چارسدہ میں سرکاری گندم سے آٹا کا معیار انتہائی ناقص
چارسدہ(بیورورپورٹ) چارسدہ میں سرکاری گندم سے آٹا کا معیار انتہائی ناقص ہو چکا ہے جبکہ عوام مہنگائی کے باعث ناقص آٹا خریدنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ ملز ذرائع کے مطابق سرکاری گندم سے چوکر اور سپرفائن آٹے کی تیاری کی اجازت ہے لیکن بعض ملز مالکان ذاتی فائدے کے لئے گندم سے چوکر،سپر فائن اور فائن آٹا الگ کرتے ہیں جس کے باعث عام آٹے کا معیار اور ذائقہ ناقص ہو جاتا ہے۔ پچھلے ہفتے مشیر خوراک کے دورے کے موقع پر ناقص آٹا کی تیاری پر چار ملز کے سرکاری گند م کے کوٹہ کو منسوخ کر دیا گیا تھا جسے چند دن بعد دوبارہ بحال کر دیا گیا۔ اس حوالے سے چارسدہ کے عوام نے وزیرعلیٰ سے نوٹس لینے اور عوام کو معیاری آٹے کی فراہمی یقینی بنانے کی اپیل کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق چارسدہ میں ایک درجن سے زیادہ فلور ملز کو محکمہ فوڈ کی جانب سے روزانہ سرکاری نرخ پر گندم کی 1284بیگز فراہم کی جاتی ہے جس سے مجموعی طور پر 20کلوآٹے کے 4680 بیگز تیار کئے جاتے ہیں جو فلور ملزانتظامیہ کی جانب سے محکمہ فوڈ کے مقرر کردہ آٹا ڈیلرز کو فراہم کئے جاتے ہیں جہاں یہ آٹا عوام کو سرکاری نرخ پر فراہم کیا جا تا ہے۔ملزم مالکان کی جانب سے ذاتی فائدے کے لئے سرکاری آٹے کے معیار انتہائی ناقص کر دیا گیا ہے جس سے سرکاری آٹے سے روٹی کی تیاری اور ذائقہ پر کافی اثر پڑ چکا ہے۔معیاری طریقہ کار کے مطابق سرکاری گندم سے آٹے کے تیاری کے موقع پر گندم سے 12 فی صد چوکر،15فی صد سپر فائن آٹا اور 73فیصد عام آٹا تیار کیا جائے گا لیکن چارسدہ میں قائم چند فلور ملز ایسے ہیں جو ذاتی مفاد کے لئے آٹے کے تیاری کے معیاری طریقہ کار پر عمل نہیں کر رہے ہیں اور آٹے کی تیاری کے دوران گندم سے پہلے چوکر،سپر فائن اور فائن آٹا الگ کیا جاتا ہے جس کے بعد سرکاری آٹا تیار کیا جاتا ہے جس کے باعث سرکاری آٹے کا معیار انتہائی ناقص ہو چکا ہے اورعوام مہنگائی کے باعث عوام ناقص آٹا خریدنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ اس حوالے سے فلور ملزمیں کام کرنے والوں نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ملز مالکان کو سرکاری گند م سے صرف چوکر اورسپرفائن آٹا نکالنے جبکہ 13.5فی صد نمی دینے کی اجازت ہے لیکن بعض ملز مالکان کی جانب سے ذاتی فائدے کے لئے سرکاری گندم سے چوکر،سپر فائن اورفائن آٹا بھی الگ کیا جا تا ہے اور وزن بڑھانے کے لئے آٹے میں پانی کی شرخ 20سے 25فی صد تک بڑھائی جاتی ہے جس کے باعث سرکاری آٹے کے معیار انتہائی کمزور ہو جاتاہے جس سے روٹی کی تیاری اور ذائقہ پر کافی اثر پڑتا ہے۔اس حوالے سے محکمہ فوڈ کے مطابق عوام کو سرکاری آٹے کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے روزانہ کی بنیادوں پر مختلف فلور ملز کے دورے کئے جاتے ہیں جہاں پر نہ صرف آٹے کی تیاری کے دوران آٹے کے معیار برقرار رکھنے کو یقینی بنایا جا تا ہے بلکہ مسحق افراد کو آٹے کی فراہمی بھی یقینی بنائی جا تی ہے۔یاد رہے 24ستمبر کو وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے خوراک میاں حلیق الرحمان نے چارسدہ کا دورہ کیا تھا جہاں پر ناقص اٹے کے تیاری پر چارسدہ کے تین فلور ملز مدینہ فلور ملز،ہشتنغر فلور ملز اور عالم فلور ملز کے سرکاری گند م کے کوٹہ کو منسوخ کیا گیا تھا۔ چارسدہ کے عوام نے وزیراعلیٰ سمیت چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سے عوام کو معیاری آٹے کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔