چیئرمین نیب کے لئے نامزد جسٹس (ر) جاوید اقبال کون ہیں؟ ان کی زندگی کے اہم حقائق
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے متفقہ طور پر قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کے طور پر نامزد کئے جانے والے جسٹس(ر) جاوید اقبال نے 2007 میں سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کے پی سی اوکے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا تھا ، وہ ایبٹ آباد کمیشن کے سربراہ بھی رہے ہیں، ان کے والد ڈی آئی جی پنجاب پولیس رہ چکے تھے جنہیں انہی کے بیٹے اور جسٹس (ر) جاوید اقبال کے سوتیلے بھائی نے 2011 میں والدہ سمیت قتل کر دیا تھا ۔
چیئرمین نیب کیلئے جسٹس (ر) جاوید اقبال کا نام فائنل کرلیا: خورشید شاہ
تفصیلات کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال یکم اگست 1936ءکو کوئٹہ میں پیدا ہوئے۔ 1968ء میں پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی، 1971ءمیں یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا سے انٹرنیشنل لاءمیں ایل ایل ایم کیا اور 1985ءمیں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سے اسلامک لاءمیں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی 1993ءمیں بلوچستان ہائی کورٹ میں ایڈیشنل جج کے طور پر تقرری ہوئی۔ انہوں نے پی سی او کے تحت 1999ءمیں بلوچستان ہائیکورٹ کے جج کے طور پر حلف لیا۔ 2000ءمیں چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کا عہدہ سنبھالا۔ 2004ءسے 2011ءتک سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج رہے۔جسٹس جاوید اقبال نے 2007 ءمیں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا۔ 2011ء میں ایبٹ آباد کمیشن کی سربراہی کی اور وزیر اعظم نواز شریف کو اس کیس کی رپورٹ پیش کی۔
جسٹس (ر)جاوید اقبال کے سوتیلے بھائی نوید اقبال نے 2011ءمیں اپنے ساتھیوں عباس شاکر اور امین علی سے ملکر دولت کے لالچ میں اپنے والد سابق ڈی آئی جی پنجاب پولیس عبدالمجید اور انکی اہلیہ زرینہ بی بی کو قتل کردیا تھا۔ جسٹس جاویداقبال کے والدین کے قتل کیس کی تفتیش روایتی طریقوں سے ہٹ کرکی گئی تھی جس میں انکشاف ہوا تھا کہ نوید اقبال نے اپنے والدین کوایک پلاننگ کے تحت قتل کیا، نویداقبال نکھٹو اور نکما تھا جبکہ اس کے والدین ہی اس کی سپورٹ کرتے تھے۔ جسٹس (ر)جاوید اقبال کے والدین نے نوید اقبال کو مکان خرید کردیا اوراس کی کفالت بھی جاری رکھی تھی جبکہ جسٹس (ر)جاوید اقبال کے تمام اہل خانہ نویداقبال سے قطع تعلق کرچکے تھے، قرضہ داروں کے تنگ کرنے پرنوید اقبال نے اپنے ساتھیوں امین اور عباس کی معاونت سے اپنے والدین کوقتل کرنے کا منصوبہ بنایاتھا ، تمام عدالتی کارروائی کے بعد عدالت نے تینوں ملزمان کو دو، دو بارسزائے موت اور ساڑھے پانچ لاکھ روپے فی کس جرمانے کی سزا کا حکم سنا دیاتھا۔