ملکی ترقی کیلئے بیرونی، اندرونی سرمایہ کاری اور سرمایہ کاروں کے مفادات کا تحفظ ضرور ی: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ 

  ملکی ترقی کیلئے بیرونی، اندرونی سرمایہ کاری اور سرمایہ کاروں کے مفادات کا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 لاہور(نامہ نگارخصوصی)چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس محمد قاسم خان نے کہاہے کہ ملکی ترقی کے لئے بیرونی و اندرونی سرمایہ کاری بہت ضروری ہے، جس کے لئے سرمایہ کاروں کے مفادات کا تحفظ ہر ملک کی اولین ترجیح ہوتا ہے، کاروباری طبقے کے لئے آسان کاروباری اصلاحات سے ملک کو فائدہ ہوتا ہے،انہوں نے یہ بات پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں اوورسیز کورٹس اور کمرشل کورٹس کے ججوں کی چھ روزہ ٹریننگ ورکشاپ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کے دوران کہی،تقریب سے لاہورہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن،ڈی جی پنجاب جوڈیشل اکیڈمی حبیب اللہ عامر،ایڈیشنل سیکرٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ اور چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ نے بھی خطاب کیا،چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے مزید کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری وقت کا اہم تقاضا ہے، ہمیں مل کر آگے بڑھنا ہے اور پہلے سے بنے قوانین کے نفاذ کو یقینی بنانا ہے، پاکستان میں کاروباری طبقے کیلئے بہت زیادہ مواقع موجود ہیں، کارباری طبقے کو سولیات کی فراہمی سے بے روزگاری کے خاتمے اور برآمدات میں اضافہ ہوگا، کراچی پاکستان کے 60 فیصد کاروبار کا مرکز ہے اور پنجاب میں لاہور کو کاروبار کے حوالے سے خاص اہمیت حاصل ہے، کاروبار طبقے کے اعتماد کے لئے سیاسی استحکام، سماجی رواداری اور انصاف پر مبنی معاشرہ ضروری ہوتا ہے،بطور چیف جسٹس عہدہ سنبھالا تو کاروباری طبقے کی مشکلات کا علم تھا اور اس کے لئے بہت سارے اقدامات کرنا چاہتے تھے مگر کوروناوباکی وجہ سے وقت پر کمرشل عدالتوں کے قیام کے لئے زیادہ اقدامات نہ کئے جاسکے تاہم جیسے ہی کورونا وبا پر قابو پایا گیا ہم نے سب سے پہلے اپنے ویژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اقدامات کئے، کمرشل مقدمات میں وقت متعین ہونے کے باوجود غیر ضروری التواء ایک بڑا مسئلہ تھا اور اس تدارک کیلئے کمرشل مقدمات کے لئے ماڈل کورٹس کے روڈ میپ کے پہلے مرحلے میں پانچ اضلاع میں خصوص عدالتیں قائم کی گئی ہیں، اگرچہ کراچی ہماری تجارت کا مرکز ہے لیکن پنجاب کے پانچ اضلاع میں پہلی ماڈل کمرشل کورٹ کے قیام سے پنجاب کو سبقت حاصل ہوئی، چیف جسٹس نے کہاکہ اوورسیز پاکستانیوں کے مقدمات کو بھی جلد نمٹانے کے حوالے سے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، جو ججز اوورسیز پاکستانیز کے مقدمات سن رہے ہیں وہ ان کے غیر ضروری التواء سے پرہیز کریں، تارکینِ وطن کی جانب سے حاصل ہونے والا زرمبادلہ ہمارے ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، اس لئے تمام ادارے تارکین وطن کو درپیش مسائل کے حل کے لئے خصوصی اقدامات کریں، انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اس چھ روزہ ٹریننگ ورکشاپ کے سیر حاصل نتائج حاصل ہوں گے اور ملکی ترقی کیلئے ہم سب کی یہ کوشش ضرور رنگ لائے گی،اس سے قبل جسٹس جواد حسن نے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس ہر سطح کی عدالتیں موجود ہیں، لیکن سائلین کو آسان رسائی میسر نہیں ہے جس کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے،پنجاب نہ صرف کمرشل بلکہ اوورسیز پاکستانیوں کے مقدمات کے حل میں بھی سبقت لے رہا ہے، جب تک اوورسیز پاکستانیوں کے معاملات کو حل نہیں کیا جاتا، بیرون ممالک سے سرمایہ کاری میں اضافہ مشکل ہے، انہوں نے کہا کہ صوبے کے متعدد ادارے اوورسیز پاکستانیوں کی شکایات پر توجہ نہیں دیتے جبکہ اوورسیز پاکستان ہمارے برابر بنیادی حقوق کے حامل ہیں. ہم کمرشل کورٹس کیلئے اصلاحات لارہے ہیں اور ہمارے سامنے متعدد ممالک کی کمرشل عدالتیں بطور مثال موجود ہیں، جسٹس جواد حسن نے کہا کہ ہمارے پاس بھی قوانین موجود ہیں، لیکن بدقسمتی سے قوانین کا مناسب انداز میں نفاڈ نہیں ہوا رہا، افتتاحی سیشن سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے ڈی جی پنجاب جوڈیشل اکیڈمی حبیب اللہ عامر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کمرشل اور اوورسیز مقدمات کے لئے خصوصی عدالتوں کو قائم کیا ہے اور ابتدائی مرحلے میں پانچ اضلاع لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان اور راولپنڈی میں کمرشل و اوورسیز مقدمات کیلئے کورٹس قائم کی گئی ہیں۔ایڈیشنل سیکرٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ اورچیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ حکومت پاکستان بزنس کمیونٹی کے لئے آسان کاروباری مواقع فراہم کررہی ہے، ملک میں پچھلے کچھ عرصہ میں براہ راست سرمایہ کاری میں اضافہ اسی سلسلے کی کڑی ہے، کاروباری کمیونٹی کے اعتماد میں اضافہ کے لئے کاروباری مقدمات کے جلد فیصلے بہت ضروری تھے، ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان کے شکرگزارہیں کہ پنجاب میں اس حوالے سے مثال قائم کی گئی،تقریب میں جسٹس ملک شہزاد احمدخان، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عاطر محمود، جسٹس جواد حسن، جسٹس شہباد علی رضوی، جسٹس شاہد کریم، جسٹس سردار نعیم احمد، چودھری محمد اقبال، جسٹس اسجد جاوید گورال، جسٹس شہرام سرور چودھری، جسٹس شکیل الرحمان خان، رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ ملک مشتاق احمد اوجلہ اورسیشن جج کیس مینجمنٹ صفدر سلیم شاہد کے علاوہ پاکستان و پنجاب کونسل کے ممبران، لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن و لاہور بار ایسوسی ایشن کے صدور و عہدیداران، لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، ملتان اور راولپنڈی کے سیشن ججز، کمشنرز اور چیمبرز آف کامرس کے صدور بھی موجود تھے۔
چیف جسٹس

مزید :

صفحہ آخر -