پنجاب سروس ٹربیونل میں سہولیات نہ ہونے کے باعث ملازمین اور وکلاء کو پریشانی کا سامنا
لاہور(نامہ نگار)سرکاری ملازمین کی دادرسی کیلئے بنائے جانیوالے پنجاب سروس ٹربیونل میں سہولیات نہ ہونے کے باعث متاثرہ سرکاری ملازمین اور وکلاء کو پریشانی کا سامناہے، ٹربیونل میں جنریٹر نہ ہونے کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ کے دوران عدالتیں تاریکی میں ڈوبی رہتی ہیں۔1974ء کے ایکٹ کے تحت سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں سرکاری ملازمین کی داد رسی کے لئے پنجاب سروس ٹربیونل ،سی اینڈ ڈبلیو کی عمارت میں عارضی طور پر قائم کیا گیا اور مختلف کمرے لے کر6 ججوں کو بٹھایا گیا۔ اس عمارت میں ٹربیونل کے پاس نہ اپنی بلڈنگ ہے، نہ جنریٹر ،لوڈ شیدنگ میں عدالتی کام سی اینڈ ڈبلیو سے بجلی لے کر چلایا جا رہا ہے۔ اس عمارت میں کام سست رفتاری سے ہونے کی وجہ سے 8ہزار سے زائد کیسز التوا میں پڑے ہیں۔ متاثرہ ملازمین کا کہنا ہے کہ عدالت کو سہولت نہ ملنے اور عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے ان کے کیس کئی کئی سالوں سے التوا میں پڑے ہیں۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹربیونل ایکٹ کے تحت ملازمین کو جلدانصاف ملنا چاہیے لیکن متعلقہ محکمے عدالت کے حکم پر عمل درآمد نہیں کرتے جس کی وجہ سے کیس التوا میں جا رہے ہیں اور لوگوں کو برسوں عدالتوں کے چکر لگانے پڑ رہے ہیں۔ اس عمارت میں وکلاء کے بیٹھنے کے لئے کوئی بار روم نہیں ہے،حکومت کو اس پر توجہ دینی چاہیے۔