عالمی برادری پاکستان کی بھر پور امداد یقینی بنائے، انتو نیو گوتریس، موسمیاتی تبدیلی کا بوجھ برابری کی بنیاد پر نہیں منصفانہ طور پر تقسیم ہونا چاہیے: شہبا ز شریف 

عالمی برادری پاکستان کی بھر پور امداد یقینی بنائے، انتو نیو گوتریس، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


           شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کا بوجھ برابری کی بنیاد پر نہیں منصفانہ طور پر تقسیم ہونا چاہیے، یہ موسمیاتی انصاف کا معاملہ ہے، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سب سے زیادہ کمزور طبقے پر پڑتے ہیں، پاکستان میں حالیہ سیلاب سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے، 4410 ملین ایکڑ زرعی زمین کو نقصان پہنچا ہے، تقریباً 40 لاکھ بچوں کو صحت کی خدمات تک رسائی حاصل نہیں ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے اقدامات نہ کئے گئے تو دنیا میں 2050ء تک 216 ملین افراد بے گھر ہو جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ناروے کے وزیراعظم جوناس گہرسٹور کے ہمراہ موسمیاتی تبدیلی اور کمزور کمیونٹیز کے استحکام کے موضوع پر کانفرنس کی مشترکہ صدارت کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی اس دہائی کا اہم بحران ہے اور ہم اس کے خلاف اپنی اجتماعی لڑائی کے تاریخی لمحے میں ہیں۔ ہمارے پاس خاص طور پر ایسے ممالک اور کمیونٹیز جو انتہائی خطرے سے دوچار ہیں،کسی کے لئے کیلئے کوئی دوسرا کرہ ارض نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ ایک مسلمہ سائنسی حقیقت ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ ہماری منصوبہ بندی سے کہیں زیادہ تیزی سے ہو رہی ہے، یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ترقی پذیر یا کم ترقی یافتہ ممالک اور کمیونٹیز جو فرنٹ لائن پر ہیں، کو مدد کی ضرورت ہے،بہت سے ممالک بالخصوص افریقی ممالک جنہیں تباہ کن خشک سالی کا سامنا رہا ہے، کمزور اقوام کے گروپ میں آتے ہیں، پھر بھی ہماری طرح کم اخراج والے ممالک زندگی اور معاش کے حوالے سے بدلتے ہوئے خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا اپنا ملک بھی اس صورتحال سے گذر رہا ہے اور اس وقت بھی اسی طرح کی کیفیت کا ہمیں سامنا ہے، پاکستان میں تباہ کن سیلاب نے تیزی سے ہمارے ذہنوں کو اس بات پر مرکوز کر دیا ہے کہ اس طرح کی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سب سے زیادہ کمزور طبقے پر پڑتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں، موسمیاتی تبدیلی اور تنازعات خواتین اور بچوں کے ساتھ ساتھ غریب ترین افراد کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ 33 ملین افراد میں سے نصف سے زائد تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جن میں سے 6 لاکھ 50 ہزار حاملہ خواتین کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔ ہمارے کسان اور مال مویشی پالنے والوں کا آن کی آنکھوں کے سامنے ان کا معاش تباہ ہو گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انسانیت موسمیاتی تبدیلی کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے، قابل قبول موسمیاتی تبدیلی کی حد پہلے ہی عبور ہو چکی ہے، پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ یقیناً پاکستان میں نہیں رہے گا اور اس کا ثبوت نائجیریا اور جنوبی سوڈان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حالیہ اثرات سے ظاہر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمگیر سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے لئے بلاشبہ اجتماعی نقطہ نظر کی ضرورت ہوگی تاکہ سب سے زیادہ کمزور طبقہ کی مدد کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ پسماندہ، معذور، غریب اور سماجی طور پر کمزور افراد کی زندگیوں پر موسمیاتی تبدیلی کے گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ہمارے پاس پہلے سے ہی دنیا کے سب سے موثر سماجی تحفظ کے پروگراموں میں سے ایک کا بنیادی ڈھانچہ موجود ہے جس کا نام بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) ہے۔ اس پروگرام کو متاثرہ آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے فوری طور پر استعمال کیا گیا۔ اس پروگرام کو مختلف عطیہ دہندگان کے ذریعے سپورٹ کیا جا سکتا ہے اور اسی طرح کے سماجی تحفظ کے پروگرام کو دوسرے ممالک بھی کمزور طبقات کی سماجی تحفظ کے لئے اپنا سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا موافقت کا پروگرام ''لیونگ انڈس انیشی ایٹو'' انتہائی اہمیت رکھتا ہے، یہ اقدام25 علاقوں میں شروع ہوگا تاکہ کمیونٹیز کو سیلاب کے انتظام اور دریا کو آلودہ ہونے سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کاربن کے اخراج میں ہمارا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، ہم ایک ملک ہونے کے ساتھ ساتھ کمیونٹیز کا ایک ایسا کمزور گروپ ہیں جسے تحفظ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آفات کے بعد کی ضروریات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بحالی اور تعمیر نو کے لئے ہمارا سفر قرضوں، توانائی کی بڑھتی ہوئی عالمی قیمتوں، موافقت کے فنڈز تک حقیقی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے رک جائے گا۔۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک مشکل کام ہے اور تنہاء  یہ کام انجام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کوپ 27 انسانیت کے حوالے سے ایک اہم موقع پر ہو رہی ہے، ہمیں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا مسئلہ فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کا بوجھ برابری کی بنیاد پر نہیں منصفانہ طور پر تقسیم ہونا چاہئے۔ یہ موسمیاتی انصاف کا معاملہ ہے، ہمیں چاہئے کہ اس موقع کو بروئے کار لاتے ہوئے دنیا کی سب سے کمزور اقوام کے مستقبل کو محفوظ بنائیں۔
کانفرنس خطاب

 شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اونتونیو گوتریس نے عالمی برادری پر ایک مرتبہ پھر زور دیا ہے کہ وہ  سیلاب سے متاثرہ پاکستان کی بھرپور امداد یقینی بنائے، پاکستانی عوام کی افغان مہاجرین کی میزبانی ناقابل فراموش ہے، اس وقت عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کی بھرپور مدد کرے اور عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کے قرضوں میں چھوٹ دیں،جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھیل رہے ہیں،سیلاب سے نقصانات کا تازہ ترین تخمینہ30 ارب ڈالر ہے، عالمی برادری آگے بڑھے اور اس مشکل گھڑی میں   پاکستان  کا ساتھ دے۔ان خیالات کا اظہار  وزیر اعظم شہباز شریف اور  اقوام متحدہ کے  سیکرٹری  جنرل انتونیو گوتریس نے شرم الشیخ میں  پیر کے روزمشترکہ نیوزکانفرنس کے دوران کیا۔ یو این سیکرٹری  انتونیو گوتریس نے اس موقع پر کہا کہ سیلاب کی اس مشکل گھڑی میں پاکستان عالمی امدا د کا منتظر ہے۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔ سیلاب کے بعد پاکستان کا دورہ کیا لوگوں سے ملاقاتیں کیں۔ سیلاب کی وجہ سے لوگوں کے روزگار سمیت سب کچھ تباہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کی افغان مہاجرین کی میزبانی ناقابل فراموش ہے اس وقت عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کی بھرپور مدد کرے اور عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کے قرضوں میں چھوٹ دیں پاکستان کو اس مشکل سے نکالنے میں سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرپاکستان ہوا ہے۔ حالیہ سیلاب سے آدھے سے زیادہ پاکستان پانی میں ڈوب چکا ہے جب کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھیل رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سیلاب سے نقصانات کا تازہ ترین تخمینہ30 ارب ڈالر ہے۔انہوں نے اپیل کی کہ عالمی برادری آگے بڑھے اور پاکستان کی اس مشکل گھڑی میں ساتھ دے۔اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، پروگرام کو پورا کریں گے، سیلاب کی صورتحال کے پاکستان کی معاشی بحالی کی رفتار پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) کرسٹالینا جورجیوا سے ملاقات کی، ملاقات موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لئے منعقدہ کاپ 27 سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوئی۔قاہرہ کاپ کانفرنس   میں وزیراعظم  شہباز شریف سے اہم ممالک کے  سربراہان مملکت سمیت آئی ایم ایف  حکام نے  ملاقاتیں کیں،شہباز شریف  سے عراق، تاجکستان، انڈونیشیا کے صدر،  لبنانی  وزیراعظم نے پاکستان میں تباہ کن سیلاب کی صورتحال، اہم امور پر تبادلہ خیال کیا وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، پروگرام کو پورا کریں گے، سیلاب کی صورتحال کے پاکستان کی معاشی بحالی کی رفتار پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار  کاپ  سربراہی کانفرنس کے دوران آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی)کرسٹالینا جورجیوا سے ملاقات کے موقع پر کیا،ملاقات  موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لئے منعقدہ کاپ 27سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوئی،اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام پورا کریں گے، آئی ایم ایف کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، سیلاب متاثرین کی فوری مدد اور بحالی کے لئے بجٹ تخمینوں میں تبدیلی لائے ہیں، کورونا، عالمی کساد بازاری کے بعد سیلاب کی صورتحال کے پاکستان کی معاشی بحالی کی رفتار پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں،وزیراعظم نے کہا کہ عوام کی جان بچانا اور متاثرین سیلاب کی بحالی پہلی ترجیح ہے، امید ہے کہ کاپ 27کانفرنس موسمیاتی انصاف دلانے میں سنگ میل ثابت ہوگی، سمٹ کے موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف سے یورپی یونین کمشنر ارسلا وون ڈیر لین نے بھی  ملاقات کی۔ وزیراعظم نے یورپی یونین ممالک کی پاکستان میں سیلاب متاثرین کی امداد کے جذبے کو سراہا،وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین مشترکہ مقاصد کے حصول میں اہم شراکت دار ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لئے عالمی اتحاد ضروری ہے، ترقی پذیر ممالک آج جن اثرات کا مقابلہ کر رہے ہیں، کل تمام دنیا کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا،وزیر اعظم نے فیٹف کی گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکلنے میں یورپی ممالک کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین اور پاکستان میں دوطرفہ تجارت بڑھانے کی بہت گنجائش موجود ہے۔ یورپی یونین کی کمشنر نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے متحدہ کوششوں پر اتفاق کیا، دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف اور متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زید النہیان نے مصر میں کوپ 27 سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب متاثرین کی فراخدلانہ امداد پر متحدہ عرب امارات کی قیادت اور عوام کا شکریہ ادا کیا،وزیراعظم نے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لئے کوپ 27 کے عزم کو نیک شگون قرار دیا۔ وزیراعظم نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنا صرف ترقی پزیر ممالک کے بس میں نہیں، عالمی برادری کو مل کر کرہ ارض کی بقا کا مشترکہ چارٹر بنانا ہوگا،کانفرنس کے پہلے روز وزیراعظم شہباز شریف نے مصروف دن گزارا۔ انہوں نے کوپ 27 سربراہی کانفرنس کے موقع پر شرم الشیخ انٹرنیشنل کانگریس سینٹر میں اہم عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔ وزیراعظم سے عراق کے صدر عبداللطیف راشد، تاجکستان کے صدر امام علی رحمن، انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے الگ الگ ملاقات کی۔ وزیراعظم شہباز شریف سے لبنان کے وزیراعظم نجیب میکاتی نے بھی ملاقات کی،وزیراعظم شہباز شریف نے انڈونیشیا کے صدر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خوردنی تیل کی فوری ترسیل پر آپ کا بے حد شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انڈونیشیا کے صدر نے کہا کہ پاکستان ہمارا بھائی ہے، ہر ممکن مدد پر خوشی ہوگی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے انڈونیشیا کی حکومت اور عوام کے لئے نیک تمناں کا پیغام دیا۔وزیراعظم نے تاجکستان کے صدر امام علی رحمن سے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ تاجکستان کے صدر رواں سال دسمبر میں پاکستان آئیں گے۔ دونوں رہنماؤں میں موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات پر تبادلہ خیال کیا۔ غیرملکی رہنماؤں نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں اور جانی نقصانات پر افسوس کا اظہار کیا،وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے پوری دنیا متاثر ہو رہی ہے، ان کے منفی اثرات کم کرنے کے لئے اجتماعی کوششیں لازم ہیں۔ وزیراعظم نے متاثرین سیلاب کی امداد پر عالمی برادری کا شکریہ ادا کیا۔ ملاقات میں عالمی رہنماؤں نے دوطرفہ، علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔مصر میں موسمیاتی تبدیلیوں کی عالمی کانفرنس پاکستان میں سیلاب اور متاثرین کی مدد کے لئے کاوشوں پر وزیراعظم شہباز شریف مرکز نگاہ بن گئے۔ مصر کے شہر شرم الشیخ میں وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات ہوئی جس میں پاک سعودی تعاون کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں مختلف شعبوں میں پاک سعودی تعاون کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال ہوا۔سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہیکہ شہباز شریف اور سعودی ولی عہد میں ماحولیاتی تبدیلی سے مقابلیکے لییکوششوں پر بھی گفتگو کی گئی۔ملاقات میں سعودی وزیر خارجہ سمیت پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیراطلاعات مریم اورنگزیب  بھی موجود تھیں۔
شہباز شریف ملاقاتیں 

مزید :

صفحہ اول -