سیاسی فیصلے عدالتوں اور سڑکوں نہیں پولنگ سٹیشنوں پر ہونے چاہئیں ، وزیراعظم
نوشہروفیروز ( مانیٹرنگ ڈیسک 228نیوز ایجنسیاں ) وزیراعظم شاہدخان عباسی نے کہا ہے کہ الیکشن ہی اگلے پانچ سال کا فیصلہ کرینگے سیاسی فیصلے عدالتوں اور سڑکوں پر نہیں بلکہ پولنگ سٹیشنوں پر ہونے چاہئیں۔یہی جمہوریت کی روح ہے۔ آج بدقسمتی سے ملک میں عوامی مینڈیٹ تسلیم نہیں کیا جارہا ،اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ ملک جمہوریت کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا۔نوشہرو فیروز میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سیاست میں جوکچھ ہورہا ہے وہ سب جانتا ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ جس میثاق جمہوریت پر بے نظیر بھٹو اور نوازشریف نے دستخط کیے تھے اس کی بنیاد انتقامی سیاست کو ختم کرنا تھا، ان باتوں سے سیاستدان بدنام ہوتے ہیں اور عوام کا نقصان ہوتا ہے، ہمیں اسی میثاق جمہوریت کے مطابق سایست کو آگے لے کر جانا ہے۔ امید کرتا ہوں سندھ حکومت اور پیپلزپارٹی ان باتوں پر غور کرے گی جن باتوں پر بے نظیر شہید اور نوازشریف کے درمیان اتفاق ہوا تھا۔شاہد خاقان عباسی نے پاناما کیس فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 28 جولائی کو عدالت کا ایک فیصلہ آیا جسے حکومت نے قبول کیا اور حکومت ختم ہوگئی، بہت سے لوگ یہ توقع کرتے تھے کہ ملک میں انتشار ہوگا اور جماعت ٹوٹ جائے گی، لوگ ادھر ادھر ہوجائیں گے اور ارکان کی بولی لگے گی۔ مسلم لیگ (ن) میں وزارتِ عظمیٰ کا کوئی امیدوار نہیں تھا جس کا نام پارٹی نے دیا وہ بھاری اکثریت سے وزیراعظم بن گیا اور یہ جمہوریت کی مضبوطی ہے، یہ وہ چیزیں ہیں جو پاکستان کو ترقی دیتی ہیں، ملک میں نوکریاں نہ ہونے کی بات ہوتی ہے، نوکری اسی وقت ہوگی جب جمہوریت ہوگی، انصاف بھی جمہوریت کے ہوتے ہوئے ہوگا۔چ، اس بات پر فخر ہے کہ آج مسلم لیگ (ن) اور نوازشریف وہ واحد لیڈر ہیں جو ملک کو اکٹھا رکھ سکتے ہیں۔وزیراعظم نے سندھ حکومت اور پیپلزپارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ بجلی سندھ دیتا ہے، 15 سال میں سندھ میں کوئی منصوبہ نہیں لگایا گیا۔ جب پیپلزپارٹی حکومت تھی، آج اس سے 50 فیصد سے زائد وسائل سندھ اور دیگر صوبوں کو دیئے گئے لیکن اس وقت افسوس ہوتا ہے جب وہ وسائل کرپشن کی نذر ہوجائیں اور عوام کے مسائل حل نہ ہوں۔ یہی حکومت کی ناکامی ہوتی ہے، یہ فیصلہ عوام اگلے الیکشن میں کرینگے کہ وہی سیاسی معیار چاہتے ہیں یا ملک میں ترقی چاہتے ہیں۔ صرف کھوکھلے نعروں سے ملک کے مسائل حل نہیں ہوتے، ہم نے صرف زبانی دعوے نہیں کیے،مسلم لیگ ن وہ واحد جماعت ہے جس نے ثابت کیا کہ ہم ملک کی ترقی چاہتے ہیں، ہم کسی شخصیت کی ترقی نہیں چاہتے، ہم نے صرف باتیں نہیں کیں، 4 سال میں بجلی کے منصوبے لگائے، ملک میں بجلی نہیں تھی، ہم نے 10ہزار میگاواٹ بجلی دی، مسلم لیگ ن کی حکومت میں ترقی 3 فیصد سے بڑھ کر6 فیصد ہوگئی، وہ منصوبے جو بیس نیس سال سے پڑے تھے وہ ہم نے مکمل کیے، دنیا نے تسلیم کیا پاکستان جہاں کھڑا تھا آج اس کے مقابلے میں معیشت مضبوط ہورہی ہے۔ دہشت گردی ہمارے لیے ایک ناسور تھی جس نے ملکی معیشت کو تباہ کیا اور لوگوں کو غیر محفوظ کیا، کراچی کے حالات سب جانتے ہیں، آج اور 4 سال پہلے کے کراچی میں زمین آسمان کا فرق ہے، یہ مسلم لیگ ن اور نوازشریف کا تحفہ ہے، شہر میں رینجرز، فوج اور پولیس سب نے مل کر کام کیا اور اس مسئلے کو حل کیا گیا۔ آج ہمارے 2 لاکھ فوجی دہشت گردی کے خلاف جنگ لرڑہے ہیں، ملک میں قربانیاں دی گئی ہیں، ہم سب نے مل کر دہشت گردی کو شکست دی ہے اور آگے بھی دینی ہے، پوری دنیا دہشت گردی کو شکست نہیں دے سکی لیکن افواج پاکستان نے اس کا مقابلہ کیا، اب بھی کچھ مسئلہ ہے لیکن ہم دہشت گردی کو عوام کی مدد سے اکھاڑ پھینکیں گے۔اس موقع پر وزیراعظم نے نوشہرو فیروز میں بجلی اور گیس کے لیے ڈیڑھ ارب، سڑکوں کے لیے ایک ارب روپے اور ہیلتھ کارڈ اسکیم کا اعلان بھی کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے وہ کام کیے جن سے ووٹ توکم ملتے ہیں لیکن ملک ترقی کرتا ہے، یہ اعلانات کسی پر احسان نہیں، یہ تمام عوام کے ٹیکسوں سے آتے ہیں، ہمارا کام ان کی منصفانہ تقسیم ہے اور یہی مسلم لیگ ن اور نوازشریف کا طریقہ کار ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 9 ماہ بعد الیکشن آئیں گے جو آئندہ 5 سال کا فیصلہ کر ینگے، سیاسی فیصلے عدالتوں اور سڑکوں پر نہیں ہوتے اور نہ ہی ہونے چاہئیں، دنیا کا اصول ہے یہ فیصلے پولنگ سٹیشن پر کیے جاتے ہیں،جب فیصلہ ہوتو اسے5 سال تک بھگتنا پڑتا ہے۔ الیکشن کے وقت پچھلے 5 سال اور اس سے پچھلے 5 سال کو دیکھیں، اور امید ہے عوام درست فیصلہ کرینگے۔انصاف اسی وقت ہو گا جب ملک میں جمہوریت ہو گی کیونکہ جمہوریت ہی پاکستان کی ترقی کی علامت ہے، مسلم لیگ ن ملک کی واحد جماعت ہے جس نے ثابت کیا کہ وہ پاکستان کی ترقی چاہتی ہے ہماری حکومت نے صرف وعدے نہیں کئے بلکہ چاروں صوبوں میں کام کرکے دکھائے ہیں، 2006 میں میثاق جمہوریت کی بنیاد انتقام کی سیاست کا خاتمہ تھی،ہمیں میثاق جمہوریت کے مطابق سیاست کو آگے لیکر جانا ہے،امید کرتا ہوں کہ پاکستان پیپلزپارٹی ان باتوں پر غور کرے گی،امید کرتاہوں سیاست کے جس معیارپرنوازشریف،بینظیرمیں اتفاق ہواوہی آگے چلے گا۔ہمارا بنیادی اصول ہے کہ نوکریاں میرٹ کی بنیاد پر عوام کو دی جانی چاہئیں، حکومت کی نوکریاں انصاف کے تقاضوں کے مطابق حقدار کو ملنی چاہئیں،نوکری اس وقت ملتی ہے جب معیشت مضبوط ہو، مسلم لیگ ن کی حکومت میں ترقی 3 فیصد سے بڑھ کر6 فیصد ہوگئی، صوبوں کے وسائل بڑھائے گئے اورپچھلے دورکے مقابلے میں زیادہ وسائل صوبوں کوحوالے کئے گئے۔ صرف کھوکھلے نعروں سے ملک کے مسائل حل نہیں ہوتے، جووسائل 2013 میں سندھ کو دیئے گئے آج اس سے زیادہ وسائل سندھ کوملے۔ ہماری حکومت نے حال کے مسائل کے ساتھ مستقبل کے مسائل کو بھی حل کیا ہے،ہم نے دہشتگردی کو شکست دی اوردیتے رہیں گے، آج کے کراچی اور 4 سال پہلے کے کراچی میں زمین آسمان کا فرق ہے،دہشتگردی کی لعنت نے ملکی معیشت کو تباہ کیا، کراچی میں رینجرز،پولیس سب نے ملکر کام کیا کراچی میں امن کا سہرا نوازشریف کے سر جاتا ہے۔ آج پورے ملک میں موٹرویز کاجال بچھ رہاہے،سندھ میں بھی موٹروے بنائی جا رہی ہیں،یہ نوازشریف کا وڑن تھا،45سال پرانی سپرہائی وے کی نئی لین نوازشریف نے بڑھائی، سندھ سارے صوبوں سے زیادہ گیس پیداکررہاہے اورپاکستان میں سب سے زیادہ بجلی سندھ دیتا ہے،ملک میں بجلی نہیں تھی،ہم نے 10ہزارمیگاواٹ بجلی دی،سی پیک50سال تک پاکستان کوترقی دیگا،معیشت مضبوط کریگا،مسلم لیگ ن نے صرف وعدے نہیں کیے،کام کر کے دکھایا،انہوں نے کہا کہ کچھی کینال 28ارب روپے خرچ کر کے مسلم لیگ ن کی حکومت نے مکمل کی،کچھی کینال سے ڈیرہ بگٹی کو بھی پانی مل رہاہے۔ہماری حکومت سے پہلے ملکی ترقی تین فیصد تھی اور آج چھ فیصد تک پہنچ چکی ہے جلد ہم دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے گئے ،سیاسی فیصلے عدالتوں اور سڑکوں پر نہیں بلکہ پولنگ سٹیشنوں پر ہوتے ہیں ، غلام مصطفی جتوئی نے اچھے طریقے سے اپوزیشن چلائی تھی اور ان کے تدبر جیسی مثال پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں نہیں آج مرتضی جتوئی کی سیاست بھی سیاسی خاندان کی عکاسی کرتی ہے اور وہ اپنے پارٹی کو اچھی طرح سے چلا رہے ہیں ارباب غلام رحیم بھی اچھے دوست ہیں ان کا مقام سندھ کی سیاست میں اعلیٰ پایہ رکھتا ہے اور وہ کسی سے ڈرتے نہیں وزیراعظم نے کہا کہ 2006ء میں جب نواز شریف اور بے نظیر بھٹو نے انتقامی سیاست کو ختم کرنے کیلئے میثاق جمہوریت پر دستخط کئے تاکہ عوام کو ان کا حق دیا جاسکے اور عوامی مینڈیٹ کا تقدس پامال نہ کیاجاسکے مگر بدقسمتی سے آج ایسا نہیں ہورہا ہے جس سے سیاستدان بدنام ہورہے ہیں۔یہاں پر جوانوں کے روزگار کیلئے کہا گیا ہے لیکن روزگار کا مسئلہ پورے پاکستان میں ہے جب ملک میں جمہوریت نہیں ہوگی تو ملک ترقی نہیں کرے گا اور جوانوں کوروزگار بھی نہیں ملے گا وفاق نے اٹھارہویں ترمیم کے بعد تمام تر وسائل صوبوں کے حوالے کئے آج پچاس فیصد سے زیادہ ترقیاتی بجٹ سندھ کے حوالے کردیئے گئے ہیں مگر افسوس جب وسائل عوام کی بجائے کرپشن کی نذرہوجائیں تو پھر عوام کو ضرور سوچنا ہوگا کہ اب بھی وہ انہی لوگوں کو آزمائینگے یا جو پارٹی ملک اور قوم کی ترقی چاہتی ہے ان کو موقع دینگے جب ہماری حکومت آئی تو اس وقت ملک کی ترقی کا تین فیصد حصہ تھا لیکن آج ترقی کا چھ فیصد حصہ ہوچکا ہے سی پیک وہ منصوبہ ہے جو اگلے پچاس سال تک قوم کی ترقی اور نوجوانوں کو نوکریاں دے گا کھوکھلے نعروں سے ملکی وسائل حل نہیں ہوتے مقامی رہنماؤں نے علاقے کی ترقی کا کہا ہے لیکن ہماری حکومت کے آنے کے بعد ملک بھر میں موٹرویز کا جال بچھایا گیا اور یہ نواز شریف کا ویژن ہے حیدر آباد موٹروے بھی ہماری حکومت کی کامیابی ہے اور آج سندھ بھر میں موٹرویز کا جال بچھایا جارہا ہے جو کہ بہترین معیشت کے مثبت اشارے ہیں اور اس سے ملک بھی ترقی کرتا ہے دو ہزار تیرہ میں کہا جارہا تھا کہ پاکستان دیوالیہ ہوجائیگا لیکن آج کے حالات سے پوری قوم واقف ہے کہ دو ہزار تیرہ اور آج کے پاکستان میں کتنا فرق ہے اور آج پوری دنیا پاکستان کی ترقی کو تسلیم کررہی ہے۔ آج کا پرامن کراچی مسلم لیگ (ن) اور مسلح افواج کی کامیابی کا نتیجہ ہے ہماری افواج نے بے پناہ قربانیاں دے کر پوری قوم اور ملک کو تحفظ فراہم کیا ۔ دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے ہم نے مصمم ارادہ کررکھا ہے لیکن آج بھی تھوڑا سے مسئلہ ہے جیسے جھل مگسی میں خود کش دھماکہ ہوا اب دہشتگرد آسان جگہوں کو ٹارگٹ بنا رہے ہیں ۔اللہ سے امید کرتا ہوں کہ عوام ملکی ترقی کیلئے (ن) لیگ کا ساتھ دیتے ہوئے درست فیصلہ کر ینگے۔
وزیر اعظم