حکومت کشمیر کے حوالے سے قرار داد پیش نہ کرنے پر ہمیں مطمئن نہیں کرسکی: بلاول بھٹو

حکومت کشمیر کے حوالے سے قرار داد پیش نہ کرنے پر ہمیں مطمئن نہیں کرسکی: بلاول ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آ باد (آ ئی این پی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹونے کہا ہے کہ حکومت کشمیر پر انسانی حقوق کے حوالے سے قرارداد پیش نہ کرنے پر ہمیں مطمئن نہیں کرسکی،وزیراعظم عمران خان نے القاعدہ اور ڈیورنڈ لائن سے متعلق بیانات دے کر بہت بڑی غلطی کی، عمران خان کا بیان حقیقت پر مبنی نہیں ہے، ملک سے باہر جاکر ملک کا دفاع کیا جاتا ہے، اگر تنقید بھی ہو تو کم از کم حقائق پر مبنی ہو، حکومت نے معیشت کا یہ حال کردیا ہے کہ ہر انڈسٹری سے لوگ بیروزگار ہورہے ہیں،عمران خان نے کروڑوں نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا اور نجانے کتنے کروڑ لوگ اب تک بیروزگار ہوچکے ہیں۔ سلیکٹڈ حکومتیں کسی کے اشاروں پر بنتی ہیں، انہیں عوام کے دکھ درد کا احساس نہیں ہوتا،پیر کو قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹونے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر حکومت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ عالمی پلیٹ فارمز پر اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے حکومت کے اقدامات کے حوالے سے دریافت کیا،ہم نے دفتر خارجہ کے حکام سے سوال کیا کہ وزیراعظم نے کشمیر پر58 ممالک کی حمایت کا بتایا مگر 16 ممالک کی حمایت سے لائی جانے والی قرارداد کو کیوں پیش نہیں کیا؟انہوں نے کہا کہ حکومت کشمیر پر انسانی حقوق کے حوالے سے قرارداد پیش نہ کرنے پر ہمیں مطمئن نہیں کرسکی، اقوام متحدہ کی مسئلہ کشمیر کے تناظر میں انسانی حقوق کی رپورٹس کے عمل درآمد پر زور نہ دینے کے حوالے سے ہم نے سوال اٹھائے۔بلاول نے کہا کہ یمن، شام اور عراق کی طرح جنگ زدہ علاقوں میں انسانی بنیادوں پر امدادی اداروں کو رسائی دی جاتی ہے،حکومت نے آج تک کشمیر میں انسانی بنیادوں پر امدادی اداروں کی رسائی کا مطالبہ ہی نہیں کیا۔بلاول نے قائمہ کمیٹی کے ایک رکن کے حوالے سے کہا کہ وزیراعظم کے القاعدہ اور ڈیورنڈ لائن سے متعلق بیانات پر وضاحت مانگی تھی، وزیراعظم نے القاعدہ اور ڈیورنڈ لائن سے متعلق بیانات دے کر بڑی غلطی کی،بلاول نے کہا دفتر خارجہ کے نمائندے نے ڈیورنڈ لائن کے حوالے سے وزیراعظم کے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ سرحد کے اِدھر ادھر ایک گاؤں ہے،سرحدوں کی یہ صورتحال تو کشمیر اور سندھ میں بھی ہے تو کیا اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنی سرحدوں کو نہیں مانتے۔چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ ابھی تک پاکستان کے کسی دشمن نے بھی نہیں کہا کہ پاکستان القاعدہ کے پیچھے ہے۔ بھارتی وزیراعظم نے ممبئی حملے کو امریکہ میں نائن الیون سے جوڑنے کی کوشش کی،بھارتی وزیراعظم کے بیان کے اگلے روز عمران خان نے بیان دیدیا کہ القاعدہ کو پاک فوج اور حساس اداروں نے پالا ہے، اس کی وضاحت ضروری ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے جن چار بلز کو پہلے منظور کیا تھا، حکومت نے انہیں قومی اسمبلی میں پیش نہیں کیا۔ آج ہم نے زینب الرٹ بل کو منظور کیا ہے، امید ہے یہ تمام بل جلد قومی اسمبلی میں پیش کئے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ بچوں سیبداخلاقی کے واقعات پر قابو پانے کے لئے صرف زینب الرٹ بل کافی نہیں ہوگا،زینب الرٹ بل صرف اسلام آباد کیلئے منظور ہوگا جبکہ قصور واقعہ پنجاب کا ہے۔ پنجاب سمیت دیگر اسمبلیوں کو بھی زینب الرٹ بل کو منظور کرنا ہوگا۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آزادی صحافت کے حوالے سے قائمہ کمیٹی میں حکومتی وضاحتوں پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بات سیاسی کارکنوں، صحافیوں اور سماجی رضاکاروں کو ہراساں کرنے کی ہو تو ایف آئی اے فورا حرکت میں آجاتی ہے،پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ میڈیا کے اداروں میں ڈان سائزنگ کروائی گئی، مختلف بیٹ کے رپورٹرز اور اینکرز نوکری سے نکالے گئے، میڈیا کی ڈان سائزنگ کی وجہ تنقید کرنے والی آوازوں کو دبانا ہے۔
بلاول بھٹو

مزید :

صفحہ اول -Ramadan -