آئینی طور پر ٹیکس جمع کرنے کا حق صوبوں کا ہے،وزیراعلیٰ سندھ

آئینی طور پر ٹیکس جمع کرنے کا حق صوبوں کا ہے،وزیراعلیٰ سندھ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی(اسٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ وہ پر امید اور پراعتماد ہیں کہ سندھ روینیو بورڈ اپنی پیشوارانہ مہارت اور کارکردگی کے ذریعے نہ صرف رواں سال کیلئے مقررکردہ 61ارب روپے کاحدف حاصل کرے گابلکہ آئندہ دو سالوں میں 100ارب روپے کے محصولات جمع کرنے کا ریکارڈ حدف بھی کامیابی سے حاصل کرلے گا۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس وصول کرناقانونی طور پر صوبائی سبجیکٹ ہے اور اشیاء پر سیلزٹیکس کی وصولی کے اختیارات بھی صوبوں کو دیئے جائیں،کیونکہ عوام مرکز میں نہیں بلکہ صوبوں میں رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبوں کی عوام کی ترقی کیلئے فنڈز درکار ہوتے ہیں،تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے رقوم کی تقسیم میں تاخیر اور کٹوتی کے باعث صوبے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، جس کے سبب ترقیاتی منصوبے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں اور ان کی لاگت میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ کو کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں "سب نیشنل ٹیکس "کے عنوان کے تحت سندھ روینیو بورڈ کی جانب سے منعقدہ سہہ روزہ ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب اور زرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران کیا۔وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آئینی طور پر ٹیکس جمع کرنے کا حق صوبوں کا ہے،جس پر ماضی میں کسی حکومت میں عملدرآمد نہیں کیا گیا،تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کی گذشتہ وفاقی حکومت اور صوبہ سندھ میں حکومت نے پہلی مرتبہ یہ معاملہ وفاقی حکومت سے اٹھایا اور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی حمایت سے نہ صرف این ایف سی ایوارڈ کثیرالجھتی فارمولے کے تحت حاصل کیا گیا،بلکہ خدمات پر سیلز ٹیکس کا اختیار بھی پہلی مرتبہ صوبوں کو دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل قابل تقسیم پول میں سے مرکز کے 56فیصد کے مقابلے میں صوبوں کو 44فیصد حصہ ملتا تھا،اس حقیقت کے برعکس کہ 70فیصد ٹیکس صوبہ سندھ سے جمع کیا جاتا تھا اور صوبے کو بہ مشکل 23فیصد حصہ ملتا تھا،جس کے تحت ہمیں بغیر کسی حساب کتاب کے معمولی حصہ ملتا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس غیر منصفانہ تقسیم پر اعتراضات اٹہائے اور مرکز کے 44فیصد کے مقابلے میں صوبے کیلئے 56فیصد حصہ حاصل کیا۔انہوں نے کہا کہ صوبوں کو ٹیکس جمع کرنے کے اختیارات ملنے کے بعد ہم نے جلد ہی سندھ روینیو بورڈ قائم کیا اور صوبائی سطح پر ٹیکس جمع کرنے کا تہیہ کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ حیران کن اور خوش آئند ہے کہ ایس آر بی نے پہلے سال میں خدمات پر 18ارب روپے کا سیلز ٹیکس جمع کیا۔ موجودہ چیئرمین سندھ روینیو بورڈ تاشفین نیاز کی پیشورانہ صلاحیتوں، مہارت اور کارکردگی کو سراہتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ 2010ع میں سندھ روینیو بورڈ کے قیام کے بعد ایس آر بی انتظامیا نے مقرر کئے گئے تمام اہداف کامیابی سے حاصل کئے ،گذشتہ مالی سال میں سندھ روینیو بورڈ نے مقرر کردہ ٹارگیٹ 49ارب روپے سے زائدمحصولات جمع کئے ۔انہوں نے کہا کہ میں پرامید اور پراعتماد ہوں کہ سندھ روینیو بورڈ مالی سال 2015-16کیلئے مقرر کردہ 61ارب روپے کا حدف حاصل کرے گا،بلکہ آئندہ 2سالوں میں یہ حدف 100ارب روپے کی محصولات جمع کرنے تک پہنچ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ ملک کی دیگر صوبائی حکومتوں نے سندھ روینیو بورڈ کی کامیابیوں اور کارکردگی کا اعتراف کرتے ہوئے سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ کی عوام کو تعلیم، صحت، مواصلات کی سہولیات اور روزگار کے مواقعے درکار ہیں، جن کیلئے ہمیں زیادہ سے زیادہ رقوم درکار ہیں اور ہم فنڈز جمع کرنے کے صحیح راستے پر گامزن ہیں، جس سے صوبہ سندھ میں ترقی اور خوشحالی کا دور دورہ ہوگا۔بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گذشتہ مالی سال حکومت سندھ نے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مجموعی رقم 140ارب روپے میں سے 120ارب روپے خرچ کئے جوکہ دیگر صوبوں کے ترقیاتی اخراجات کے مقابلے میں ایک ریکارڈ ہے، ہم نے ٹھیک طریقے سے ترقیاتی رقوم خرچ کی ہیں تاہم رقوم کے کم استعمال کرنے کا تاثر غلط اور حقیقت کے برعکس ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو اشیاء پر سیلز ٹیکس جمع کرنے کا بوجھ صوبائی حکومتوں کو منتقل کرنا چاہتے ہیں تاکہ صوبائی حکومتیں یہ رقم ترقیاتی کاموں پر خرچ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ طویل آمریتی ادوار کی وجہ سے صوبوں کے عوام کا جائز ترقیاتی حصے سے پہلے ہی محروم ہو چکے ہیں اور اب عوام ترقی کیلئے ہم سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں جن کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے لوگوں میں شعور پیدا کیا اور آئین میں ان کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا۔ ایک اور سوال پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ترقیاتی رقوم کی منتقلی میں تاخیر اور کٹوتی کے سبب ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت میں مشکلات اور دشواریوں کا سامنہ ہے،منصوبوں کے اخراجات بڑھ جاتے ہیں اور صوبوں کو مالی نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ فنڈز کی تاخیر سے وصولی اور کٹوتی کے سبب کراچی کے دو میگا منصوبوں K-4 اور S-IIIکے اخراجات 100فیصد بڑھ گئے ہیں، اس لئے ہم وفاقی حکومت سے ترقیاتی کاموں کا جائزہ حصہ وقت پرجاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ قبل ازین چیئرمین سندھ روینیو بورڈ تاشفین خالد نیاز نے اپنے استقبالیہ خطبے میں کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ، سندھ روینیو بورڈ کے بانی ہیں اور انہوں نے محصولات جمع کرنے کے حوالے سے دوسرے صوبوں کیلئے مثال پیدا کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وزیراعلیٰ سندھ کی رہنمائی اور غیر معمولی حمایت کا نتیجہ ہے کہ سندھ روینیو بورڈ نے محصولات جمع کرنے کے تمام اہداف کامیابی سے حاصل کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم محصولات کی وصولی کیلئے غیر معمولی کامیابیوں کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں۔ سہ روزہ سیمینار میں شریک عالمی بینک اور دیگر ممالک کے مندوبین نے سندھ روینیو بورڈ کی محصولات جمع کرنے کی مہارت، قابلیت اور حکومت سندھ کی مہمانداری کو زبردست طریقے سے سراہا۔