لوگوں میں صبر نہیں،ابھی 13ماہ ہوئےہیں،  پوچھتے ہیں کہاں ہے نیا پاکستان؟ عمران خان

 لوگوں میں صبر نہیں،ابھی 13ماہ ہوئےہیں،  پوچھتے ہیں کہاں ہے نیا پاکستان؟ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لوگوں میں صبر نہیں وہ بے صبرے ہیں، ابھی 13 ماہ ہوئے ہیں اور لوگ کہتے ہیں کہاں ہے نیا پاکستان۔ وزیراعظم عمران خان نے احساس سیلانی لنگر اسکیم کا افتتاح کردیا، اس موقع پر وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بتایا کہ احساس سیلانی لنگر اسکیم کے تحت روزانہ 600 ضرورت مند افراد کو مفت کھانا تقسیم کیاجائیگا اور اس اسکیم کو دیگر شہروں میں بھی شروع کیا جائے گا، ملک بھر میں 112 لنگر خانے کھولے جائیں گے۔افتتاح کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسپتال بناتے وقت خوش قسمت افراد سے رابطہ رہا، احساس پروگرام غربت کم کرنے کا سب سے بڑا پروگرام ہے، اس پروگرام سے لنگر خانے کے لیے فنڈ دیں گے، ہمیں کمزور طبقے کی ذمہ داری لینی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم سارا ٹیکس غریب پر مہنگائی کرکے اکٹھا کرتے ہیں، اس سے فاصلے بڑھ رہے ہیں، اس سے نظام میں برکت نہیں آتی، ہم اس کو الٹا کررہے ہیں، ہم کاروباری طبقے کی مدد اس لیے کریں گے کہ وہ پیسہ بنائیں، اس سے ہمارا ٹیکس اکٹھا ہو اور وہ ہم کمزور طبقے پر خرچ کریں، جیسا چین نے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم کاروباری طبقے کی پوری مدد کررہے ہیں، کبھی کسی حکومت نے انڈسٹری کی ایسی مدد نہیں کی جو ہم کررہے ہیں، نیا پاکستان ایک فلاحی ریاست ہوگا جو اب تک نہیں ہوا، لوگوں میں صبر نہیں ہوتا وہ بے صبرے ہیں، 13 ماہ ہوئے ہیں اور لوگ کہتے ہیں کہاں ہے نیا پاکستان، ہمارے لیے مدینہ کی ریاست آئیڈیل ہے لیکن وہ ایک دن میں نہیں بن گئی تھی، وہ ایک جدوجہد تھی، یہ ملک بھی بدلے گا، آپ دیکھیں گے تبدیلی کیسے آئے گی۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ جب ہم اپنے کمزور طبقے کی مدد کریں گے تو ریاست میں برکت آئے گی، اسپتالوں میں تبدیلی آرہی ہے، پولیس کا نظام تبدیل کررہے ہیں ہر اس جگہ کام کررہے ہیں جہاں عام آدمی کی زندگی بہتر ہو، جب لوگ بھوکے سوئیں تو ریاست میں بے برکتی آتی ہے۔دریں اثنا وزیر اعظم عمران خان سے چاروں صوبائی گورنروں نے ملاقات کی جس میں گورنر ہاوسز کے اخراجات کم کرنے پر غور کیا گیا، عمران خان نے ایک مہینے کے اندر بزنس پلان ترتیب دینے کی ہدایت کر دی۔وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرنے والوں میں گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی، گورنر پنجاب چودھری سرور، گورنر خیبر پختونخواہ شاہ فرمان اور گورنر سندھ عمران اسماعیل شامل تھے۔ ملاقات میں معاون خصوصی نعیم الحق بھی موجود تھے۔عمران خان کا کہنا تھا تمام گورنر ہاوسز کے لیے ایک مہینے کے اندر بزنس پلان ترتیب دیں، گورنر ہاؤسزکو حکومتی آمدن میں ضافہ کے لیے بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔گورنر پنجاب چوہدری محمدسرور نے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی ' 'امر یکی سفیر پال جونز'امر یکی سینیٹرز' سے بھی ملاقاتیں ' کیں جن میں سیاسی 'حکومتی امور 'مسئلہ کشمیر 'بھارت کے جنگی جنون'خطے کی صورتحال اور دہشت گردی کے خلاف جنگ سمیت دیگر ایشوز پر بات چیت کی گئی۔ دوسری طرف گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے امر یکی سینیٹر کرس وان ہالین اور امر یکی سینیٹر میگی حسن سے بھی ملاقات کی جس میں پاک امر یکہ تعلقات 'مسئلہ کشمیر اورخطے کی صورتحال پر بات چیت کی گئی گورنر پنجاب چوہدری محمدسرور سے گور نر سندھ عمران اسماعیل'گور نرخیبر پختونخواہ شاہ فرمان 'وفاقی وزیر کشمیر امور علی امین گنڈاپور 'تحر یک انصاف کے سیکرٹری جنر ل عامر کیانی بھی ملے اور ملاقا ت کے دوران سیاسی 'پارٹی اورحکومتی امور کے حوالے سے بات چیت کی گئی جبکہ وفود سے ملاقات کے دوران گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے امر یکی سینیٹر ز کامسئلہ کشمیر کو اجاگر کر نے پر شکر یہ ادا کر تے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر میں دو ماہ سے زائد جاری کر فیواور بے گناہ کشمیر یوں پر مظالم اور انکی گر فتاریوں کی وجہ سے خطے میں امن داؤ پر لگ چکا ہے اور بھارت کا جنگی جنون بھی ختم نہیں ہورہا ہے جسکی وجہ سے خطے میں کشیدگی بڑ ھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آج بھی امن کو تر جیح دے رہا ہے مگر اب امر یکہ سمیت دنیا کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیر یوں کو بھارتی مظالم سے نجات دلانے کیلئے اپنا کردار ادا کر یں۔گورنر پنجاب نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں حکومت نے پاکستان کو دہشت گردی اور کر پشن جیسے مسائل سے نجات دلانے کیساتھ ساتھ ملک کو معاشی طور پر مضبوط کر نے کیلئے تاریخی اقدامات کیے ہیں جسکی وجہ سے پاکستان کامیابی کیساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔دوسری طرف وزیراعظم نے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی ری اسٹرکچرنگ پلان کی منظوری دیدی۔پیر کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم نے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی ری اسٹرکچرنگ پلان کی منظوری دے دی۔ وزیر اعظم نے پلان حتمی منظوری کے لئے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ترقیاتی اتھارٹی کی تنظیم نو کا مقصد خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانا ہے۔چیئرمین سی ڈی اے نے گذشتہ چھ ماہ کی پیشرفت رپورٹ وزیراعظم کو پیش کر دی، بریفنگ میں بتایاگیاکہ پہلی بار، سی ڈی اے کے مالی حالات میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ بتایاگیاکہ گذشتہ کئی دہائیوں سے سیکٹر کی ترقی تعطل کا شکار رہی،سی ڈی اے اب تعطل کا شکار شعبوں میں ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔وزیراعظم کو اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں پیشرفت کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ماسٹر پلان میں نظرثانی کے لئے کمیشن کی رپورٹ کابینہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔وزیر اعظم نے دارالحکومت میں مستقبل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بروقت منصوبہ بندی کی ہدایت کی۔وزیراعظم نے دارالحکومت کے ماسٹر پلان کا جائزہ لینے کے لئے کمیشن کی کوششوں کو سراہا۔وزیراعظم نے کہاکہ شہری آبادی میں اضافے کے پیش نظر نئے بلڈنگ کوڈ پر جلد عملدرآمد کیا جائے، بڑھتی آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے پانی کی دستیابی یقینی بنائے جائے۔ وزیراعظم نے دارلحکومت کے گرین بیلٹس کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کی بھی ہدایت کی۔ادھروزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر دنیا کو خبردار کرتے ہوئے باور کرایا ہے کہ پاکستان اور بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں، ان کے درمیان کشیدگی کے خطرناک نتائج ہو سکتے ہیں، معاملات خراب ہوئے تو دنیا کے لیے پریشانی ہوگی۔وزیراعظم عمران خان نے یہ بات پاکستان کے دورے پر آئے امریکی سینیٹرز سے ملاقات کے دوران کہی، انہوں نے مسئلہ کشمیر پر تعاون کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مودی نے بھارت کا چہرہ پوری دنیا میں تبدیل کر دیا ہے، یہ وہ بھارت نہیں جسے میں جانتا تھا۔انہوں نے امریکی سینیٹرز پر واضح کیا کہ میں ہمیشہ سے معاملات پرامن طریقے سے حل کرنا چاہتا تھا لیکن ان حالات میں انڈین وزیراعظم نریندر مودی سے بات نہیں کر سکتا کیونکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔امریکی سینیٹرز کیساتھ ملاقات میں افغان امن عمل پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ طالبان چاہتے ہیں کہ امن ہو جبکہ امریکا بھی چاہتا ہے کہ افغانستان میں امن ہو۔ افغان امن عمل پر مرحلہ وار بات چیت ہونی چاہیے، اس موقع کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرنے والے امریکی سینیٹرز نے انھیں یقین دہانی کرائی کہ وہ مسئلہ کشمیر اور افغان امن عمل آگے بڑھانے پر زور دیں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تومعاملات کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں اوراب مودی سے بات کرنے کے لئے کوئی اخلاقی صورت نہیں، بھارت ہندو سپرمیسی کی جانب بڑھ رہا ہے جس کے خطرناک نتائج ہوسکتے ہیں، دونوں ملک ایٹمی طاقت ہیں، معاملات کسی بھی سطح پر جا سکتے ہیں اور اگر معاملات خراب ہوئے تو دنیا کے لیے پریشانی ہوگی۔وزیراعظم عمران خان سے پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین مولانا طاہر محمود اشرفی کی ملاقات،وزیراعظم نے طاہر اشرفی کی والدہ کے انتقال پر اظہار افسوس کیا اور مرحومہ کی بلندی درجات کیلئے فاتحہ خوانی کی ہیوزیراعظم عمران خان سے سابق ٹیسٹ کرکٹر وسیم اکرم کی ملاقات،باہمی دلچسپی کے امور اور کرکٹ کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ کرکٹ سے متعلق معاملات بھی زیر غور آئے۔واضح رہے کہ وسیم اکرم وزیراعظم عمران خان کے دیرینہ ساتھی ہیں،وزیراعظم عمران خان نے وسیم اکرم کو کرکٹ کی بہتری کیلئے پی سی بی کرکٹ کمیٹی کا رکن بھی مقرر کر رکھا ہے
عمران خان

راولپنڈی (سٹاف رپورٹر، آن لائن) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی سینیٹرز کے وفد کی جی ایچ کیو میں ملاقات، خطے کی صورتحال، افغان امن عمل اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی گئی۔ امریکی سینیٹرز نے علاقائی امن کے لئے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی جبکہ آرمی چیف نے مسئلہ کشمیر پر حمایت کرنے پر وفد کا شکریہ ادا کیا۔ منگل کے روز آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق امریکی سینیٹرز کے وفد نے جی ایچ کیو میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی ہے۔ امریکی سینیٹر کرسٹوفرہولین اور میگی حسن نے آرمی چیف سے ملاقات میں مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر بات چیت کی ہے۔ امریکی سینیٹرز کے وفد نے علاقائی امن کے لئے پاکستان کی کوششوں کو سراہا ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی افغان امن اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے امریکی کوششوں کی تعریف کی ہے۔چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی نے کہاہے کہ امریکی وفد کا دورہ انتہائی اہم ہے،خطے کی تیزی سے بدلتی صورتحال اور حقائق کو سامنے رکھ کر امن اور ترقی کو موقع دینا لازمی ہے،پاکستان خطے میں امن کی کاوشوں کی حمایت جاری رکھے گا،مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے باعث انسانی بحران کی کیفیت پیدا ہو چکی ہے،دنیا اسے ایک انسانی مسئلہ سمجھ کر اپنا کر دار ادا کرے،،افغانستان کا مسئلہ سیاسی ہے اور اسکا سیاسی حل ڈائیلاگ کے ذریعے نکالنا ہوگا۔چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی سے امریکی سینیٹرز نے ملاقات کی،امریکی وفد میں سینیٹرز کرسٹوفر جے وان ہولین اور مارگریٹ سی حسن شامل تھے۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور سمیت اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیئر مین سینٹ نے کہاکہ امریکی وفد کا دورہ انتہائی اہم ہے،خطے کی تیزی سے بدلتی صورتحال اور حقائق کو سامنے رکھ کر امن اور ترقی کو موقع دینا لازمی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان خطے میں امن کی کاوشوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے عالمی امن کی خاطر لازوال قربانیاں دیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دنیا کو چاہیے کہ پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کے مسلے پر امریکی سینیٹرز کی حمایت پر شکر گزار ہیں۔چیئرمین سینیٹ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں امریکی سینیٹرز کو آگاہ کیا۔انہوں نے کہاکہ کشمیر میں پچھلے 63دن سے کرفیو نافذ ہے،مقبوضہ وادی کو اوپن جیل بنا دیا گیا ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ کرفیو کے باعث انسانی بحران کی کیفیت پیدا ہو چکی ہے،دنیا اسے ایک انسانی مسئلہ سمجھ کر اپنا کر دار ادا کرے۔
جنرل باجوہ ملاقات

مزید :

صفحہ اول -Ramadan -