پنجاب اسمبلی کورم پورا نہ ہونے پر حکومت لوکل گورنمنٹ کے ترمیمی قانون کی منظوری نہ لے سکی

پنجاب اسمبلی کورم پورا نہ ہونے پر حکومت لوکل گورنمنٹ کے ترمیمی قانون کی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(آئی این پی )پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کا بروقت اجلاس شروع نہ ہونے پر شدید احتجاج ‘قائمقام سپیکر نے تمام اراکین کو بر وقت ایوان میں آنے کا مشورہ دیدیا ‘حکو مت پنجاب اسمبلی میں کوششوں کے باوجود کورام پورا کر وانے میں ناکام جبکہ کورم پورانہ ہونے کی وجہ سے حکو مت حکومت ایجنڈے میں شامل مقامی حکومتوں کے ترمیمی اور اوکاڑہ یونیورسٹی کے مسودات قوانین کی ایوان سے منظوری نہ لے سکی اور اجلاس آج منگل صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی ۔ سوموار کے روز دو روز کے وقفے کے بعد پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت دوپہر دو بجے کی بجائے دو گھنٹے 15منٹ کی تاخیر سے قائمقام اسپیکر سردار شیر علی گورچانی کی صدارت میں شروع ہوا ۔ گزشتہ روز اجلاس میں محکمہ کان کنی ومعدنیات اور منصوبہ بندی و ترقیات با رے سوالوں کے جوابات دیئے گئے۔اجلاس کے آغاز پر پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی سردار شہاب الدین نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ممبران اسمبلی اجلاس کے شروع ہونے کا انتظار کرتے رہتے ہیں اور اجلاس دو ،دو گھٹے تک شروع ہی نہیں ہوتا اس سے نہ صرف ممبران بلکہ قوم کا وقت ضائع ہوتا ہے ۔ہم وقت پر آتے ہیں لیکن بغیر کسی وجہ کے اجلاس تاخیر سے شروع کیا جاتا۔ حکومتی رکن میاں طارق محمود نے بھی ایسے ہی جذبات کا اظہار کیا جس پر قائمقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے کہا کہ میں نے دیواروں کے ساتھ اجلاس نہیں کرنا جب ممبران وقت پر نہیں آئیں گے تو اجلاس کیسے وقت پر شروع ہو گا۔ امجد علی جاوید کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر معدنیات ملک شیر علی خان نے کہا کہ گذشتہ دور حکومت میں چنیوٹ میں دریافت ہونے والے لوہے،تانبے،اور سونے کے ذخائر کو کوڑیوں کی عوض ایک کمپنی کو الاٹ کیا گیا لیکن اس پر ابھی عملدرآمد نہیں ہوا تھا کہ 2008میں پنجاب میں بننے والی (ن) لیگ کی حکومت نے معلوم ہونے پر فوری طور پر اس الاٹمنٹ کو منسوخ کرایا،یہ کیس اینٹی کرپشن میں ابھی بھی زیر سماعت ہے جو بھی سرکاری یا سیاسی اہلکار اس فرضی الاٹمنٹ میں شامل پائے گئے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔ کورم پورا نہ ہونے کے وجہ سے 5منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں لیکن پھر بھی کورم پورا نہ ہوسکا اور سپیکر نے اجلاس آج منگل صبح10بجے تک ملتوی کردیا ۔ایجنڈے میں مقامی حکومتوں کا ترمیمی بل اور اوکاڑہ یونیورسٹی کے مسودات قوانین شامل تھے جنہیں منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا جانا چاہا تھا ۔

مزید :

علاقائی -