ایکواڈور کے صدر قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے
نیویارک(ڈیلی پاکستان آن لائن )جنوبی امریکا کے ملک ایکواڈور کے صدر ڈینئل نوبوا مبینہ قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے ہیں، جبکہ حملے میں ملوث پانچ ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق صدر نوبوا کی گاڑی کو پانچ سو سے زائد مظاہرین نے گھیر کر پتھراؤ کیا، مبینہ طور پر گولیاں بھی چلائی گئیں تاہم وہ محفوظ رہے۔ گاڑی پر گولیاں لگنے کے واضح نشانات ہیں۔صدارتی آفس کے مطابق گرفتار ملزمان کے خلاف دہشت گردی اور قاتلانہ حملے کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔
وزیر دفاع گیان کارلو لوفرڈو نے صدر نوبوا کی تصویر جاری کی جس میں وہ دھوپ کے چشمے لگائے اپنی گولیوں سے متاثرہ گاڑی کے قریب کھڑے ہیں۔ ساتھ ہی کہا کہ ’یہ صدر کسی چیز سے نہیں رکتا، اور یہی اس بات کی علامت ہے کہ ملک بھی نہیں رکے گا۔‘
صدر کے دفتر کی جانب سے جاری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین سڑک کے کنارے پتھراؤ کر رہے ہیں جبکہ گاڑی کی کھڑکیوں پر دراڑیں پڑی ہوئی ہیں۔اس حملے کی مذمت کوسٹاریکا، پانامہ اور ہونڈوراس کی حکومتوں نے بھی کی ہے۔ دارالحکومت کیٹو میں بھی حکومت مخالف احتجاج ہوا، تاہم پولیس کی موجودگی میں مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔
وزیر ماحولیات و توانائی اینس مانزانو نے تصدیق کی کہ یہ صدر پر قاتلانہ حملہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ پانچ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جنہوں نے صدر کے قافلے کو گھیر کر پتھراؤ کیا اور گولیاں چلائیں۔وزیر مانزانو نے مزید کہا کہ ’صدر کی گاڑی پر فائرنگ، پتھراؤ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا مجرمانہ فعل ہے، ہم اسے ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔‘
صدارتی دفتر نے کہا کہ گرفتار ملزمان پر دہشت گردی اور قاتلانہ حملے کے الزامات عائد کیے جائیں گے۔ تاہم خبر رساں ادارے ”رائٹرز“ کے مطابق ابھی تک یہ تصدیق نہیں ہوسکی کہ صدر کی گاڑی پر واقعی گولی چلائی گئی یا نہیں۔
