کپاس کی 75فیصد پیداوار کے باوجود جنوبی پنجاب اہم ترقیاتی منصوبوں سے محروم
ملتان(جنرل رپورٹر)جنوبی پنجاب کا خطہ ملک میں کپاس کی مجموعی پیداوار کا75فیصد سے زائد پیدا کرنے کے باوجود اہم ترین ترقیاتی منصوبوں سے محروم ہے زراعت پر مبنی صنعتوں کا قیام نہ ہونے کی وجہ سے بیروزگاری عام ہے ٹیکسٹائل سٹی‘ گارمنٹس سٹی‘جننگ انسٹی ٹیوٹ‘ ٹیکسٹائل یونیورسٹی(بقیہ نمبر48صفحہ12پر )
ایکسپورٹ پروسیسنگ زون‘ ایکسپو سنٹرز‘ ایگزی بیشن سنٹرز‘ ڈسپلے سنٹرز اور انڈسٹریل زون کے منصوبوں سے محروم رکھا گیا حکومتوں نے ان میگا پراجیکٹس کے اعلانات تو کئے ہیں عملاً ان پر کوئی کام نہیں کیا جنوبی پنجاب کے13اضلاع کے لئے حکومتوں نے منصوبوں کے اعلانات کئے انسانی ترقی‘ روزگار کی فراہمی اور بہترین انفراسٹرکچر کی فراہمی کے دعوے کئے گئے لیکن ان کو عملی شکل نہیں دی گئی خطے سے تعلق رکھنے والے افراد ملک میں اہم ترین مناصب پر فائز رہے لیکن خطے میں تعلیم‘ صحت کے بنیادی منصوبوں کے ساتھ ساتھ صنعتوں کے قیام اور صنعتوں کے فروغ کے لئے بھی کام نہیں کرسے جس سے روزگار کے مواقع بدستور نایاب ہیں اور محرومی مقدر بنی ہوئی ہے گزشتہ برسوں میں برسر اقتدار رہنے والی حکومتوں نے پبلک سیکٹر میں بجلی کی پیداوار کا کوئی میگا پراجیکٹ نہیں دیا موجودہ حکومت کی جانب سے بہاولپور میں شروع کیا گیا ایک ہزار میگا واٹ بجلی کی پیداوار کا پراجیکٹ گزشتہ تین سال میں صرف100میگا واٹ بجلی کی پیداواری صلاحیت کرسکا ہے ملتان میں نیچرل گیس پاور سٹیشن پیراں غائب اور تھرمل پاور سٹیشن ٹی پی ایس کینٹ کی مکمل بندش سے شہر اور نواحی علاقے 100میگا واٹ سے زائد بجلی سے محروم کردےئے گئے ہیں حکومتیں زراعت‘ تجارت اور صنعت کے منصوبوں بالخصوص کپاس سے منسلک صنعتوں کے قیا م کے لئے ملتان سمیت جنوبی پنجاب کے بجائے فیصل آباد ‘لاہور اور کراچی کو فنڈز فراہم کرتی رہیں حکومتوں کے اس عمل کی وجہ سے جنوبی پنجاب کا خطہ صرف خام کپاس خام مال فراہم کرنے والا علاقہ بن کر رہ گیا ہے جبکہ ملک اور صوبے کے دیگر علاقوں کے سیٹھ اور صنعت کار کپاس سے مصنوعات تیار کرکے ارب پتی بن گئے ہیں جبکہ خون پسینے سے کپاس پیدا کرنے والا کسان ‘کاشتکار زبوں حالی کا شکار ہے نئی صنعتوں کا قیام نہ ہونے کی وجہ سے جنوبی پنجاب میں بیروزگاری میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔