قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے نظم و ضبط اور تربیت ضروری ہے، نجمہ ارشد
ڈیرہ غازیخان (بیورو رپورٹ، نمائندہ خصوصی ) تربیت نہ ہونے کی وجہ سے جانی و مالی نقصان کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے . 8، اکتوبر 2005کے زلزلہ اور 2010کے سیلاب سے لاکھوں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں . متعد د افراد بے گھر اور مویشی لاپتہ ہوئے . پراونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ (بقیہ نمبر16صفحہ12پر )
اتھارٹی پنجاب 20اضلاع میں گزشتہ آفات کے دوران ہونے والی تباہی ، عمارات ، انڈسٹری ، رہائش گاہیں او ردیگر نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے سروے کر رہی ہے جس کی رپورٹ پر انفراسٹرکچر کی بحالی سمیت دیگر کام کیے جائیں گے جس کیلئے 24ارب 33کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے . یہ بات قومی دن برائے آگاہی قدرتی آفات کے حوالے سے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج آف کامرس ڈیرہ غازیخان میں منعقدہ سیمینار کے دوران مقررین نے خطاب کرتے ہو ئے کہی. رکن صوبائی اسمبلی بیگم نجمہ ارشدنے کہاکہ قدرتی آفات میں ریسکیو ، سول ڈیفنس سمیت دیگر ادارے متحرک کردارادا کرتے ہیں . سول سوسائٹی کو بھی کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تربیت کی ضرورت ہے . اے ڈی سی جی میاں محمد اقبال مظہر مہار نے کہاکہ حکومت پنجاب سول سوسائٹی کی تربیت اور قدرتی آفات سے بچاؤ کیلئے آگاہی مہم پر خصوصی توجہ دے رہی ہے . ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو1122ڈاکٹر ناطق حیات ، ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر پی ڈی ایم اے شہباز بخاری، سول ڈیفنس آفیسر ربنواز گورمانی نے کہاکہ 2005سے 2017تک موسمی تغیرکی وجہ سے زلزلے اور سیلاب کی صور ت میں قدرتی آفات آتی ہیں . 2005کے زلزلہ میں تربیت یافتہ عملہ نہ ہونے کی وجہ سے کثیر تعداد میں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں جس کو دیکھتے ہوئے حکومت نے ریسکیو 1122جیسے ادارے کی بنیاد رکھی . ضلع کے علاوہ تحصیل سطح پر بھی ریسکیو سٹیشنز قائم کیے گئے ہیں . سیمینار سے پرنسپل ادارہ پروفیسر سجاد حسین ، سول سوسائٹی سے رفیق اعوان ، پروفیسر منور حسین جتوئی ، ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز ملک خلیل الرحمن ، ایمرجنسی آفیسر ڈاکٹر حسین میاں ، ریسکیو ا ینڈ سیفٹی آفیسر محمد اختر بھٹہ ، عالمگیر سمیت دیگر نے خطاب کیا . اس موقع پر ریسکیو کی تربیت حاصل کرنے والے محافظ میں سر ٹیفکیٹ تقسیم کیے گئے . ریسکیو رز نے عمارتی ملبہ میں پھنسے افراد کو جدید طریقے سے نکالنے ، طبی امداد اور ہسپتالوں میں منتقل کرنے کا عملی مظاہرہ کیا۔