ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم لیگ کو اقبال و قائد کے افکار و نظریات کی وارث مضبوط جمہوری جماعت بنانے کیلیے ہر سطح پر تنظیم نو کی جائے 

 ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم لیگ کو اقبال و قائد کے افکار و نظریات کی وارث ...
 ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم لیگ کو اقبال و قائد کے افکار و نظریات کی وارث مضبوط جمہوری جماعت بنانے کیلیے ہر سطح پر تنظیم نو کی جائے 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:رانا امیر احمد خاں 
قسط:181
پریس ریلیز 
لاہور جولائی 2000ء معروف مسلم لیگی ایڈووکیٹ اور لاہور ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کی مجلسِ عاملہ کے رکن رانا امیر احمد خاں ایڈووکیٹ نے اس امر کو خوش آئند قرار دیا ہے کہ آج میاں اظہر کے علاوہ دیگر مسلم لیگی قائدین بھی مسلم لیگ کو جمہوری خطوط پر منظم کرنے کی باتیں کرنے لگے ہیں جبکہ اقتدار میں رہتے ہوئے مسلم لیگی قائدین کی اکثریت پارٹی کو منظم و مضبوط کرنے اور پارٹی میں جمہوری عمل اور جمہوری رویوں کو فروغ دینے کی بجائے شخصیت پرستی کو پروان چڑھانے میں لگی ہوئی تھی۔ مسلم لیگی (ن) قیادت نے بار ایسوسی ایشنوں میں بھی مسلم لیگ لائیرز فورم جیسے وکلاء کے اداروں میں تحریکِ نجات کے کارکنوں کے میرٹ اور پرانے مسلم لیگی وکلاء کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے من پسند، خوشامدی وکلاء کو بطور عہدیدار نامزد کرنے کا غیر جمہوری وطیرہ اپنایا ہوا تھا جس کے خلاف تحریک نجات کے دوران 1993ء تا 1996ء لاہور ہائی کورٹ بار میں مؤثر کردار ادا کرنے والے قانون دان اور مسلم لیگ لائیرز فورم پنجاب کے سابق سیکرٹری اطلاعات رانا امیر احمد خاں ایڈووکیٹ نے کھلم کھلا احتجاج کیا تھا اور 1996ء میں تحریکِ نجات کی کامیابی کے موقع پر لاہور ہائی کورٹ کے ساڑھے تین صد مسلم لیگی وکلاء کے دستخطوں سے میاں محمد نواز شریف کو ایک یادداشت ارسال کی تھی جس کے ذریعے مسلم لیگ وکلاء فورم کی سطح پر عہدیداران کی نامزدگیوں کا طریقہ کار ختم کر کے مسلم لیگ کو جمہوری خطوط پر منظم کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اس ضمن میں مسلم لیگی قائدین سے متعدد ملاقاتوں کے باوجود اس جمہوری مطالبے کو پذیرائی حاصل نہیں ہوئی تھی جس کی وجہ سے ہائی کورٹ بار میں مسلم لیگی حلقے مسلم لیگی قیادت کی اس غیر جمہوری روش سے سخت نالاں تھے اور اس لیے مسلم لیگ گزشتہ پانچ سالوں سے مسلسل بار کے انتخابات میں بری طرح ہار رہی ہے۔ 
رانا امیر احمد خاں ایڈووکیٹ نے مسلم لیگ کو بھی پیپلز پارٹی کی طرز پر فیملی کی خاندانی وراثتی جماعت بنائے رکھنے کے اصرار پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے اور مزید کہاکہ پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ کو قیام پاکستان کے بعد لیڈروں اور حکمرانوں کے خود غرضانہ طرز عمل، غیر جمہوری رویوں اور نظریاتی کارکنوں کو نظرانداز کرنے کی وجہ سے بارہا نقصان اٹھانا اور اقتدار سے باہر ہونا پڑا ہے۔ مسلم لیگی قیادت کے کارگل ایشو پر حالیہ بیانات اور پارٹی الیکشن نہ کروانے کی باتیں بھی قیادت کے خود غرض اور بے بصیرت ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔ لہٰذا آج ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم لیگ کو صحیح معنوں میں اقبال و قائد کے افکار و نظریات کی وارث مضبوط جمہوری جماعت بنانے کے لیے پاکستان مسلم لیگ کی ہر سطح پر تنظیم نو کی جائے اور فوری طور پر پارٹی الیکشن کروائے جائیں ورنہ قیادت کی خود غرضی اور بے عقلی کے باعث پارٹی کا شیرازہ بکھر جانے کا احتمال پیدا ہو گیا ہے۔ 
رانا امیر احمد خاں 
ایڈووکیٹ سابق سیکرٹری اطلاعات مسلم لیگ 
لائیرز فورم پنجاب 14 نابھہ روڈ، لاہور 
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -