افغانستان،حملہ، سٹرک کنارے نصب بم دھماکہ، 4جج، 6پولیس اہلکار جاں بحق
کابل، کوہاٹ(نیوز ایجنسیاں)افغانستان کے صوبہ بدغیس میں سڑک کنارے نصب بم پھٹ گیا،خاتون افسر سمیت6افغان پولیس اہلکارجاں بحق اور5زخمی ہو گئے،جبکہ صوبہ لوگر میں مسلح افراد کے حملے میں چار جج مارے گئے۔افغان حکام کے مطابق حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی،مگر طالبان نے اس بارے میں کوئی بیان نہیں دیا۔سرحدپار سے موصولہ ابتدائی معلومات کے مطابق جمعرات کے روز بعدازدوپہر صوبہ لوگر کے ضلع محمد آغاکے علاقے باقی آباد میں مسلح افراد نے حملہ کرکے چار ججوں کو اْس وقت ہلاک کردیا جب وہ پکتیا سے کابل اپنے گھروں کو ہفتہ وار چھٹی پر جارہے تھے۔اس ضمن میں افغان پولیس نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے طالبان کو واقعہ کا ذمہ دار ٹھہرایا،تاہم طالبان نے فوری طورپر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔پولیس نے واقعہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ واضح رہے گزشتہ تین سالوں کے دوران افغانستان میں ججوں اور دیگرعدالتی اہلکاروں پر حملوں میں اب تک 139افرد ہلاک ہوگئے ہیں۔ ادھر مغربی صوبہ بدغیس کے ضلع موقرکے علاقہ قرقیش میں گزشتہ روز اْس وقت پولیس اہلکاروں کی سرکاری جیپ سڑک کنارے نصب بم سے ٹکراگئی جب پولیس اہلکار اپنی ماہانہ تنخواہیں لینے صوبائی دارالحکومت قلعہ نو جارہے تھے جس کے نتیجے میں جیپ میں سوار افغان پولیس کے چھ اہلکار موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔ بتایاجاتا ہے جاں بحق پولیس اہلکاروں میں ایک خاتون پولیس افسر بھی شامل ہے۔ صوبائی پولیس سربراہ شیرآقا الکوزئی نے طالبان کو بارودی بم نصب کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ دریں اثنا کابل یونیورسٹی کے 70 سالہ پروفیسر عزیزاحمدپنج شیری کو گزشتہ رات قتل کردیا گیا۔ افغان میڈیاکے مطابق پروفیسر کو شمالی صوبہ بغلان سے قندوز جاتے ہوئے بغلان کے ضلع ہمت خیل کے علاقہ میں کار سے اْتارکربے دردی سے قتل کیا گیا۔صوبائی ترجمان جاوید بشارت نے طالبان پر پروفیسر کو قتل کرنے کا الزام لگایا تاہم طالبان نے واقعہ پر کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔
افغانستان ہلاکتیں