اجتماعی توبہ و استغفار سے آفات وبلیات کو ٹالا جاسکتا ہے،قاضی منظورالحسن
مظفرآباد(بیورورپورٹ)سواداعظم اہلسنت والجماعت نے زلزلہ کی 12ویں برسی پر آزادکشمیر بھر میں یوم دعا واستغفار تقریبات کا اعلان کردیا 8اکتوبر 2005ء مسلمانوں کے لیے کڑی آزمائش کا دن ہے ،8اکتوبر کو سواداعظم کی جانب سے آزادکشمیر میں مساجد ومدارس میں دعائیہ تقریبات ہونگی ،ان دعائیہ تقریبات میں شہداء زلزلہ کے ایصال ثواب کے لیے قران خوانی اور فاتحہ خوانی کی جائے گی اور اجتماعی توبہ واستغفار کا اہتمام کیا جائے گا ،اجتماعی توبہ و استغفار کے ذریعے آفات وبلیات کو ٹالا جاسکتا ہے ،اس بات کا اعلان سواداعظم اہلسنت والجماعت کے مرکزی سیکریٹری جنرل مولانا قاضی منظورالحسن نے ایک اجلاس کے دوران کیا ،مولانا قاضی منظورالحسن نے کہا ہے زلزلہ کے دوران بچ جانے والوں کو اللہ تعالیٰ نے نئی زندگی عطا کی ہے لہٰذ اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لانا ضروری ہے ،اللہ تعالیٰ کا شکر کرنے سے نعمت بڑھتی ہے ،اور زندگی بھی ایک بیش بہا قیمتی نعمت ہے جس کاکوئی نعم البدل نہیں ،زلزلہ نے آزادکشمیر میں ناقابل فراموش نقوش چھوڑے ہیں ،لاکھوں اموات ہوئیں ،اور ہزاروں زخمی واپاہج ہوئے ،ایسے واقعات عبرت آموز ہوتے ہیں ،توبہ اور استغفار کے ذریعے قدرتی آفات سے بچا جاسکتا ہے ،مولانا قاضی منظورالحسن نے کہا ہے کہ گناہ کبیرہ کی توبہ کے بغیر معافی نہیں ہوتی ،آج کل نئی نئی بیماریاں سامنے آرہی ہیں ،جو کسی کو سنبھلے کا موقع نہیں دیتیں ،اچانک اموات میں بندہ کو کبھی کلمہ بھی نصیب نہیں ہوتا،توبہ کی توفیق نہیں ہوتی ،لہٰذا اجتماعی توبہ کا مقصد بھی یہی ہے کہ توبہ کا انتظار کرنے کی بجائے اجتماعی توبہ کا اہتمام کرلیا جائے ،گناہ کبیرہ سے توبہ کرنا ضروری ہے ورنہ ٹھکانہ جہنم ہوگا ،اس لیے آج کل کی اچانک اموات کے مواقع پرتوبہ کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا ہے ،زلزلہ ،سیلاب اور قدرتی آفات سے بھی اچانک اموات واقع ہوجاتیں ہیں ،ایسے واقعات میں بالعموم توبہ کا موقع نہیں ملتا ،اس لیے ہر مسلمان کو ہمہ وقت توبہ کا اہتمام کرتے رہنا چاہیے ۔