امریکہ سے "ہیکنگ " جنگ :چین نے ناقابل یقین منصوبے کوعملی جامہ پہنا دیا
بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک) چین اور امریکہ کے درمیان ہمیشہ سے مسابقت کی فضا موجود رہی ہے لیکن حال ہی میں اس میں کشیدگی پیدا ہوگئی اور دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر سائبر جاسوسی کے الزامات لگائے۔ امریکہ کا موقف ہے کہ چین اس کے کمپیوٹروں کے نیٹ ورک کی جاسوسی کرتا ہے جبکہ چین کا کہنا ہے کہ امریکہ اس کے دفاعی اور مالی اداروں کی جاسوسی کرتا ہے۔
ان تنازعات کے سامنے آنے کے بعد چین نے ایک ایسا نیٹ ورک بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے کہ جس کی جاسوسی دنیا کی کسی بھی طاقت کے لئے ممکن نہ ہوگی۔ دارالحکومت بیجنگ اور تجارتی مرکز شنگھائی کے درمیان 60 ملین پاﺅنڈ (تقریباً 10 ارب پاکستانی روپے) کی لاگت سے ایک فائبر آپٹک کیبل تعمیر کی جاری ہے جس کے ذریعے اہم ترین عسکری اور مالی معلومات کا تبادلہ کیا جائے گا۔ یہ پراجیکٹ تقریباً دو سال میں مکمل ہوگا اور اس کے ذریعے منتقل کئے جانے والے ڈیٹا کو کوانٹم انکرپشن ٹیکنالوجی کے ذریعے محفوظ بنایا جائے گا۔
پراجیکٹ کے سربراہ پروفیسر پیان جیان وی کوانٹم فزکس کے مشہور ماہر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سابق امریکی جاسوس ایڈورڈ سناﺅڈن کے انکشافات کے بعد ہمیں معلوم ہوا ہے کہ ہماری ہروقت جاسوسی کی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کل ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لئے جو بھی ٹیکنالوجی استعمال ہوتی ہے یہ مغربی ممالک میں تیار کی گئی اس لئے اس پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا اور اسی مسئلہ کے حل کے لئیے چین خود نئی انکرپشن ٹیکنالوجی ایجاد کررہا ہے۔
اس نئی ٹیکنالوجی کو کوانٹم کی ڈسٹری بیوشن (QKD) کا نام دیا گیا ہے اور یہ ڈیٹا کو چھوٹے سے چھوٹے ممکن سائز میں روشنی کی صورت میں ٹرانسفر کرے گی۔ اگر کوئی ان معلومات کو چرانے کی کوشش کرے گا تو اسے خود بخود معلوم بھی ہوجائے گا کہ کوئی جاسوسی کی کوشش کررہا ہے۔