ماضی میں زرعی شعبہ پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ،اسد قیصر
پشاور( سٹاف رپورٹر) سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود ماضی میں اس شعبے کی جانب کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی ۔ہمیں اللہ تعالیٰ نے بیش بہا قدرتی وسائل سے نوازا ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ان وسائل کو ملک کی معاشی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لئے بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جائے۔دور حاضر میں دیگر ممالک جدید تحقیق اور بہتر منصوبہ بندی کی بدولت زراعت کے شعبے میں ترقی کر رہے ہیں جبکہ پاکستان میں آئے روززرعی زمینوں پر جدید رہائشی بستیاں آباد ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے زرعی اراضی ناپید ہو رہی ہے ۔خیبر پختونخوا حکومت زرعی زمینوں کے تحفظ کے لئے قانون سازی پر کام کررہی ہے جس کے تحت زرعی زمین پرکسی بھی قسم کی تعمیرات پر مکمل پابندی ہوگی۔ صوبائی حکومت زراعت کی ترقی اور اس شعبے سے وابستہ افراد کی فلاح و بہبود کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے تاکہ زراعت کے شعبے میں صوبہ خود کفیل ہوسکے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے خیبر پختونخوا فارمرز ایسوسی ایشن کی تنظیم سے صوبائی اسمبلی میں ملاقات کے دوران کیا۔اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل لائیوسٹاک خیبر پختونخوا ڈاکٹرشیر محمد،ڈائریکٹر جنرل ریسرچ مرزا علی خان،سابقہ ڈی جی لائیو سٹاک غفران اللہ،صدر خیبر پختونخوا فارمرز ایسوسی ایشن آصف اعوان،سابقہ صدر خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری حاجی محمد افضل اور معروف اداکار و مرکزی چیئرمین پاکستان یوتھ آرگنائزیشن سید سردار بادشاہ کے علاوہ تنظیم کے ممبران اور مویشی پال کسان بھی موجود تھے۔فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر نے اس موقع پر سپیکر صوبائی اسمبلی اور دیگر شرکاء کو کسانوں اور باالخصوص مویشی پال کسانوں کو درپیش مسائل اور تنظیم کی کارکردگی سے بھی آگاہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ ماضی میں لائیو سٹاک سیکٹر کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا ۔حکومتی سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے 200 فارمز بند ہوگئے جس سے نہ صرف دودھ بلکہ گوشت کی پیداوار میں بھی کافی کمی آئی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ مویشی پال کسانوں کو پنجاب کی طرز پر سہولیات فراہم کی جائیں، صوبے کی سطح پر تمام کسانوں کی رجسٹریشن کی جائے اور ملک اینڈ میٹ پراجیکٹ کو دوبارہ بحال کیا جائے جس کے تحت حکومت مویشی پال کسانوں کو مالی معاونت فراہم کرتی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام اضلاع میں مویشیوں کو موذی امراض سے بچانے کے لئے اعلی معیار کی ادویا ت کی فراہمی اور ویکسینیشن کی جائے۔اس موقع پر سپیکر نے کہا کہ کہ حکومت کسانوں اور خاص طور پر مویشی پال لوگوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گی۔انہوں نے محکمہ لائیوسٹاک کے حکام کو ہدایت کی کہ فارمرز ایسوسی ایشن کو تمام تر تعاون اور مدد فراہم کی جائے اور کسانوں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرانے کے لئے فوری طور پر فنی تربیت اور آگہی کے لئے سیمینارز اور کانفرنسز کا انعقاد کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ لائیواسٹاک کو صف اول کی انڈسٹری بنانا وقت کی ضرورت ہے۔سپیکر نے مزید کہا کہ لائیوسٹاک سیکٹر کی ترقی کے لئے بھرپور ماحول فراہم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت صوبے میں بارانی اور بنجر زمینوں کو پانی کی فراہمی کے لئے سولر ٹیوب ویلوں کے ذریعے پانی فراہم کررہی ہے جس کے خاطر خواہ نتائج برآمدہو رہے ہیں اور اب بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلوں کو بھی شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔اسد قیصر نے مویشی پال کسانوں اور فارمرز ایسوسی ایشن کو عوام کو خالص دودھ کی فراہمی کے لئے حکومتی کوششوں میں بھرپور ساتھ دینے کی بھی ہدایت کی ۔انہوں نے کہا کہ عوام کو خالص اشیاء خورد و نوش کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس سلسلے میں حکومت نے ملاوٹی دودھ کی روک تھام کے لئے لیبارٹریاں اور دیگر صوبوں سے ترسیل روکنے کے لئے چیک پوسٹیں بھی قائم کی ہیں۔سپیکر نے کہا کہ حکومت بہت جلد ملاوٹ کی روک تھام کے لئے اسمبلی میں قانون پیش کرے گی جس کے ذریعے ملاوٹ کرنے والے عناصر کو کڑی سزائیں دی جاسکیں گی۔اس موقع پر سپیکر نے بہترین کارکردگی کے حامل مویشی پال کسانوں میں انعامات بھی تقسیم کئے۔تقریب سے ڈی جی لائیوسٹاک ڈاکٹر شیر محمد اور چیئرمین پاکستان یوتھ آرگنائزیشن سید سردار بادشاہ کے علاوہ دیگر شرکاء نے بھی خطاب کیا اور لائیوسٹاک کے حوالے سے اپنی آراء اور تجاویز پیش کیں۔