معروف بھارتی مصنفوں نے اقلیتوں کو تحفظ نہ دینے پر احتجاجاً ادبی ایوارڈ واپس کر دئیے

معروف بھارتی مصنفوں نے اقلیتوں کو تحفظ نہ دینے پر احتجاجاً ادبی ایوارڈ واپس ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


نئی دہلی ( اے این این ) معروف بھارتی شاعراشوک واجپائی اور مصنفہ نین تارا سہگل نے مودی سرکار کی طرف سے اقلیتوں اور قلم کارو ں کو تحفظ نہ دینے پر احتجاجاً ادبی ایوارڈ واپس کردیئے جبکہ شاعر اشوک واجپائی اور مصنفہ نین تارا سہگل کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت ہندو شدت پسندوں کو اقلیتوں اور مصنفوں کو نشانہ بنانے سے روکنے کیلئے کوئی اقدام نہیں اٹھا رہی اورنریندر مودی اقلیتوں کے قتل پر خاموش تماشائی کا کرداراداکررہے ہیں۔ خبررساں ادارے کے مطابق88 سالہ مصنفہ نین تارا سہگل کو1986میں باوقار ادبی ایوارڈ ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا جسے انھوں نے واپس کر دیا ہے۔ان کے علاوہ ہندی کے معروف شاعر اشوک واجپائی نے بھی اپنا ایوارڈ یہ کہتے ہوئے واپس کردیا ہے کہ حکومت عوام اور قلم کاروں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔دونوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت ہندو شدت پسندوں کو اقلیتوں اور مصنفوں کو نشانہ بنانے سے روکنے کے لیے کچھ نہیں کر رہی ہے۔سہگل نے ایک بیان بعنوان ان میکنگ آف انڈیا میں گذشتہ ہفتے گائے کا گوشت کھانے کی افواہ پر ایک مسلمان کے قتل کے ساتھ ایم ایم کالبرگ، نریندر دابھولکر اور گووند پانسرے کے قتل کا ذکر کیا۔وزیر اعظم نریندر مودی نے تمام مذہبی برادریوں کے تحفظ کا عہد کر رکھا ہے لیکن انھوں نے ابھی تک ان حالیہ حملوں پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔اشوک واجپئی نے اپنا ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ واپس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت حقوق کی پامالی کو فروغ دے رہی ہے اپنے بیان میں نین تارا سہگل نے لکھا: وزیر اعظم نے دہشت کے اس راج پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ اس سے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ان میں ان شر پسندوں کو الگ کرنے کی ہمت نہیں ہے جو ان کے نظریات کی حمایت کرتے ہیں۔بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی بھانجی نین تارا نے کہا: جو بھی توہمات پر سوال کرتا ہے، جو بھی ہندو مذہب کی بدصورت اور خطرناک تبدیلیوں کی کسی بھی جہت پر سوال کرتا ہے انھیں الگ تھلگ کر دیا جاتا ہے، ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتا ہے یا پھر قتل کر دیا جاتا ہے۔انھوں نے این ڈی ٹی وی چینل کو بتایا مودی کے دور حکومت میں ہم پیچھے پسماندگی کی جانب اور ہندوتوا کی جانب جا رہے ہیں۔ کٹر پن میں اضافہ ہو رہا ہے اور بہت سے بھارتی خوف میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔اشوک واجپئی نے اپنا ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ واپس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت حقوق کی پامالی کو فروغ دے رہی ہے۔انھوں نے بھارتی اخبار دی انڈین ایکسپریس کو بتایاکہ یہ ایک پریشان کن رجحان ہے۔ اس سے عدالت کے ماورا ایجنسیوں کو اپنی من مانی کی اجازت دیتا ہے جبکہ اپنے شہریوں اور مصنفوں کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے۔

مزید :

صفحہ آخر -