پنجاب یونیورسٹی کے 2 طلباءجرمنی دورے میں رو پوش
لاہور (ویب ڈیسک) پنجاب یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈیز کے چار طلباءوفد کے ہمراجرمنی کے دورے پر گئے لیکن دو طلباءواپس نہ آئے، مستقبل قیام کیلئے ملک میں ہونے والی دہشت گردی کو بہانہ بنالیا، تین ماہ بعد پولیس کے ہتھے چڑھ گئے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق 11 اگست 2014ءکو انسٹی ٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈیز کے طلبا 13 رکنی وفد کے ہمراہ جرمنی کے 12 روزہ دورے پر گئے۔ وفد میں دو طالبات اور دو طلبہ تھے۔ جن میں حفصہ بی ایس ساتواں سمسٹر، حمدہ بی ایس پانچوال سمسٹر، نعمان گوندل بی ایس پانچوال سمسٹر اور علی اویس ایم ایس سی تھرڈ سمسٹر کے سٹوڈنٹ تھے۔ ان میں سے نعمان گوندل اور علی اویس وطن واپس نہیں آئے۔ ذرائع نے بتایا کہ 11 اگست سے 23 اگست 2014ءتک وفد کے ہمراہ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر و ڈین فیکلٹی پروفیسر ڈاکٹر زکریا ذاکر بھی ہمراہ تھے لیکن تین روز بعد وہ واپس آگئے۔ مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد دیگر طلبہ و طالبات تو وطن واپس آگئے جبکہ نعمان اور علی اویس واپس نہ آنے۔ ویزے سے زائد عرصہ ٹھہرنے کی وجہ سے جرمنی کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انہیں حراست میں لے رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق زیر حراست طلبا نے جرمن انتظامیہ کو بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان واپس نہیں جانا چاہتے کیوںکہ وہاں دہشتگردی ہے اور وہ عدم تحفظ کا شکار ہیں لہٰذا انہیں جرمنی میں مستقل پناہ دی جائے۔ سارے معاملے میں مبینہ طور پر یونیورسٹی انتظامیہ کے ملوث ہونے کی خبر کے بعد جرمن انتظامیہ نے یونیورسٹی انتظامیہ سے رابطہ کیا۔ جس کے بعد شعبہ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر زکریا ذاکر ان دنوں جرمنی میں موجود ہیں اور طلبا کی رہائی اور واپسی کی کوشش کررہے ہیں۔ اس حوالے سے یونیورسٹی ترجمان نے کہا کہ جرمنی میں غیر قانونی قیام ان طلباءکا ذاتی عمل ہے اس میں یونیورسٹی کا کوئی کردار نہیں البتہ معاملے میں جو بھی قانونی چارہ جوئی ہوگی یونیورسٹی ضرور کرے گی۔