ڈیرہ ،فاٹا کو خیبر پختونخوا میں شامل کیا جائے ،ملکان
ڈیرہ اسماعیل خان(بیورورپورٹ)فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں شامل کیاجائے‘بد قسمتی سے ایک سازش کے تحت یہاں کالا قانون جاری رکھا گیا‘ان خیالات کااظہارڈیرہ اسماعیل خان کے مفتی محمودہال میں قبائلی رہنمامفتی امیرمحمدمحسودنے پریس کانرنس کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرانجینئرشاہی خان شیرانی‘شیراللہ خان وزیر‘سیلاب محسود ،عبد اللہ ننگیال ،ڈاکٹر جلیل ، فیض اللہ خان وزیر ، پیر نعمان شاہ ،خان ولی خان محسود،رحمت خان بر کی،لائق زادہ بیٹنی ،اکرام محسود ،عم ،سر ادر جمال الدین ،بادام گل محسود ،آفتاب عالم ایڈوکیٹ ،رحیم اللہ بیٹنی ،رحیم محسودودیگرقبائلی رہنمابھی موجودتھے۔قبائلی رہنمامفتی امیرمحمدمحسودنے کہاکہ فرنٹیر کرائم ریگولیشن 24اپریل1901کولاگوہواتاکہ یہ علاقہ افغانستان اور برٹش راج کے درمیان بفرزون کا کام دیتار ہے ۔FCRکو اس نیت سے تیار کیا گیاکہ برٹش راج کے پختون مخالفین کا تدارک کیاجاسکے اور سلطنت برطانیہ کے مفادات کا تحفظ کیا جاسکے ۔اس علاقہ کو فاٹاکانام د یاگیا۔جس میں سات ایجنسیاں اور چھ فرنٹئیرر یجنز شامل ہیں جس کی آبادی تقریبا دس ملین ہیں فاٹا کے نظام چلانے کے لئے پولیٹکل ایجنٹس کے زریعے قبائلی عمائدین اور سرداروں کو استعمال کیا۔جنہیں عام طور خان اور ملک کے نام سے جانا جاتا ہیں حکومت برطانیہ اور اس کے بعد آنے والے حکومتوں نے قبائلی علاقہ جات کی سیاسی سماجی اور ثقافتی ترقی میں کوئی دلچسپی نہیں ۔قبائلی رسم ورواج اور اقتدار کے مقامی ڈھانچوں کے تجزیہ کے بعد انگریزوں نے قبائلی سردار خان یا ملک کو ساتھ ملا لیا ور فاٹا میں اجتماعی زمہ داری کا تصور متعارف کرایا گیا اور حکومت برطانیہ کا صرف اور صرف استعماری مفادات سے عرض تھی اس لئے یہ ریگولیشن انگریز احکام کے ہاتھ آنے والاایک مسور اعلی ثابت ہوا۔انہوں نے کہاکہ فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں شامل کیا جائے کیونکہ 1998میں صوبہ سر حد کے اسمبلی میں ایک قرار داد پیش کی گئی تھی جس میں فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں شمولیت کا کہا تھا اور پچھلے ماہ فاٹا کے منتخب نمائمندوں نے جو بل پیس کیا تھا کہ فاتا کو خیبر پختونخواہ میں شامل کیا جائے تا کہ قبائلی عوام ریاست پاکستان کے شہریوں کی طرح زند گی گزار سکے ۔اور ملک کی ترقی اور خوشحالی میں کردار آدا کر سکے ۔اور قبائلی عوام سپریم کورٹ،ہائی کورٹ ،شریعت کورٹ اور پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار میں اجائے ۔یہ بل قبائلی عوام کے امنگوں اور خواہشات کا ترجمان ہے اور اس بل کے پاس کرنے سے قبائل کا دیرینہ مطالبہ پورا ہو جائے گا ۔اور قبائلی عوام اس بل کا متفقہ طور حمایت کرتے ہیں اور فاٹا کے پارلیمنٹرین کے اس کاوش کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 1997میں قبائلی عوام کو نگران حکومت نے بالع رائے دہی کا حق دیا گیا تو اس وقت بھی ایک مخصوص مراعات یافتہ طبقے نے اس بے بنیاد پر وپیگنڈہ کو ہوا دی تھی کہ قبائلی عوام میں الیکشن میں خون ریزی ہو سکتی ہے اور اب وہی مراعات یافتہ طبقہ لوگوں کے زہنوں میں کچھہ حدشات اور تحفظات پیدا کرنے کی مزموم کوشش کررہاہے لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے قبائلی عوام میں سیاسی شعور اور بیداری آچکی ہیں۔آخرمیں شرکاء نے مفتی محمودہال سے ٹاون ہال گیٹ تک پر امن ریلی کا انعقادبھی کیا۔ریلی کے شرکاء نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس پر فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں شامل کرنے اور گو ایف سی آر گو کے نعرے بھی درج تھے ۔