہم داؤد ابراہیم کی آجکل کی مصروفیات بھی اس کے ماضی کی طرح ہیں اور ان کے بارے میں بھی کسی کو کم ہی معلوم ہے . قارئین کی  دلچسپی کے لئے ہم نے داؤد ابراہیم کی زندگی کے بارے میں دستیاب معلومات مرتب کی ہیں . ان میں سے زیادہ تر باتیں اس کے حلقہ احباب سے منسوب کی جاتی ہیں ، اس میں کتنا سچ ہے اور کتنا افسانہ یہ شاید ہی کوئی بتا سکے .  داؤد ابراہیم   پولیس کانسٹیبل ابراہیم کاسکر کے گھر،مہاراشٹرا کے شہر رتناگری کے ایک گائوں ممکا میں 27 دسمبر 1955 ء کوپیدا ہوا ۔پیدائش کے سرٹیفیکیٹ پر اس کا نام شیخ دائود ابراہیم کاسکر تحریر ہے۔ جبکہ اس کو دائودابراہیم اور شیخ دائود حسن کے ناموں سے بھی بلایا جاتا رہا ہے ۔  انٹرپول کی 2008ء کی تیار کردہ فہرست کے مطابق داؤد ابراہیم کا نام 10 سب سے زیادہ مطلوب شخصیات میں چوتھے نمبر پر ہے، جبکہ فوربز کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے سب سے طاقتور ترین اشخاص میں دائودابراہیم کا نمبر 57 ہے۔انڈیا کے سب سے بڑے جاسوسی ادارے سی بی آئی کے مطابق داؤد اپنی شناخت چھپانے کے لیے 13 مختلف ناموں کا استعمال کرتا ہے۔داؤدابراہیم کا قد پانچ فٹ چار انچ ہے اور اس کی بائیں ابرو پر کالاتل ہے  ۔اس کی ایک بیٹی ماہرخ ابراہیم کی شادی مشہور کرکٹر جاویدمیانداد کے بیٹے جنید میانداد کے ساتھ ہوئی۔ جاوید میانداد کے مطابق اُس کے بیٹے جنید کی داؤد  ابراہیم کی بیٹی ماہرخ  سے ملاقات لندن میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران ہوئی ۔

بھارتی پولیس کے مطابق اسے اسکول سے نکال دیا گیا تھا ۔ داؤد  ابراہیم کی  اصل کہانی کا پتا ممبئی سے شروع ہوتی ہے   جب وہ انڈر ورلڈ گینگ امیر زادہ پٹھان کے ساتھ منسلک ہو گیا۔ اس نے  جرائم کی دنیا کا راستہ اختیار کیا اور ممبئی شہر کے جنوبی حصہ میں واقع ٹمکر سٹریٹ اور محمد علی روڈ کے ایک معمولی بھتہ خور سے جرائم پیشہ دنیا کا بے تاج بادشاہ بن گیا۔ہفتہ وار بھتے کی وصولی کے ساتھ اس نے منشیات کا کاروبار شروع کیا اور اپنے مخالفین کو رفتہ رفتہ راستے سے ہٹا کر ممبئی کا ڈان بن گیا.  80 ء کی دہائی میں جرائم کی دنیا میں حاجی مستان کا طوطی بولتا تھا اور اس نے داؤد ابراہیم کو اپنا شاگرد بنا لیا ۔کچھ عرصہ  بعد داؤد  ابراہیم نے خودمختار ہونے کے لیے کوششیں شروع کردیں جو امیر زادہ پٹھان گینگ کو انتہائی ناگوار گزریں۔ یہ گینگ دو بھائیوں امیرزادہ اور عالم زیب پٹھان کے سر پر چل رہا تھا ۔یہ دونوں بھائی کریم لالہ کے ساتھ کام کر رہے تھے۔اس نے جرائم کی دنیا میں ابھرتے ہوئے داؤد  کو اپنے راستے سے ہٹانے کی کوششیں شروع کردیں اور1981ء میں ہونے والے ایک حملے میں داؤد  ابراہیم کا بڑا بھائی صابر ان دونوں بھائیوں کے ہاتھوں مارا گیا۔

داؤد ابراہیم مقامی طور پر اس وقت مشہور ہوا جب اس پر ممبئی کے دو داداؤں عالم زیب اور امیرزادہ کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا۔80 ء کی دہائی میں ممبئی پولیس نے داؤد ابراہیم کو گرفتار کرلیا تاہم بعد میں ضمانت پر رہا ہو کر وہ دبئی فرار ہوگیا ۔دبئی میں اس نے سونے کی سمگلنگ  کا کام شروع کیا اور  بالی وُڈ کی فلمی صنعت میں سرمایا لگایا۔اس وقت تک عام لوگ اس کے نام سے اس قدر واقف نہیں تھے ۔1980 اور 1990 میں دؤد ابراہیم انڈرورلڈ کاسب سے بڑا نام بن گیا اور کھربوں ڈالر کے اثاثے بنالیے ۔اس کے متعلق مرتب کی جانے  والی رپورٹس میں اسے جوئے ، منشیات اور طوائفوں کے کاروبار سے منسلک کیا جاتا ہے ۔

بھارتی حکام کے مطابق  وہ قانون سے بچنے کے لیے 1986 میں دبئی چلا گیا لیکن  اس کی"انڈرورلڈ"کارروائیاں جاری رہیں۔اس کا انڈین فلم انڈسٹری بالی وڈ پر بھی خاصا اثر رہا اور  داوٌدابراہیم پر کئی فلموں کی فلمسازی اور ان میں کام کرنے کے لیے چند مخصوص اداکاروں کو پیسے دینے کا بھی الزام ہے ۔دائودابراہیم کے بارے میں مشہور ہے کہ جب بالی وڈ لیجنڈ امیتابھ بچن نے اپنی ایک فلم میں دائود ابراہیم کے انداز میں ایک ڈائیلاگ بولا تو اس گستاخی کے نتیجے میں ان کی طلبی ہوئی اور دائود ابراہیم نے انہیں ایک زناٹے دار تھپڑ رسید کیا۔ تاہم اس واقعہ کی غیر جانبدار ذرائع سے تصدیق نہ ہو سکی. بالی وڈ سے اس کے تعلقات کا راز اس وقت افشا ہوا جب داؤد ابراہیم  شارجہ میں کرکٹ میچ کی کوریج کے دوران ٹی وی پر کئی فلمی ستاروں کے ساتھ بیٹھا نظر آیا ۔کہا جاتا ہے کہ  وہ آج بھی بھارتی فلم اسٹارز کے ساتھ رابطہ میں ہے ۔ دائودابراہیم سے ملنے والے بھارتی فلم اسٹارز میں سلمان خان، گووندا، سنجے دت اور دیگر کئی نام شامل ہیں۔ سنجے دت نے بھارتی سپریم کورٹ میں یہ اعتراف کیا تھا کہ ان کی دبئی میں دائودابراہیم سے ملاقات ہوئی تھی، سنجے دت کے مطابق یہ  ملاقات  ایک ڈنر پر ہوئی تھی لیکن اسے  معلوم نہیں تھا کہ د اؤد ابراہیم بھی اس ڈنر میں آئے گا۔

 1993 ء میں ممبئی میں ہونے والے 12 دھماکوں کے بعد داؤد ابرہیم کو اُس وقت شہرت ملی جب ممبئی پولیس نے الزام لگایا کہ ان دھماکوں کے پیچھے ٹائیگرمیمن اور داؤد ابراہیم کا ہاتھ ہے ۔ اس وقت داؤدابراہم دبئی میں تھا ۔کہا جاتا ہے کہ ممبئی میں اس کے دست راست چھوٹا راجن سے داؤد  کے تعلقات انہی دھماکوں کے بعد ختم ہوگئے تھے ۔چھوٹے راجن پر بعد میں تھائی لینڈ میں قاتلانہ حملہ ہوا۔بتایا جاتا ہے کہ داؤدابراہیم کا نمبر دو "چھوٹا شکیل" ہے جس کے گروہ میں ابو سالم شامل تھا ۔ تاہم بعد میں ابو سالم ان سے الگ ہوگیا تھا ۔چند سال قبل پرتگال کی پولیس نے اعلان کیا تھا کہ اس نے ابوسالم کو گرفتار کر لیا ہے ۔ بھارتی پولیس کے مطابق ابو سالم بمبئی میں1993 ء میں ہونے والے بم دھماکوں کا بڑا ملزم ہے۔ان دھماکوں میں 200 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔داؤدابراہیم کے دیگر قابل اعتماد ساتھیوں میں اس کا بھائی انیس ابراہیم بھی شامل ہے۔ اس کے ایک اور بھائی اقبال کاسکر کو دبئی پولیس نے بھارت ڈیپورٹ کردیا تھا۔  داؤد ابراہیم آج بھی بھارت کے قانونی اداروں کے لیے مطلوب ترین شخص ہے۔ داؤد اور اس کے بھائی انیس ابراہیم پر 1993ء کے ممبئی بم دھماکوں کی منصوبہ بندی کا الزام ہے جس میں 257 لوگ مارے گئے تھے جبکہ 700 کے قریب زخمی ہوئے تھے ۔خیال ہے کہ یہ بم دھماکے 1992ء میں ان فسادات کے انتقام میں کیے گئے تھے جن میں گجرات میں سیکڑوں مسلمان مارے گئے تھے ۔ ان فسادات کا الزام ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا پر عائد کیا جاتا ہے ۔تاہم بھارتی  پولیس ریکارڈز میں داؤد ‘مفرور ملزم’ قرار دیا جا چکا ہے۔بھارتی  حکام کا مؤقف ہے  کہ داؤد ابراہیم اب پاکستان میں رہتا ہے اور دہلی نے پاکستان سے اسے بھارت کے حوالے کرنے کا بھی مطالبہ بھی کیا ہوا ہے۔ دوسری جانب امریکی حکام کا یہ دعویٰ ہے کہ داؤد ابراہیم نے 1990ءکی دہائی میں "طالبان کی حفاظت میں" افغانستان کا دورہ کیا  تھا۔ امریکا کے مطابق دائودابراہیم وسیع پیمانے پر منشیات کی سمگلنگ کے دھندے میں بھی ملوث ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا میں منشیات کے مرکزافغانستان سمیت کسی بھی دوسرے ملک میں دائود ابراہیم کے خلاف منشیات کی سمگلنگ میں ملوث ہونے کا کوئی ایک بھی مقدمہ درج نہیں ہے ۔

یہ بات بھی بہت کم لوگوں کو معلوم ہے مشہور امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل  کے تانے بانے بھی داؤد ابراہیم سے جوڑے جاتے ہیں ۔ امریکی تحقیقات کے مطابق داؤد کا قریبی ساتھی سعود میمن سعودی عرب میں کالعدم الرشید ٹرسٹ کی مالی معاونت کرتا تھا۔یہ شخص کراچی میں کپڑے کا امیر ترین تاجر تھا۔ امریکی خفیہ اداروں کے مطابق یہ سعود میمن ہی تھا جو فروری 2002 ء میں ڈینیل پرل کو دھوکے سے ایک فلیٹ میں لایا تھا اور وہیں ڈینیل پرل کی گردن کاٹ دی گئی تھی۔ اس واقعہ کے بعد سے اب تک سعود میمن پراسرار طور پر غائب ہے.   2008 میں ممبئی میں ہونے والے  حملے میں بھی داؤد ابراہیم کو ملوث کیا جاتا ہے ۔بھارتی اخبار ”انڈیا ٹوڈے” میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں کو داؤدابراہیم نے لاجسٹک سپورٹ فراہم کی تھی۔ ایک رپورٹ کے مطابق ممبئی حملہ میں گرفتار ہونے والے واحد دہشت گرد اجمل قصاب نے تفتیش کے دوران اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ دہشت گردی کے لیے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد ان کو داؤد  ابراہیم کی تنظیم نے ہی مہیا کیا تھا۔ داؤد ابراہیم کے ہمدرد ایسی رپورٹس کو بھارتی میڈیا کا بے بنیاد پراپیگنڈا قرار دیتے ہیں.بھارتی سیاستدان ایک عرصہ گزر جانے کے باوجود آج بھی داؤد ابراہیم کے بخار میں مبتلا ہیں اور وقتا فوقتا مطالبہ کیا جاتا ہے کہ اسے پکڑنے کے لئے پاکستان پر دباؤ ڈالا جائے .   دوسری جانب عدالت کے باوجود داؤد ابراہیم نے 'دھندے ' سے مکمل ریٹائرمنٹ نہیں لی . پاکستان کی سٹاک مارکیٹ میں یہ نام اکثر سنا جاتا ہے . نئے آنے والے ٹی وی چینل 'بول' اور اس کی پیرنٹ کمپنی 'اگزیکٹ ' کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ ان میں داؤد ابراہیم کی بھاری سرمایا کاری شامل ہے .تاہم اس کمپنی کے کرتا دھرتا اس 'الزام' کو مخالفین کا پراپیگنڈا قرار دیتے ہیں .  سننے میں آیا  ہے کہ آج کل  داؤد ابراہیم سخت بیمار ہے اور گزشتہ دو سالوں کے درمیان اسے دو بار ہارٹ اٹیک ہوا ہے .یہ بھی مشہور ہے  کہ داؤدابراہیم نے اپنے ساتھیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس کے دفن کے لیے ممبئی یاضلع رتنا گری میں واقع اس کے آبائی علاقے خد میں جگہ تلاش کریں۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -