دنیاادھر سے ادھر ہو جائے کسی کو عوام کی صحت سے کھیلنے نہیں دیں گے ،ہائی کورٹ نے دو کمپنیوں کے دودھ اور جوسز پر پابندی عائد کردی

دنیاادھر سے ادھر ہو جائے کسی کو عوام کی صحت سے کھیلنے نہیں دیں گے ،ہائی کورٹ ...
دنیاادھر سے ادھر ہو جائے کسی کو عوام کی صحت سے کھیلنے نہیں دیں گے ،ہائی کورٹ نے دو کمپنیوں کے دودھ اور جوسز پر پابندی عائد کردی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نامہ نگار خصوصی )لاہور ہائیکورٹ نے پریمیئر ملک کمپنی اور ملیک کمپنی کے ڈبہ پیک دودھ اور مالمو جوسز کی فروخت پر پابندی عائد کرتے ہوئے قرار دیا کہ چاہے آسمان ٹوٹ پڑے یا دنیاادھر سے ادھر ہو جائے کسی کو عوام کی صحت سے کھیلنے نہیں دیں گے ، عوام عدالت پر اعتماد کرتی ہے تو عوام کا اعتماد ٹوٹنے نہیں دیں گے ۔

چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے یہ ریمارکس اوراحکامات پریمیئر ملک کمپنی اور ملیک کمپنی اور مالمو جوسز کی درخواستوں کی سماعت کے دوران جاری کئے ،فاضل جج نے ایف آئی اے حکام کو بھی تحقیقات کا حکم دیا ہے کہ عدالتی حکم امتناعی کے باوجود پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ریسٹورنٹس،ہوٹلوں اور فوڈ فیکٹریوںپر مارے جانے والے چھاپوں کی تصاویر اور ویڈیوزسوشل میڈیا پرکون جاری کررہا ہے ،اس سے قبل پنجاب فوڈ اتھارٹی کی ڈائریکٹر آپریشنز عائشہ ممتاز نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ ان کا عائشہ ممتاز فین کلب کے نام سے بنائے جانے والے فیس بک آئی ڈی سے کوئی تعلق نہیں ہے ،عدالت نے اس کا پتہ چلانے کے لئے ایف آئی اے سائبر کرائم کے افسر کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کر لیاہے۔ ڈائریکٹر آپریشنز پنجاب فوڈ اتھارٹی عائشہ ممتاز اور پنجاب حکومت کی طرف سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل انوار حسین ریکارڈ سمیت عدالت میں پیش ہوئے، میلاک کمپنی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ فوڈ اتھارٹی نے بلاجواز کارروائی کرتے ہوئے کمپنی کو سربمہر کر دیا ہے، فوڈ اتھارٹی کو جرمانہ بھی ادا کر دیا گیا ، فوڈ اتھارٹی کو فیکٹری سربمہر کرنے کا اختیار ہی نہیں ہے، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل انوار حسین نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملیک کمپنی نے دودھ کی مینوفیکچرنگ کا لائسنس ہی حاصل نہیں کیا لیکن اس کے باوجود یہ کمپنی ڈبہ پیک دودھ تیار کر رہی تھی ، فوڈ اتھارٹی کے ریکارڈ کے مطابق میلاک کمپنی کے پروڈکشن یونٹ میں صفائی کے انتہائی ناقص انتظامات تھے جبکہ مضر صحت کیمکل کے ذریعے ڈبہ پیک دو دھ تیار کیا جا رہا تھا،دودھ کمپنی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ پاکستان میں دودھ فروخت نہیں کرتے ان کے پاس دودھ برآمد کرنے کا لائسنس موجود ہے ۔

فاضل جج نے ایک موقع پر ریمارکس دیئے کہ اشیاءخورد ونوش کی کی فیکٹریاں پہلے سیل کردی جاتی ہیں جبکہ اشیاءکے ناقص ہونے یہ نہ ہونے کی لیبارٹری رپورٹ بعد میں حاصل کی جاتی ہے ،یہ ایک قانونی سقم ہے، پنجاب حکومت کے وکیل انوار حسین نے مزید موقف اختیار کیا کہ فوڈ اتھارٹی کے قانون میں کوئی ابہام ہو سکتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی کو مضر صحت دودھ بنانے کی اجازت دے دی جائے، مضر صحت دودھ کی پیدوار اور فروخت آنیوالی نسلوں کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، فاضل جج نے قرار دیا کہ یہاں دال کا ایک دانہ نہیں بلکہ پوری دال ہی کالی ہے ،ناقص اور غیر معیاری خوراک فروخت کرنے والوں کے خلاف محکمہ خوراک کی کاروائیاں قابل تحسین ہیں۔پریمیئر ملک کمپنی کے وکیل رانا ضیاءعبدالرحمن نے موقف اختیار کیا کہ فوڈاتھارٹی کی طرف سے مضرصحت دودھ کی تیاری اور صفائی کے ناقص انتظامات کے الزامات بلاجواز ہیں جس پر ڈائریکٹر فوڈ اتھارٹی عائشہ ممتاز نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ برس بھی اس کمپنی کو جان لیوا کیمکل کے ذریعے ڈبہ پیک دودھ تیار کرنے پر سربمہر کیا گیا تھا لیکن یہ لوگ باز نہیں آئے، مضر صحت کیمیکل کے ذریعے ڈبہ پیک دودھ اور جوسز کی تیاری پر ہی پریمیئر کمیپنی کا پروڈکشن یونٹ سربمہر کیا گیا ہے ، کمپنی کے وکیل نے استدلال کیا کہ پریمیئر کمپنی کاسربمہر کردہ پروڈکشن یونٹ دوبارہ کھولنے کا حکم دیا جائے، چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے تفصیلی دلائل سننے کے بعد ریمارکس دیئے کہ چاہے آسمان ٹوٹ پڑے یا دنیاادھر سے ادھر ہو جائے، کسی کو عوام کی صحت سے کھیلنے نہیں دیں گے ، عوام عدالت پر اعتماد کرتی ہے تو عوام کا اعتماد ٹوٹنے نہیں دیں گے ، اگر کاروبارکرنا کسی کا آئینی حق ہے تو عوام کے صحت کا تحفظ کرنا بھی عدالت کی ذمہ داری ہے اور عدالت اپنی ذمہ داری پر آنکھیں بند نہیں کرے گی ، عدالت نے پریمیئر کمپنی اور ملیک کمپنی کے دودھ اور جوسز کی فروخت پر پابندی عائدکرتے ہوئے فوڈ اتھارٹی کو حکم دیا کہ آئندہ سماعت تک ملیک کمپنی کے لائسنس کی درخواست پر فیصلہ کیا جائے اور دونوں کی کمپنیوں کے دودھ اور جوسز کے نمونوں پر حتمی فیصلہ کر کے رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے ،عدالت نے پریمیئر کمپنی کا پروڈکشن یونٹ اور کمپنی کا مرکزی دروازہ کھولنے کی استدعا بھی مسترد کردی۔

مزید :

لاہور -