قصبہ گجرات: 47 طالبات میں سکالر شپ اور میرٹ ایوارڈ تقسیم
ملتان (پ ر) اشرف علی اینڈ رشیدہ میموریل سکالرشِپ کی انتظامیہ نے گذشتہ روز اشرف لاج قصبہ گْجرات میں علاقے کی سنتالیس طالبات میں دو سے پانچ ہزار روپے کے سکالرشِپ اور میرٹ ایوارڈز تقسیم کیے۔ اسی سلسلے کی اگلی قسط میں 70 طلباء کو بھی یہی سکالر شپ رواں ماہ کے آخر میں منعقد ہونے والی ایک تقریب کے دوران دئیے جائیں گے جس کے لئے درخواستوں کی وصولی شروع ہوگئی ہے۔ تقریب کے مہمانانِ خصوصی میں چوھدری خالد محمود اور مولانا احمد (بقیہ نمبر30صفحہ 6پر)
شاہ جمالی شامل تھے۔ اشرف علی میموریل سکالرشِپ کا سلسلہ کینیڈا سے پروفیسر رضوان خالد چوھدری نے اپنے آبائی علاقے میونسپل کمیٹی قصبہ گجرات کے ایسے بچے بچیوں کے لیے شروع کیا ہے جنکے والدین کی آمدنی تیس ہزار روپے ماہانہ سے کم ہو۔ اس ضمن میں ماہانہ سو بچے بچیوں میں سکالرشِپس تقسیم کیے جا رہے ہیں۔ یہ سلسلہ اگلے چوبیس مہینے بغیر کسی توقف کے جاری رہے گا۔ اس سکالرشِپ کی رقم رضوان خالد چوھدری کے ساتھ ساتھ اْنکے دو بھائی فراہم کر رہے ہیں جن میں سے سلمان خالد چوھدری اقوامِ متحدہ جینیوا آفس میں پاکستانی سفارتکار ہیں اور ڈاکٹر کامران خالد انیستھیزیا سپیشلسٹ ڈاکٹر ہیں۔ سکالرشِپ کا مقصد جاگیرداری کے چنگل میں پھنس کر جاہل رہ جانے والے علاقے میں علم کی روشنی کو فروغ دینا ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا احمد شاہ جمالی نے کہا کہ یہ سکالرشپ پروگرام علاقے میں علم کا نور پھیلا کر رائج جاگیرداری کے مضمرات کو کم کرنے میں مدد دے گا۔ چوھدری خالد محمود نے اپنے بیٹوں کے شروع کیے ہوئے اس کام کو سبھی سیاستدانوں کے لیے قابلِ تقلید قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے ہی عملی کام وہ خدمت ہیں جن کا عوام کو سبھی سماجی اور سیاسی لیڈرز سے تقاضہ کرنا چاہیے۔ چوھدری عارف محمود نے اپنے خطاب میں امید ظاہر کی کہ ہم اس ہروگرام کے ذریعے علاقے سے سینکڑوں بچوں کو مقابلے کے امتحانات کے لیے تیار کر سکیں گے۔ ڈاکٹر کامران خالد اور ذیشان نیازی نے بتایا کہ اسی پروگرام کو آگے بڑھاتے ہوئے وہ ایک سال میں گجرات اور چوک قریشی میں دو اعلٰی معیار کے کالجز بنائیں گے جہاں اْن بچوں سے کوئی فیس نہیں لی جائے گی جنکے والدین کی آمدنی تیس ہزار ماہانہ سے کم ہو گی۔ پروفیسر رضوان خالد چوھدری نے بتایا ہے کہ اْن پر اپنی مٹی کا قرض یہ تقاضہ کرتا ہے کہ وہ جب تک زندہ ہیں علم و شعور کی اپنے علاقے میں ترویج کے لیے یہ سلسلہ جاری رکھیں۔ اْنہوں نے عزم ظاہر کیا کہ وہ ضرور اس پروگرام کو تاعمر جاری رکھیں گے۔
ایوارڈ تقسیم