سرگودھا میں اسلحہ برآمد گی ،لاکھوں مالیت کا اسلحہ خورد برد ،3لاکھ رشوت بھی لی گئی ،تھانیدار کیخلاف انکوائری شروع

سرگودھا میں اسلحہ برآمد گی ،لاکھوں مالیت کا اسلحہ خورد برد ،3لاکھ رشوت بھی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سرگودھا(بیورور پورٹ) کوٹمومن پولیس کی جانب سے کچھ عرصہ قبل بھاری مقدار میں اسلحہ برآمدگی کے مقدمہ نے کئی ابہام اور نئے سوالات پیدا ہونے پر معاملہ گھمبیر صورت اختیار کر گیا ہے، تھانہ کوٹ مومن پولیس کے ایس آئی اﷲ یار کے استغاثہ پر درج ہونے والی ایف آئی آر کے مطابق مخبر نے اطلاع دی کہ نقیب اﷲ، حامد خان وغیرہ گٹوؤں میں اسلحہ لے کر مڈھ موڑ پر کھڑے ہیں، ایس آئی نے پولیس کے ہمراہ چھاپہ مار کر گٹوؤں میں بند 3 عدد رائفلیں 222 بور، دو رائفلیں 7 ایم ایم، ایک کلاشنکوف، ایک 3 نٹ 3 گن، بندوق 12 بور 4، 30 بور پسٹل 7، 30 بور پسٹل آٹو میٹک 3، اور 7311 گولیاں برآمد کر کے نقیب اﷲ، حامد کے خلاف ناجائز اسلحہ ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا، ملزمان نے عدالت سے ضمانت کروا لی اور بشیر نامی شخص نے سول جج کوٹمومن کی عدالت سے رجوع کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ پکڑا جانے والا اسلحہ ان کی دکان بھاگٹانوالہ سے اٹھایا گیا، وہ لائسنس یافتہ اسلحہ ڈیلر ہیں، جس پر عدالت نے پکڑا جانے والا اسلحہ سپرداری پر دینے کا حکم دیا، پولیس نے بھی پکڑا جانے والا اسلحہ جو کہ ایف آئی آر کے مطابق ناجائز تھا عدالتی حکم پر واپس دے دیا؟ جب یہ اسلحہ پکڑا گیا تو اس بارے کوٹ مومن پولیس نے بڑے بلند و بانگ دعوے بھی کیے، اس معاملہ نے نیا رخ اس وقت اختیار کر لیا جب مقدمہ کے نامزد ملزم حامد خان آفریدی جو بھاگٹانوالہ میں اسلحہ ڈیلر کی دکان کا مالک ہے نے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اور سیشن جج سرگودھا کو دی گئی درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا کہ تھانہ کوٹ مومن کا سب انسپکٹر اﷲ یار اپنے کار خاص کی وساطت سے اس سے ایک بار پسٹل لے گیا اور دوبارہ ایک اور پسٹل کا مطالبہ کر رہا تھا جس کے انکار پر اﷲ یار اور اس کے ساتھیوں نے اس کی دکان واقعہ بھاگٹانوالہ کے تالے توڑ کر 17 لاکھ 86 ہزار 700 روپے کا اسلحہ جس کا پرمٹ موجود تھا اور 50 ہزار روپے نقد اٹھا لیے، اسے اور نقیب اﷲ کو اٹھا کر تھانہ کوٹ مومن لے گیا، اﷲ یار نے اس سے 3 لاکھ روپے گواہان کی موجودگی میں رشوت لی اور اس کے باوجود ان کے خلاف ناجائز اسلحہ کا مقدمہ درج کر لیا، جو اسلحہ دکان سے لے کر گئے سب انسپکٹر نے اس میں سے 5 لاکھ 20 ہزار روپے کا اسلحہ بھی خورد برد کر لیا ہے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے ڈی پی او سرگودھا کو انکوائری کا حکم دیا ہے، جبکہ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے حکم پر سرکل آفیسر اینٹی کرپشن ملک محمد طارق نے حامد خان کی درخواست پر انکوائری شروع کر دی ہے، یہاں سوال یہ پیداہوتا ہے کہ آر پی او ذوالفقار حمید اور ڈی پی او سرگودھا سہیل چوہدری کو بھی اس معاملے کی تحقیقات کے لئے اعلیٰ سطحی ٹیمیں تشکیل دینی چاہیں، تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو، اگر سب انسپکٹر نے کارکردگی دکھانے کیلئے ایسا کیا ہے تو اس کے خلاف محکمانہ ایکشن لیا جانا چاہیے اور اگر ایف آئی آر درست ہے تو پھر ملزمان کو کڑی سزا دلوانے کیلئے مقدمہ کی پیروی کے لئے پراسیکیوشن ٹیم تشکیل دیں تا کہ ملزم سزا سے نہ بچ سکیں۔