آزادی اظہار کہاں گئی؟ ایک اور بڑے یورپی ملک نے نقاب پر پابندی لگادی
کوپن ہیگن (مانیٹرنگ ڈیسک) مغربی ممالک میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف تعصب پہلے بھی کچھ کم نہیں تھا لیکن پے در پے ہونے والے دہشتگردی کے حملوں نے صورتحال کو سنگین تر کردیا ہے۔ متعدد یورپی ممالک میں خواتین کے نقاب پہننے پر پہلے ہی پابندی عائد کی جاچکی ہے اور اب ڈنمارک نے بھی یہی کام کرنے کی تیاری کرلی ہے۔
دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق اس سے پہلے فرانس، بیلجیم، نیدرلینڈز، بلغاریہ اور جرمن سٹیٹ بواریا میں نقاب پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔ ڈنمارک کی پارلیمنٹ میں موجود ہر سیاسی جماعت نے کسی نہ کسی طور نقاب پر پابندی کی حمایت کردی ہے اور اب یہ بات یقینی ہوگئی ہے کہ جلد ہی ڈنمارک بھی نقاب پر پابندی عائد کردے گا۔
کچھ عرصہ قبل ترک صدر طیب اردگان نے اپنی گاڑی روک کر پل سے کودنے کی کوشش کرنے والے اس آدمی کو بچالیا، لیکن اب یہ کہاں ہے اور کیا خوفناک کام کردیا، جان کر ترک صدر بھی کہیں گے ایسے ہی بچالیا
ڈنمارک کی پارلیمان میں موجود سب سے بڑی سیاسی جماعت لبرل پارٹی نے بھی اس پابندی کی حمایت کردی ہے۔ پارٹی کے ترجمان جیکب ایل مین جینسن نے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ”یہ مذہبی لباس پر پابندی نہیں ہے بلکہ چہرہ چھپانے پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔“
لبرل پارٹی کے علاوہ ڈینش پیپلزپارٹی، سوشل ڈیموکریٹس اور دیگر جماعتوں نے بھی پابندی کی حمایت کی ہے جبکہ وزیر خارجہ اینڈرس سمرسن نے بھی فیس بک پر جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈنمارک میں چہرہ چھپانے پر پابندی عائد کی جانے والی ہے۔ ان کی پارٹی لبرل الائنس اس سے پہلے نقاب پر پابندی عائد کرنے کی سخت مخالف رہی ہے لیکن اب اس پارٹی کا بھی پابندی کے حق میں آواز اٹھانا ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح تمام یورپ میں عمومی رائے مسلمانوں کے خلاف ہو رہی ہے۔