عمران خان کا وزیراعظم، وزیر داخلہ اور حساس ادارے کے افسر پر الزام غیر ذمہ دارانہ: احسن اقبال 

    عمران خان کا وزیراعظم، وزیر داخلہ اور حساس ادارے کے افسر پر الزام غیر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


        اسلام آباد (آئی این پی)منصوبی بندی و ترقی کے وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ  عمران خان اور پی ٹی آئی کی جانب وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور حساس ادارے کے افسر پر الزام غیر ذمہ دارانہ ہے،عمران خان پر حملہ کرنے والے اسی سوچ کے پیروکار ہیں جنہوں نے چار سال پہلے مجھے نشانہ بنایا تھا، معاشرے سے منافرت کی سوچ کو ختم کرنا ہوگا، چار سال پہلے جب مجھ پر حملہ ہوا تھا تو عمران خان کی جانب سے مذمتی بیان تک نہیں آیاتھا بلکہ میرا مذاق اڑوایا گیا جبکہ عمران خان  کے ساتھ ہونے والے افسوسناک واقعہ پر ہم سب نے مذمت کی ہے۔ اگر پی ٹی آئی کو حملے سے متعلق پہلے سے معلوم تھا تو انہوں نے حفاظتی اقدامات اختیار کیوں نہیں کیے، سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ حملے کے بعد عمران خان کو فوری طور پر قریبی ہسپتال منتقل کرنے کے بجائے  تین گھنٹے سفر کے بعد لاہور کیوں لایا گیا۔پیرکووفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے نجی ٹی وی پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر حملے کی وفاقی حکومت کو بہت زیادہ تشویش ہے اور اپنے خدشات سے پنجاب حکومت کو آگاہ کیا ہے۔ ہم نے کہا ہے کہ 90 گھنٹے گزر جانے کے باوجود ایف آئی آر کا درج نہ ہونا غیرمعمولی واقعہ ہے۔ آئی جی پنجاب پولیس نے سپریم کورٹ میں بیان دیا ہے کہ ایف آئی آر درج کرنے سے پنجاب حکومت نے روکا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ انتظامی نااہلی کی نظر ہو گیا ہے چیف سیکرٹری کام سے معذرت کر لی ہے۔ آئی جی پنجاب بھی کام نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان پر حملہ کرنے والے اسی سوچ کے پیروکار ہیں جنہوں نے چار سال پہلے مجھے نشانہ بنایا تھا۔ عرصے سے کہہ رہا ہوں کہ معاشرے سے منافرت کی سوچ کو ختم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چار سال پہلے جب مجھ پر حملہ ہوا تھا تو عمران خان کی جانب سے مذمتی بیان تک نہیں آیاتھا اور میری تصاویر کو فوٹو شاپ کرکے سوشل میڈیا گینگ سے مذاق اڑوایا گیا جب کہ عمران خان  کے ساتھ ہونے والے افسوسناک واقعہ پر ہم سب نے مذمت کی ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ پارلیمان میں مذہبی منافرت کو روکنے کے حوالے سے بل بحث  کے لیے موجود ہے جب کہ یہ بات واضح ہے کہ کوئی مسلمان چاہے حاجی ہو یا شرابی وہ خاتم النبیین  رسول اللہ حضرت محمدؐ کی شان پرکوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتا ہے اور جب تک ہمارے پاس اس حوالے سے کوئی قانو ن نہیں ہے تو بھی ہم سڑکوں پر انصاف کو دعوت دے رہے ہیں،گلی،محلے،مساجد میں فتوے لگیں گے۔ مذہبی منافرت کے حوالے سے قانون کا مقصد یہی تھا کہ کہیں کوئی مذہب کی آڑ میں غلط کام کا ارتکاب کرے تو ریاست اس کے خلاف کارروائی کرے اور سزا وجزا کا فیصلہ عدالت کرے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کی جانب وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور حساس ادارے کے افسر پر الزام غیر ذمہ دارانہ ہے اس طرح کے بیانات سے پرہیز کرنا چاہیے۔ معاملہ ابھی تحقیقات کی مراحل میں ہے اور پولیس کو اپنا کام کرنے دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کو حملے سے متعلق پہلے سے معلوم تھا تو انہوں نے حفاظتی اقدامات اختیار کیوں نہیں کیے ہیں حکومت ان کی ہے پولیس ان کے پاس ہے  پولیس نے باقاعدہ بیان جاری کیا تھا کہ بلٹ پروف شیشے کنٹینر میں لگائے جائیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ عمران  خان کو گولی لگنے کا معمہ سنگین نوعیت اختیار کر چکا ہے اور بہت سے سوالات اٹھ رہے ہیں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اگر عمران خان کو گولی لگی فوری طور پر قریبی ہسپتال کیوں نہیں لے جایا گیا اور تین گھنٹے  سفرکر کے  لاہور کیوں لایا گیا۔ 
حسن اقبال

مزید :

صفحہ اول -