خواتین کی ہراساں کرنے کیخلاف ملکی سطح پر 2009ء میں قانون سازی کی گئی: رخشندہ ناز
پشاور (سٹی رپورٹر) خواتین محتسب خیبر پختونخو ارخشندہ ناز نے کہا ہے کہ خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف اگر چہ ملکی سطح پر قانون سازی2009 میں کی گئی تھی،لیکن خواتین محتسب کا ادارہ خیبر پختونخو امیں اس سال کے آوائل میں قائم کیا گیا ہے اور 11فروری سے لیکر آج تک انتطامی معاملات کو ترتیب دینے کے ساتھ ساتھ محتسب کے دفتر نے 45شکایات کا ازالہ کر چکا ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور پریس کلب میں پولیس ریفارمز اور اقلیتوں کے حقوق کے موضوع پر منعقدہ مشاورتی سیمنار سے اپنے خطاب میں کیا، انہوں نے کہا خواتین محتسب کے دفتر کے قیام سے خواتین کو یہ پلیٹ فارم میسر آیا ہے، کہ وہ اپنے ساتھ ہونے والے کسی بھی قسم کی زیادتی کے خلاف آواز بلند کرسکتی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ خواتین محتسب کے ادارے نے صو بے بھر کے تمام سرکاری اور نجی اداروں کو بزریعہ خطوط واضح طور پر بتا چکا ہے کہ ہر محکمہ اپنے لیول پر ایک کمیٹی بنادے جو کہ اس ادارے میں کام کرنے والی خواتین کارکنوں کے کسی بھی قسم کے شکایاتکا آزالہ کر سکے، جس کا تمام سرکاری محکموں نے فوری جواب دیا ہے اور اس حوالے سے ضروری کاروائی عمل میں لائی ہے، انہوں نے کہا کہ اس حکم کی پابندی نہ کرنے والے اداروں پر 25ہزار سے لیکر ایک لاکھ روپے تک کے جرمانے کئے جاسکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ محتسب کا ادارہ صرف خواتین کے حقوق کے لئے نہیں بلکہ اقلیتوں اور زندگی کے تمام طبقات کے حقوق کا خیال رکھیگا۔انہوں نے پولیس ریفارمز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کے محکمے میں اصلاحاتکے دوررس نتائج برآمد ہونگے،انہوں نے سیمنار کے انعقاد کو آگاہی کے ضمن میں مثبت اقدام قرار دیا، سیمنار سے جینڈر سپیشلسٹ شگفتہ،خورشید بانوسمیت خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والی کارکنوں اور صحافیوں نے بھی خطاب کیا، سیمنار میں انسانی حقوق کے کارکنوں، پولیس اہلکاروں اور صحافیوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔سیمنار کے اختتام پر شرکاء نے آگاہی واک میں بھی حصہ لیا۔