چین میں بڑھتی ہوئی مانگ، گدھوں کی نسل ختم ہونے کا خطرہ

چین میں بڑھتی ہوئی مانگ، گدھوں کی نسل ختم ہونے کا خطرہ
چین میں بڑھتی ہوئی مانگ، گدھوں کی نسل ختم ہونے کا خطرہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بیجنگ (ویب ڈیسک) چین میں گدھوں کی کھال کی مانگ بڑھ گئی, گدھوں کی کھال جیلاٹین اور مٹھائی میں استعمال ہوتی ہے اور اب اطلاعات ہیں کہ مانگ بڑھنے کی وجہ سے گدھوں کی عالمی آبادی کیلئے خطرہ پیدا ہو گیا ،6افریقی ملکوں یوگینڈا، تنزانیہ، نائجیر، برکینافاسو، مالی اور سینیگل نے گدھے چین برآمد کرنے پر پابندی لگا دی ،چین میں گدھوں کی بڑھتی مانگ سے گدھوں کی نسل ختم ہونے کا خطرہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین میں گدھے کی کھال سے جیلاٹین تیار کیا جاتا ہے۔ عالمی منڈی میں ڈنکی جیلاٹین کی قیمت 40 ہزار روپے فی کلو ہے۔ نیروبی کے باہر اونگاتا رونگائی کے 29 سالہ بھشتی اینتھونی ماپے وینیاما کے پاس چار سال تک ان کا گدھا کارلوس رہا۔دو بچوں کے باپ اینتھونی نے کہا میں نے گاوں میں زمین خریدی، گھر خریدا، بچوں کی سکول فیس ادا کی اور اپنے کنبے کی دیکھ بھال کرتا رہا اور یہ سب ان کے گدھے کے طفیل تھا۔

انھوں نے روتے ہوئے بتایا: 'ایک صبح میں جاگا تو کارلوس غائب تھا۔ میں نے اسے تلاش کیا تو اسے مردہ پایا اور اس کی کھال نکالی جا چکی تھی۔ اب اس نے کرایے پر ایک گدھا لے رکھا ہے اور تین یا چار ڈالر جو کچھ بھی وہ کماتا ہے اس میں سے اسے نصف اس گدھے کے مالک کو دینا پڑتا ہے۔

برطانیہ کی ایک فلاحی تنظیم دا ڈنکی سینکچوئری کے مطابق ہر سال 18 لاکھ چمڑے کی تجارت ہوتی ہے لیکن اس کی مانگ ایک کروڑ ہے۔ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق چین میں گدھوں کی تعداد 1990 میں ایک کروڑ 10 لاکھ تھی جو کم ہو کر آج محض 30 لاکھ رہ گئی ہے۔

گدھے کے چمڑے کو ابال کر جو جیلاٹین ملتی ہے اس کا چینی مصنوعات میں استعمال ہوتا ہے۔ کینیا میں گوشت کے تین پلانٹس کی وجہ سے گدھوں کی مانگ اور قیمت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ایک پلانٹ میں روزانہ ڈیڑھ سو جانوروں کا گوشت تیار کیا جاتا تھا۔ ان کا گوشت اور چمڑہ حاصل کرنے سے قبل ان کے سر پر بولٹ گن ماری جاتی ہے۔

سٹار بریلیئنٹ ڈنکی ایکسپورٹ پلانٹ کے چیف ایگزیکٹو جان کاریوکی کہتے ہیں کہ 'کینیا ہی نہیں بلکہ افریقہ میں انھیں سب سے پہلے گدھوں کے گوشت کا پلانٹ کھولنے کا سرکاری پرمٹ ملا تھا۔ ان کے مطابق اب لوگ گائے سے زیادہ گدھے بیچ رہے ہیں۔

انھوں نے کہا ہم چین سے خوش ہیں کیونکہ اس سے قبل گدھوں سے کوئی آمدنی نہیں ہوتی تھی اور اب لوگوں کو گدھوں سے بہت فائدہ ہو رہا ہے۔ چین کے خریدار ہر مرحلے پر نظر رکھتے ہیں تکہ اس مناسب طور پر تیار اور پیک کرنے کو یقینی بنایا جا سکے لیکن جس طرح سے گدھوں کے ساتھ سلوک کیا جا رہا ہے اس پر تنقید ہو رہی ہے۔

دا ڈنکی سینکچوئری کے مائک بیکر نے کہا 'گدھوں کو درپیش یہ سب سے بڑا بحران ہے۔ ہم لاکھوں گدھوں کو لے جاتے ہوئے دیکھ رہے ہیں اور جس سطح پر ان کی تکالیف ہیں ایسا ہم نے کبھی نہیں دیکھا۔ گدھوں کو بھوکا رکھ کر مارا جا رہا ہے تاکہ ان کی جلد اتارنے میں آسانی ہو۔ لیکن مسٹر بیکر کا کہنا ہے کہ 'بین الاقوامی دباﺅکے اثرات اب دیکھے جا رہے ہیں' اور کئی ممالک نے چین کو گدھے اور اس سے تیار مصنوعات برآمد کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔

مزید :

بزنس -