کراچی، خواتین پرچاقو حملے، پولیس ملزم پکڑنے میں ناکام ، ٹاسک سی ٹی ڈی کے سپرد
کراچی (سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک )شہر قائدکراچی میں خواتین پر چاقوؤں سے حملے کے 14 واقعات کے بعد بھی ملزم کا سراغ نہ لگایا جاسکا ہے اور پولیس ٹامک ٹوئیاں مارنے میں مصروف ہے جس کے بعد ملزم کو پکڑنے کا ٹاسک سی ٹی ڈی کو سونپ دیا گیا ہے۔خواتین کو تیز دھار آلے سے نشانہ بنانے والا ملزم نا صرف اب تک آزاد ہے بلکہ اس نے گلستان جوہر کے بعد دیگر علاقوں میں بھی کارروائیاں شروع کردیں اور گزشتہ روز کارروائی میں ملزم مزید 5 لڑکیوں کو زخمی کرکے باآسانی فرار ہوگیا۔ملزم نے پہلی واردات میں گلشن جمال میں گھر کے سامنے خاتون کو زخمی کیا اور باآسانی فرار ہوگیا۔ دوسری واردات نیپا چورنگی کے قریب ہوئی جس میں چھرے کے وار سے اردو یونیورسٹی کی طالبہ کو زخمی کیا گیا۔تیسری واردات ڈالمیا کے قریب ہوئی جہاں لڑکی پر چھری سے حملہ کیا گیا، ملزم نے گلشن اقبال میں بھی پارک سے گھر جانیوالی لڑکی کو وار کرکے زخمی کیا۔پانچویں واردات میں ملزم نے گلشن اقبال چورنگی کے قریب لڑکی کو نشانہ بنایا۔ ادھر پولیس کا کہنا ہے خوا تین پر حملہ کرنیوالا ملزم چاقو نہیں سرجیکل آلہ استعمال کر رہا ہے،پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کی ہیں جن میں کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ ایک شخص سے بلیڈ بھی برآمد کیا گیا ہے۔ڈی آئی جی سلطان خواجہ کا کہنا ہے کچھ مشکوک افراد کو حراست میں لیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے، جیوفینسنگ سیملزم کاسراغ لگانیکی کوشش کی جارہی ہے، ملزم کی گرفتاری کیلئے جال بچھادیا گیا ہے لہٰذا عوام بھی ملزم کی گرفتاری کیلئے تعاون کریں۔ ملزم نے 2 مرحلوں میں حملے کیے، پہلا فیز 25 ستمبر سے28 ستمبر تھا اور دوسرے فیز میں ملزم نے گلشن اقبال میں خواتین کونشانہ بنایا۔آئی جی سندھ کی زیر صدارت اس معاملے پر اہم اجلاس ہوا جس میں اے ڈی خواجہ نے ملزم کی گرفتاری کو یقینی بنانے کا حکم دیا۔تھانے کی سطح پرایڈوانس انٹیلی جنس کلیکشن سسٹم کو مزیدمضبوط بنایاجائے جبکہ ائی جی نے اس معاملے پر میڈیا کیلئے ڈی آئی جی ایسٹ کو فوکل پرسن نامزد کردیا۔جبکہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ کو ملزم کی فوری گرفتاری کیلئے اقدامات کے احکامات دیئے ہیں۔ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ نے چاقو سے وار کرنیوالے مجرم کی گرفتاری پر 5 لاکھ روپے انعام کی منظوری بھی دیدی ہے۔ تفتیش کاروں کا کہنا ہے ملزم نفسیاتی ہوتا تو ہر واردات منظم نہ ہوتی اور کسی بھی واردات میں ملزم کو شناخت کرنا ناممکن ہے۔تفتیش کاروں کا کہنا ہے ملزم خواتین پر بائیں ہاتھ سے حملہ کرتا ہے۔اس سے قبل ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ نے کہا تھا ملزم نفسیاتی مریض لگتا ہے جو چاقو نہیں بلکہ سرجیکل بلیڈ یا اس سے ملتا جلتا کوئی آلہ استعمال کررہا ہے جو بازار میں عام دستیاب ہے۔کالی شرٹ ، ہیلمٹ اور موٹر سائیکل پر سوار ملزم نسبتاً سنسان علاقے میں اچانک نمودار ہوتا ہے اور راہ چلتی خواتین پر پشت سے وار کرکے فرار ہوجاتا ہے۔
چاقو حملے