دنیا کو دھمکیاں دیتے دیتے روسی صدر پیوٹن خود ہی سب سے بڑی مشکل میں پھنس گئے، روس کا مستقبل اب سعودی عرب کے ہاتھ میں آگیا کیونکہ۔۔۔
ماسکو (نیوز ڈیسک) امریکہ اور اس کے اتحادی نیٹو ممالک کو جنگ کی دھمکیاں دیتے ہوئے روسی صدر ولادی میر پیوٹن شاید یہ بھول بیٹھے کہ ملک کا خزانہ خالی ہونے والا ہے، جس کے نتیجے میں آنے والی تباہی اس قدر بڑی ہوگی کہ باہر سے کسی دشمن کو حملہ کرنے کی ضرورت ہی باقی نہیں رہے گی۔
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ روس کاخزانہ اس قدر تیزی سے خالی ہو رہا ہے کہ رواں سال کے آخر تک اس میں ایک پائی بھی نہ ہوگی، جس کا نتیجہ انتہائی بھیانک ہوگا۔ اخبار دی میٹرو کی رپورٹ کے مطابق تیل کی قیمت میں غیر معمولی کمی کے بعد روس کی آمدنی میں بہت بڑی کمی آئی ہے جبکہ مغربی ممالک کی جانب سے عائد کی گئی پابندیاں پہلے ہی اس کی معیشت کو کمزور کررہی تھیں۔
بڑی ایٹمی جنگ کی تیاری؟ روسی صدر پیوٹن نے اپنے دارالحکومت میں جگہ جگہ ایسی چیز بناڈالی کہ امریکیوں کو بے حد پریشان کردیا
اس صورتحال کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ روس کے پاس معمول کے اخراجات سے نمٹنے کے لئے بھی رقم باقی نہیں رہی جبکہ ریزرو فنڈ بھی 67 ارب پاﺅنڈ سے کم ہوکر اب صرف 23ارب پاﺅنڈ رہ گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر تیل کی قیمت میں پھر سے اضافہ نہ ہوا تو رواں سال کے آخر تک یہ رقم بھی ختم ہوچکی ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ روس نے سعودی عرب کے ساتھ ملکر تیل کی پیداوار محدود کرنے اور قیمتوں میں پھر سے اضافہ کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ سعودی عرب کے تعاون اور مثبت اقدامات سے ہی تیل کی قیمت سنبھل سکتی ہے، جس کے ساتھ روس کا مستقبل وابستہ ہے۔
فی الحال تو روسی معیشت کی بدحالی کا یہ عالم ہے کہ گزشتہ سال سے سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر کے ملازمین کو واجب الادا تقریباً ساڑھے تین کروڑ پاﺅنڈ ادا نہیں کئے جاسکے۔ اس صورتحال کے نتیجے میں پورے ملک میں ڈرائیوروں، استادوں اور کان کنوں کی جانب سے مظاہرے دیکھنے میں آ رہے ہیں، اور آنے والے دنوں میں یہ صورتحال مزید بگڑتی نظر آ رہی ہے۔