سرکاری عمارتیں زمین بوس ہونیکی جوڈیشل تحقیقات کی جائے،عوام اتحاد
مظفرآباد(بیورورپورٹ)2005کا قیامت خیز زلزلہ ایک جھٹکے میں سرکاری عمارتیں زمین بوس ہونے کے واقعات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشنل کمیشن مقرر کیا جائے۔غفلت ناقص،تعمیر کے مرتکب،سرکاری آفیسران وٹھیکیداروں کے خلاف مقدمات قائم کیے جائیں،آزاد کشمیر کے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کے لئے بیرونی امداد کے منتقل کیئے گئے 55ارب روپے واپس کیے جائیں2010-11سے تا حال تعمیر نو کیلئے ایک کھرب 25ارب روپے ڈیمانڈ کے بجائے صرف 25ارب روپے کی فراہمی کی جواذیت بتائی جائے۔لنگرپورہ،ٹھوٹھہ ہاؤسنگ سکیم میں متاثرین زلزلہ کی آباد کاری کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں،بلڈنگ کوڈ پر شہری ودیہی علاقوں پر عملدرآمد کرایا جائے۔خطرناک عمارتوں کے مالکان کو معاوضہ ادا کر کہ وہاں زلزلہ پروف عمارتیں تعمیر کروائی جائیں۔زلزلہ کے دوران معذور ہونے والے افراد کو بغیر معاوضہ کے روٹین کے معائنہ کیلئے سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ سپیشل افراد کے کوٹہ کے تحت ملازمت کے موقعے فراہم کیے جائیں یہ مطالبات گزشتہ روز مطفرآباد عوام اتحاد کے مشاورتی کونسل کے اجلاس میں کیے گئے اجلاس کی صدارت صدر عوامی اتحاد سلیم اختر پروانہ نے کی۔جبکہ اجلاس سے مختلف سیاسی ودینی جماعتوں،سابق بیوکریٹس،پنشنرز،وکلاء،تاجروں،صحافیوں،ملازمین،سماجی تنظیموں کے نمائندوں عوامی اتحاد کے یونٹوں کے نمائندوں سمیت قوم پرست رہنماؤں نے شرکت کی اور خطاب کیا۔مقررین میں راجہ اختر حسین خان،راجہ ممتاز خان،مرزا مظفر بیگ،سابق ڈی آئی جی طارق بن سعید،سابق سیکرٹری سردار سلیم چغتائی،زاہد اکرم ایڈووکیٹ سپریم کورٹ راجہ طلعت خان،اعجاز ترنمبو،خواجہ کبرالدین،سابق ڈی جی تعلیم شوکت گنائی ایڈووکیٹ،خالد محمود زرگر،سید برکت شاہ،خواجہ اشتیاق احمد،قاری ضیاء المصطفیٰ منور،مولانا منظورالحسن کاصمی،مولانا الطاف بٹ،خواجہ سیف دین،بشیر احمد لون،ذوالفقار بیگ،سجاد جگوال،سردار ذوالحسین،ایل بی فاروقی،عارفہ محمود،حاجی لطیف اعوان،اکبر مغل،راجہ ظفر میزائل،جبار چک،راجہ ذوالقرنین خان،میر حسین،قاری طفیل بٹ،محمد اشرف تبسم،غلام محمد،کرامت کاظمی،سید ممتاز حسین نقوی،محمد الیاس،شفیق عباسی،حاجی محمد حسین،سید سدھیر شاہ،عبدالرحمن میاں، سلیم قریشی اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ سیرا کے تحت 1533نامکمل منصوبہ جات کو مکمل کیا جائے جن میں 909منصوبوں پر کام شروع نہیں کیا گیا ان پر کام شروع کرانے کیلئے وسائل فراہم کیے جائیں،بغیر چھت کے 677سکولوں کو چھت فراہم کی جائے۔ایک ہزار سے زائد معاوضہ جات کی زیر التواء درخواستوں پر کاررائی کی جائے۔2017-18کے لئے 105منصوبوں کی نشان دیہی کی گئی ہے ان کی تکمیل کیلئے 9ارب 25کروڑ روپے فراہم کیے جائیں 2005کے زلزلہ کے شہداء وزخمیوں اور امداد وبحالی کیلئے کردار ادا کرنے والے ممالک،شخصیات اور ڈونرز کی ڈائریکٹری شائع کی جائے۔آئندہ سال کی تقریبات میں تعاون کرنے والے تمام اداروں،شخصیات کو مدعو کر کہ انہیں سرکاری مہمان کا درجہ دیا جائے اور ان کی خدمات پر خراج تحسیں پیش کیا جائے،شلٹر لس تعلیمی اداروں کو بحال کیا جائے،بدعنوانی،تعصب،رشوت کے خاتمے کیلئے متاثر کن اقدامات اور احتساب کا عمل شروع کیا جائے۔ایرا سیرا کو قانون کے تابع لایا جائے،زلزلہ میں زندہ بچ جانے والی لا پتہ خواتین کا کھوج لگایا جائے۔نئے وزیر اعظم ہاؤس میں سرکاری ادارے منتقل کیے جائیں،ایس ڈی ایم اے کے وارننگ سسٹم کو بہتر بنایا جائے،مسائل حل کرنے کیلئے سچ کے ساتھ آواز بلند کی جائے،پلازے آباد کیے جائیں،منی ڈیم بنائے جائیں،سیاسی وسماجی کردار اور اعلیٰ روایات کا تحفظ کیا جائے،کیڈٹ کالج کا کلاسیں شروع کی جائیں،جو لوگ کام نہ کرنے کی تنخواہیں لیتے اور کام کرنے کیلئے رشوت لیتے ہیں ان کے خلاف قانون حرکت کرے۔مقررین نے افواج پاکستان،پاکستان کی تمام سیاسی،دینی جماعتوں،تاجروں سمیت فلاحی اداروں،بیرونی مسلم وغیر مسلم ممالک،ڈونرز کا امداد وبحالی کے کاموں پر ان کا شکریہ ادا کیا۔جنرل پرویز مشرف،صدر پاکستان وقت اور اس وقت کی ساری سیاسی قیادت،صوبائی حکومتوں کی بہترین حکمت عملی پر انہیں خراج تحسیں پیش کیا۔مقررین نے سلیم پروانہ اور ان کی ٹیم کی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔شہدائے زلزلہ سمیت تمام شہداء کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔