2013ء کے مقابلے میں 2017ء کا پاکستان

2013ء کے مقابلے میں 2017ء کا پاکستان
 2013ء کے مقابلے میں 2017ء کا پاکستان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جب 2013ء میں میاں نواز شریف برسر اقتدار آئے تو لوڈشیڈنگ کا جن مکمل طور پر بے قابو تھا۔ ملک بھر میں دن رات کئی کئی گھنٹوں کے لئے بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری وساری تھی، ہر طرف دہشت گردی کا راج تھا، عوام اگر یاد کرسکیں تو پاکستان کی معاشی شہ رگ شہر کراچی ٹارگٹ کلرز، بھتہ خوروں اور گینگ وار کے رحم وکرم پر تھا۔ لاقانونیت عروج پرتھی۔

گلی گلی،محلہ محلہ ،گھربار اور کاروبار تک غیر محفوظ تھا، روزانہ درجنوں شہری بے موت مارے جارہے تھے، آج جولوگ پٹرول کی قیمت میں معمولی اضافے پرسیاست کررہے ہیں، بطور صدر ان کی بادشاہت میں پٹرول نا صرف سو روپے لیٹر تھا، بلکہ نایاب بھی ہوجاتا تھا۔

سی این جی اسٹیشنز پر لگی گاڑیوں کی لمبی لائنیں ٹریفک جام پا پھرکسی سیاسی جماعت کے جلوس کا منظر پیش کرتی تھیں۔ کس کو معلوم نہیں کہ مہنگائی سے عام آدمی کی چیخیں نکل رہی تھیں، حکمرانوں کی کرپشن کے باعث خزانہ خالی اور ملک معاشی طور پردیوالیہ ہوچکا تھا۔ قومی خزانے کوشیر مادر سمجھ کر لوٹا گیا۔

پاکستان کے محسن سعودی عرب، ترکی اور چین جیسے دوست ممالک بھی پاکستانی حکومت پراعتبار کرنے کو تیار نہ تھے۔


میاں نواز شریف کی حکومت نے عمران خان کے دھرنوں کی رکاوٹوں کے باوجود چین کی ساتھ اقتصادی راہداری کا معاہدہ کیا اور چین سی پیک کی صورت میں اربوں ڈالرزکی سرمایہ کاری پاکستان لے آیا۔

نواز حکومت نے پاور سیکٹر میں بھی حیرت انگیز کامیابیاں حاصل کیں، 34 بلین ڈالرسے لگائے گئے پاور پراجیکٹس اس سال کے آخر تک دس ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنا شروع کردیں گے۔ جب کہ آئندہ چندسالوں میں مزید بیس ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی۔

جس کے لئے چائنا پاور حب جنریشن کمپنی، چائنا ڈیولپمنٹ بینک اور ایکسپورٹ اینڈ امپورٹ بینک چائنا کی قیادت میں چینی بینکوں کے کنسورشیم کے درمیان 1.5ارب ڈالر مالیت کے قرضوں کا معاہدہ طے پاچکا ہے۔ چائنا پاور حب جنریشن کمپنی کے تحت بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے علاقے حب میں 660 میگاواٹ کے 2کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس لگائے جارہے ہیں، کمپنی میں چائنا پاور انٹرنیشنل ہولڈنگ 74فیصد جبکہ حبکو 26 فیصد کی شراکت دار ہیں، پلانٹ اورجیٹی کی تعمیر پر 2ارب ڈالرکی لاگت آئے گی۔ اپنے آغاز کے بعد یہ پروجیکٹ ملک کو 9ارب کلو واٹ بجلی فراہم کرے گا، جس سے تقریباً 40 لاکھ خاندانوں کو بجلی فراہم کی جاسکے گی۔


چائنا ڈیولپمنٹ بینک پاکستان میں 19اہم پروجیکٹس کے لئے تقریباً 7.8ارب ڈالر فراہم کرچکا ہے، چین بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت علاقائی سطح پر پالیسی، انفرا اسٹرکچر، تجارت، مالیات، لوگوں کے درمیان تعلقات جیسے شعبوں میں کام کرکے باہمی ترقی کو فروغ دینا چاہتاہے، چائنا پاور حب جنریشن منصوبہ سی پیک کی ترجیحی لسٹ میں شامل ہے اور پروجیکٹ 2017 کے آخر تک فنانشل کلوز کا مرحلہ عبور کرلے گا، معاہدے کے تحت چینی بینکوں کا کنسورشیم 1320میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے مجوزہ پروجیکٹ کی مجموعی لاگت 2 ارب ڈالر کا 75فیصد یعنی ڈیڑھ ارب ڈالر قرضہ فراہم کرے گا، جبکہ چائنا پاور انٹرنیشنل ہولڈنگ پہلے ہی پروجیکٹ کی تعمیر کے لئے 300 ملین ڈالر بحیثیت شیئر ہولڈر قرضہ فراہم کر چکی ہے۔ بجلی کا یہ منصوبہ دونوں ممالک کے تعلقات کی واضح مثال ہے اور یہ ملک و قوم کے لئے بہت سے معاشی فوائد لائے گا۔


یہ مسلم لیگ کی حکومت پر اعتماد مظہرہی تھا کہ ہمارے دیرینہ دوست ملک ترکی بھی پاکستان میں کئی ایک شعبوں میں کثیر سرمایہ کاری کی۔ 2013ء میں جب ہمارا قومی خزانہ بڑی حد تک خالی ہوچکا تھا اور ملک ڈیفالٹ کے قریب تھا توبرادر اسلامی ملک سعودی عرب نے مسلم لیگ کی حکومت پر بھرپوراعتماد کرتے ہوئے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لئے ڈیڑھ ارب ڈالر فراہم کئے

اس پربھی ہمارے بعض آزاد خیال دانش وروں نے آسمان سر پر اُٹھا لیا کہ بتایا جائے، سعودی عرب نے ڈیڑھ ارب ڈالر کس کام کے لئے دئیے ہیں۔

میاں نواز شریف کی حکومت نے ہی رینجرز کی مدد سے کراچی میں ٹارگٹ کلرز، بھتہ خوروں اور گینگ وار کے خلاف بھر پور آپریشن کیا، آج کراچی کی رونقیں بحال ہو چکی ہیں۔ آپریشن ضرب عضب کے ذریعے پورے ملک سے دہشت گردی کی جڑیں کاٹی جاچکی ہیں، آپریشن ردالفساد کے ذریعے فسادیوں کر نکیل ڈالی جارہی ہے۔

اس وقت ملک میں پھیلائی گئی سیاسی افراتفری کے باوجود پاکستان میں معاشی ترقی کا گروتھ ریٹ 56 اسلامی ممالک میں سب سے زیادہ ہے، جبکہ ٹیکس وصولی دوہزار تیرہ کے مقابلے میں دگنی ہو چکی ہے، لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں 2013ء کے مقابلے میں 2017ء کا پاکستان بہت بہتر ہے۔

مزید :

کالم -