حکومت نے پرانی رپورٹیں داخل کردیں ،سپریم کورٹ نے دودھ ،منرل واٹر اور پولٹری فیڈ سے متعلق تازہ ترین رپورٹس طلب کرلیں
لاہور(نامہ نگار خصوصی )سپریم کورٹ نے ناقص خوراک ازخود نوٹس کیس میں پنجاب حکومت سے دودھ ،منرل واٹر اور پولٹری فیڈ سے متعلق تازہ ترین رپورٹ طلب کرلی ہے ۔مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم بنچ نے پنجاب فوڈ اتھارٹی سے ڈبہ بنددودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔گزشتہ روز حکومت کی طرف سے جو رپورٹیں پیش کی گئیں وہ 3 سے 6 سال پرانی تھیں،جنہیں عدالتی ریکارڈ کا حصہ بناتے ہوئے عدالت نے تازہ ترین رپورٹس مانگ لی ہیں۔ سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں زیر سماعت اس کیس میں سیکرٹری لائیوسٹاک کی طرف سے مضرصحت دودھ سے متعلق 2010ءاورپولٹری فیڈ سے متعلق 2011ءجبکہ پانی سے متعلق 2015ءکی رپورٹس داخل کرائی گئیں، وطن پارٹی کے بیرسٹر ظفر اللہ خان نے رپورٹس کے پرانے ہونے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان رپورٹس میں بھی دودھ، پانی اور پولٹری فیڈ ناقص اور مضر صحت ہونے کا اعتراف کیا گیا ہے، ان رپورٹس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ملک میں ڈبہ پیک دودھ، پانی اور برائلر گوشت کے ذریعے عوام میں موت بانٹی جا رہی ہے، پنجاب فوڈ اتھارٹی کی ڈائریکٹر آپریشنز عائشہ ممتاز بھی عدالت میں پیش ہوئیں، انہوں نے موقف اختیا ر کیا کہ فوڈ اتھارٹی مضر صحت ڈبہ پیک دودھ بنانے والوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کر رہی ہے، چند دن قبل ہی مضر صحت دودھ بنانے والی پریمیئر ملک کمپنی اور ملیک کمپنی کو سربمہر کیا ہے، عدالت نے تفصیلی دلائل سننے کے بعد فوڈ اتھارٹی کو حکم دیا کہ پنجاب بھر میں دودھ بنانے والی کمپنیوں کی تفصیلات آج 9ستمبر کو عدالت میں پیش کی جائیں، عدالت نے پریمیئر ملک کمپنی اور ملیک کمپنی کے مالکان کو بھی کل عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے ، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ڈبہ پیک دودھ اور مضر صحت منرل واٹر عوام میں ہیپا ٹائٹس اور کینسر کا باعث بن رہے ہیں، حکومت، سرکاری محکمے اور عوام اس معاملے پر قابوپانے کے لئے عدالت کی معاونت کریں۔