عبدالقادر بلوچ اور نواب ثنا اللہ زہری کے پارٹی سے علیحدگی کے بعد بلوچستان میں ن لیگ کیلئے نئی پریشانی، کئی اضلاع کے صدور کے بھی راستے جدا

عبدالقادر بلوچ اور نواب ثنا اللہ زہری کے پارٹی سے علیحدگی کے بعد بلوچستان ...
عبدالقادر بلوچ اور نواب ثنا اللہ زہری کے پارٹی سے علیحدگی کے بعد بلوچستان میں ن لیگ کیلئے نئی پریشانی، کئی اضلاع کے صدور کے بھی راستے جدا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 کوئٹہ(ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما عبدالقادر بلوچ اور نواب ثنا اللہ زہری کے پارٹی سے علیحدگی کے بعد بلوچستان کے مختلف اضلاع کے صدور نے بھی پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کو بلوچستان میں بڑا دھچکا لگا ہے، (ن) لیگ کے سینئر رہنما عبدالقادر بلوچ اور نواب ثنا اللہ زہری کے پارٹی سے علیحدگی کے اعلان کے بعد مکران، قلات اور نصیرآباد کے اضلاع کے (ن) لیگی صدور نے بھی پارٹی چھوڑ دی۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے سیکریٹری جنرل جمال شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی صدر قادر بلوچ اور نواب ثنا اللہ زہری کے جانے کا دکھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی میں لوگوں کے جانے سے فرق ضرور پڑتا ہے تاہم جلد بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ورکرز کنونشن کروائیں گے جب کہ  2 یا 3 صدور کے علاوہ تمام اضلاع کے صدر (ن) لیگ کے ساتھ ہیں۔

یادرہے کہ مسلم لیگ ن بلوچستان کے صدر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے جماعت  سے علیحدگی کا اعلان کردیا جب کہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری نے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکیٹیو کمیٹی سے مستعفی ہوگئے۔ عبدالقادر بلوچ نے پارٹی ورکر کنوینشن سے خطاب میں کہا کہ  پی ڈی ایم جلسے میں کچھ ایسے واقعات ہوئے جس پر ن لیگ سے راستہ جدا کرنے کا سوچا۔ ہم 2010 میں ن لیگ میں شامل ہوئے۔ ہم نے پارٹی کیلئے بلوچستان میں خون دیا۔ 22 اراکین کے باوجود پارٹی نے ہمارا وزیر اعلیٰ نہیں آنے دیا۔ ہم نے پھر بھی قربانی دی نواب زہری نے ڈھائی سال حکومت نیشنل پارٹی کو دی۔

 سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے ورکرز کنوینشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے شہدا کا رتبہ سیاست اور نواز شریف سے کئی بلند ہے. شروع سے ہی نواز شریف کی بے رخی دیکھ رہے تھے. بلوچستان کے کئی نواب اور سرداروں نے کہا کہ نواز شریف سے خیر کی توقع نہیں. نواز شریف کی فطرت میں ڈسنا شامل ہے. نواز شریف نے اپنے محسنوں کو نہیں چھوڑا۔ نواز شریف تم نے جنرل جیلانی کی اچھائی کا کیا صلہ دیا جنرل ضیاء کے بیٹے نے تم سے ایک نیشنل اسمبلی سیٹ مانگی تم نے نہیں دی۔ نواز شریف نے نے مجھے بھی استعمال کیا۔ میرا بیٹا اور بھائی بھتیجا شہید ہوگئے۔

 ادھر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ ثناءاللہ زہری صاحب گزشتہ دو سال سے غیرفعال ہوچکے تھے. ثناءاللہ زہری بذات خود پارٹی کے سامنے شرمندہ تھے کہ وہ اپنی صوبائی حکومت کا دفاع نہیں کرسکے. ان کے ہاتھوں صوبائی حکومت ٹوٹ گئی تھی جس پر پارٹی نے انہیں سرزنش کی تھی،  عبدالقادر بلوچ اور ثناءاللہ زہری کی گفتگو سے عیاں ہے کہ انہیں پی ڈی ایم جلسہ میں اسٹیج پر کرسی نہ ملنے پر تکلیف ہے. پاکستان مسلم لیگ (ن) کی موجودہ تحریک کسی ایک نواب یا سردار کی سٹیج پر کرسی سے بڑی تحریک ہے. یہ پاکستان میں آئین کی سربلندی، پی ڈی ایم کے اتحاد کی تحریک ہے. سب جمہوری قوتوں کو ساتھ لے کر چلنا ہمارا مشن ہے.

 ان کا کہنا تھا کہ  محض  سٹیج پر ایک کرسی نہ ملنے پر کوئی راہیں جدا کرتا ہے تو یہ اس کا ذاتی فیصلہ ، تنگ نظری، ضد اور ذاتی انا ہے. پاکستان مسلم لیگ (ن) کو اس قسم کے رویے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) بلوچستان کی تنظیم مکمل طورپر اپنی جگہ کھڑی ہے۔ دو اشخاص کے جانے سے اس پر کوئی اثر نہیں پڑا۔سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر صدر شاہد خاقان عباسی نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کے بیان کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہ انہوں نے اپنی سیاست کو تباہ کیا ہے جو عزت ووقار تھا، اسے مجروح کیا ہے. اصل حقیقت سے وہ بھی واقف ہیں اور میں بھی واقف ہوں. ایک جلسے میں ثناءاللہ زہری کو مدعونہ کرنے کو پی ڈی ایم کے بیانیہ سے ملانا قطعا غلط اور جھوٹی بات ہے. وہ اگرپارٹی چھوڑناہی چاہتے تھے تو استعفی دے دیتے ، بات ختم ہوجاتی.