عمر شیخ پی سی سی پی او لاہور تعیناتی، آئی جی شعیب دستگیر عدم مشاورت پر ناراض
لاہور (کرائم رپورٹر) پنجاب میں ڈسپلنڈ فورس میں دو بڑوں کی لڑائی حکومت کیلئے شرمندگی کا باعث بننے لگی،سٹی چیف پولیس افسر (سی سی پی او) عمر شیخ اور آئی جی شعیب دستگیر کے درمیان تنازع کے بعد آئی جی پنجاب تبدیل کرنے کیلئے ایک بار پھر غور شروع کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق آئی جی پنجاب مشاورت کے بغیر سی سی پی او لاہور کی تعیناتی کیخلاف ڈ ٹ گئے،انہوں نے جمعہ کو وزیراعظم عمران خان سے ملاقا ت میں تعیناتی پر اعتراض کیاتھا۔ وزیراعظم نے آئی جی کو وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کی ہدایت کی تھی، ملاقات کے دو ر ا ن وزیراعلیٰ عثمان بزدار مصالحت کی کوشش کرتے رہے۔ آئی جی پنجاب وزیراعلیٰ عثمان بزدا ر سے ملاقات کے بعد اپنے دفتر بھی نہیں آئے۔آئی جی پنجاب نے موقف اختیار کیا بغیر مشاورت سی سی پی او لاہور کی تعیناتی قبول نہیں۔ذرائع کے مطابق نئے آئی جی پنجاب کے ناموں کیلئے محسن بٹ، کلیم امام، اے ڈی خواجہ اور عارف نواز کے نام پر غور کیا جا رہا ہے۔دوسری جانب سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے آئی جی پنجاب سے اختلا فا ت کی تردید کر دی،انکاکہنا تھا آئی جی پنجاب میرے سینئرافسر اور کمانڈر ہیں، پولیس فورس میں ڈسپلن کیلئے جی پی ایس لوکیشن مانگی۔ میرے آئی جی مجھے لوکیشن کا کہیں گے تو میں ضرور دوں گا۔پنجاب حکومت نے عمر شیخ کے لاہور میں بطور سی سی پی او تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ گزشتہ روز سی پی او میں سارا دن یہی ایشو زیر بحث رہا۔ دونوں پولیس افسران کی لڑائی سے حکومت کی سبکی ہو رہی ہے جس کی وجہ سے حکومت کو دونوں ایک کے بار ے میں کوئی بڑا فیصلہ کرنا پڑے گا،جو آئندہ چوبیس گھنٹوں میں متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب میں نیا آئی جی تعینات ہو سکتا ہے اگرچہ وزیراعظم شعیب دستگیر کی بڑی تعریف کر چکے ہیں۔
شعیب دستگیر ناراض