سی پیک کے تحت پنجاب میں زیادہ سرمایہ کاری کا تاثر غلط ہے :احسن اقبال

سی پیک کے تحت پنجاب میں زیادہ سرمایہ کاری کا تاثر غلط ہے :احسن اقبال

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(آن لائن) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کے تحت صوبہ پنجاب میں باقی صوبوں کی نسبت زیادہ سرمایہ کاری کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے اسے ایک منفی پروپیگنڈا قرار دے دیا۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں احسن اقبال نے کہا کہ یہ وہ منفی پروپیگنڈا ہے جو اس منصوبے کے مخالفین پھیلاتے ہیں اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ 46 ارب ڈالر کے سی پیک منصوبے میں سے 35 ارب ڈالر ملک میں توانائی کے شعبے کے لیے مختص کیے گئے ہیں اور ان 35 ارب ڈالرز میں سے سب سے بڑا حصہ صوبہ سندھ کے لیے ہے، جہاں تقریباً 11 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اسی طرح دوسرے نمبر پر بلوچستان کا حصہ ہے جہاں تقریباً 9 ارب ڈالر توانائی کے شعبے پر خرچ کیے جائیں گے۔پارلیمنٹ میں حال ہی میں سی پیک سے متعلق پیش کیے جانے والے حکومتی اعداد و شمار کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ انہیں معلوم نہیں کہ اس رپورٹ میں کون سے 330 منصوبوں کا ذکر کیا گیا، کیونکہ یہ بڑے منصوبے ہیں تو ان کی تعداد 300 یا 400 نہیں، بلکہ چند درجن کے قریب ہوگی۔احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ ان چند درجن منصوبوں میں گوادر ایئرپورٹ، گوادر ایکسپریس وے، پانی، توانائی، ریلوے اور اس جیسے کئی ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ کہنا کہ پنجاب میں زیادہ منصوبوں پر کام جاری ہے بالکل غلط ہوگا، کیونکہ ان منصوبوں کا ایک بڑا حصہ سندھ اور بلوچستان کے لیے مختص ہے، لہذا سب سے زیادہ فائدہ بھی بلوچستان کو ہی ہوگا۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس منصوبے پر ہم تمام صوبوں کی منتخب حکومتوں سے مسلسل رابطے میں ہیں اور حال ہی میں پاک۔چین اقتصادی راہداری منصوبے کے ایک اجلاس میں آزاد کشمیر، صوبہ خیبرپختونخوا، سندھ اور بلوچستان کے وزراء4 اعلیٰ نے نہ صرف منصوبے کی حمایت کی، بلکہ انھوں نے واضح طور پر کہا کہ انہیں کسی قسم کے اختلافات نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ دشمن سی پیک کے منصوبے کے راستے میں رکاوٹ پیدا کرنا چاہتا ہے اور جبکہ ہم سب ایک پیج پر ہیں، لہذا ایسے معاملات کو میڈیا پر لاکر دشمن کے لیے آسانی پیدا نہیں کرنی چاہیے۔اس سوال پر کہ بہت سی قوم پرست جماعتوں کے اس منصوبے پر اختلافات ہیں تو حکومت ان جماعتوں کی ناراضگی کو کیسے دور کرے گی؟ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہماری تو یہی کوشش ہے کہ اس مسئلے کو پارلیمنٹ کے ذریعے حل کیا جائے۔تاہم، انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ سی پیک کے منصوبے پر بہت سی سیاست بھی ہورہی ہے اور کچھ لوگوں کے سیاسی ایجنڈے بھی موجود ہیں، لیکن جو ہمارا قومی ایجنڈا ہے اس کے تحت ہم سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔