عاصم سلیم باجوہ پاکستان ہیں

عاصم سلیم باجوہ پاکستان ہیں
عاصم سلیم باجوہ پاکستان ہیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ کسی پبلک سروس ہولڈراور وہ بھی ایک جنرل نے اپنے اور بھائیوں کےاثاثوں کی تفصیل اور منی ٹریل عوام کے سامنے رکھ دی کہ کسی نامعلوم ویب سائیٹ پران کے متعلق چھوٹی خبر شائع کی ہے۔ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے یہ جو شاندارروایت قائم کی ہے۔وہ دوسروں کےلئے مشعلِ راہ ہے۔تمام بیورو کریٹس کو ،جج صاحبان کو ،جرنیلوں کو اپنی اثاثوں کی تفصیلات اپنی اپنی ویب سائیٹ آویزاں کردینی چاہئے تاکہ عوام کے اعتماد میں اضافہ ہو۔افسوس کہ کرپشن میں ملوث سیاست  دانوں نےاپنی کرپشن بچانے کےلئے اس جھوٹی خبر کا سہارا لیااوراس پر ستم کہ یہ فیک

نیوز  سی پیک کے ایک خلاف ایک چھوٹی سی سازش تھی جس میں اپوزیشن شریک ہوتی چلی گئی ۔

صد شکرعاصم سلیم باجوہ اِسے ناکام بنانے میں کامیاب ہوگئے ۔ آئیے غور کرتے ہیں کہ سازش کرنے والے کون ہوسکتے ہیں ۔سی پیک کے خلاف کون کونسی طاقتیں ہیں  ۔ سی پیک بھارت کے دل کاٹنے کی کھٹک رہا ہے ۔سی پیک امریکہ کےلئے ناقابل قبول ہے ۔سی پیک سے کئی عرب ممالک خوف زدہ ہیں  ۔یورپ کےلئے بھی سی پیک ڈروانا خوف ہے ۔سی پیک یورو اور پونڈ دونوں کےلئے خطرہ ہے ۔یقین کیجئےصرف پاکستانیوں نےاپنی بلینز

پونڈ کی انوسٹمنٹ برطانیہ سے نکال کرگوادر میں کردی تو پونڈ کی قیمت گر پڑے گی ۔یورپ  اور امریکہ میں اگر چینی مصنوعات آدھی قیمت پر پہنچنا شروع ہوگئیں تو کون مقابلہ کرے گا۔پہلے چین اور امریکہ Economic  war شروع ہے ۔سو اس وقت سی آئی آئے ، ایم آئی  فائیو ، را اور موساد،دنیا کی چار بڑی ایجنسیاں سی پیک کے خلاف مصروف ِعمل ہیں  ۔یورپ اور امریکہ کا خیال ہے کہ پاکستان میں فوج سی پیک کی محافظ ہے اوراس میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش بھی نہیں ۔اس وقت جولوگ  افواج پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش میںہیں ۔چاہے ان کا مقصد جو بھی ہو وہ غیر محسوس انداز میں انہیں چاروں ایجنسیوں کا ایجنڈا مکمل کر رہے ہیں ۔احمد نورانی اور اس کے ہم نوا، پی ٹی ایم، ن لیگ کا مریم نواز ونگ اور حسین حقانی ،انہوں نے فوج کو رسواکرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔جہاں تک احمد نورانی کی بات ہے  تو انہوں نے کبھی سیاست دانوں کے کرپشن کو بے نقاب نہیں کیا۔نواز شریف کی کرپشن چپ سادھ لی ۔ قاضی فائز عیسیٰ کی منی ٹریل نہیں مانگی ۔ پھر یہ بھی ہے کہ پہلے بھی کئی باران کے الزام جھوٹے بھی ثابت ہوچکے ہیں ۔انہیں سپریم کورٹ میں معافی مانگا پڑی تھی۔ اس وقت اُن کے حواری کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

چینی صدر پاکستان کا دورہ ملتوی کردیا ہے تو ان کےلئے عرض ہے کہ دورہ ملتوی ہوا ہے منسوخ نہیں ۔اور اگر اس کا سبب یہی سازشی ہیں تو پھر انہیں کیفر کردار تک پہنچانا انتہائی ضروری ہے اور وہ جو محترمہ مریم نواز فرمارہی تھیں کہ صرف ایک شخص کے جانے سے سی پیک کو کوئی نقصان نہیں ہو سکتا ۔وہ اب کیا کہتی ہیں ۔کیا انہیں  معلوم ہے کہ صرف عاصم سلیم باجوہ کی وجہ سے پچھلے تین ماہ میں سی پیک میں تین بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے ۔ایم ایل ون، اور دو ہاییڈرو پاور پلانٹ کے منصوبے شروع ہونے جا رہے ہیں۔تھر کول اور اورنج ٹرین کے منصوبوں میں 1500سے زائد نوکریوں کے مواقع فوری طور پرمہیا کیے گئے ہیں ۔پچھلے ایک سال سی پیک کی رفتار پچھلے سالوں سے کتنی تیز ہے اس کا اندازہ صرف سی پیک میں کام کرنے والوں کو

ہے ۔وہ کام کی رفتار تیز کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ۔جب کوئٹہ کے کور کمانڈر تھےتوافغانستان کی سر حد پر باڑ کی رفتارتیز کرنے کےلئے انہوں نےبیک وقت کئی جہگوں پر کام شروع کرا دیا تھااور کام بھی دو شفٹوں میں ۔یعنی دن رات کام ۔ان کے دورمیں چھ سو تیس کلو میٹر تک باڑ لگ چکی تھی ۔پتہ نہیں اب اس باڑ کی کیاصورتحال ہے ۔اسے جلدی سے جلدی مکمل کرنا پاکستان میں ایسی سازشوں کو روکنے کےلئے ضروری ہے کیونکہ تمام قوتیں اسی سرحد سے پاکستان میں داخل ہوکر سازشیں کرتی ہیں ۔دشت گردی کراتی ہیں ۔

میریجنرل عاصم سلیم باجوہ سے ملاقات اس وقتہوئی تھی ۔جب میں اور ہارون الرشید افواج ِ پاکستان کی ایک تقسیم ِ اعزات کی تقریب میں شرکت کےلئے کوئٹہ بلائے گئے تھے۔ہمدونوں نے وہاں ایک ملٹری ریسٹ ہائوس میں تقریباً ہفتہ بھرقیام کیا۔لوگوں سے ملے،عوام سے بھی اور فوجیوں سے بھی ۔ہر جگہ لوگ ہمیں جنرل عاصم سلیم باجوہ کی شان میںرطب اللساں دکھائی دئیے ۔

بجاکہے جسے عالم اسے بجا سمجھو 

زبانِخلق کو نقارۂ خدا سمجھو 

ہماُس تقریب میں بھی شریک ہوئے جس میں ناراض بلوچوں کو مناکر لایا گیا تھ جہاں انہوں نے اپنا اسلحہ افواج پاکستان کے حوالے کیا اور پاکستان کا وفادار رہنے کی قسمیں کھائیں۔ناراض بلوچوں کو منانے میں جنرل ناصر جنجوعہ کے بعد اُن کا سب سےاہم کردار ہے ۔انہوں نے کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ پر

پانچ ارب روپے سےکام شروع کرایا ۔ جو دہشت گردی کی روک تھام میں ایک اہم کام ہے۔انکے دور میں بلوچستان میں کوئی نوگو ایریانہیں رہا۔ مجھے یاد ہے کوئٹہ کے معروفصحافی اور کالم نگار بایزید خان کے ساتھرات دوبجے کوئٹہ سےچمن جانے والی سڑک پرہم نے تقریباً چالیس کلو میٹرتک سفر

کیا۔کہیں کوئی پرابلم نہیں ہوا ،حالانکہسب سے زیادہ مسائل والا وہی علاقہ تھا۔وہاں جنرل عاصم باجوہ سے ملاقاتیں بھی رہیںاور ان کی شخصیت کابھی اندازہ ہوا ۔اس سےپہلے ایک دن میں جی ایچ کیو میں آئی ایسپی آر دفتر میں گیا تھا۔ اس کی بلڈنگ بہتشاندار تھی ۔پتہ چلا کہ عاصم سلیم باجوہنے اپنے دور بنوائی تھی وہاں میں نے جواچھی بات تھی ۔لوگوں نے اس کا کریڈٹ عاصمسلیم باجوہ کو دیا۔بھارتانہی دنوں سے اُن کے خلاف ہے۔اسےمیڈیا وارمیں شکست انہی کی وجہ سے ہوئی تھی۔بھارت کا ٹارگٹ پاکستانی آرمی ہے ۔اسے پتہ ہےجب تک یہ موجود ہے وہ پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔اور محاذِ جنگ تو اپنی جنگ پر،صرف شوبز پر غور کیجئے ۔بھارت پاکستانیآرمی کے خلاف بیسووں فلمیں بنوا چکا ہے۔بھارت کےلئے ایٹمی پاکستان کسی ہولناک خواب کی طرح ہے۔اللہ نہ کرے پاکستان کبھیاٹیم بم استعمال کرے مگر کشمیریوں کےلئےحقوق کےلئے اگر جنگ ناگزیر ہوئی تومجبوراًلڑنا پڑے گی۔عمران خان اس جنگ کےلئے ہروقت تیار ہیں مگر اس سے پہلے بھارتی ایجنٹوںکا خاتمہ ضروری ہے ۔وگرنہ یہ لوگ جنرلعاصم سلیم باجوہ جیسی شخصیات پر حملے کرتےہیں کیونکہ یہی لوگ پاکستان ہیں ۔

۔

 نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔

مزید :

بلاگ -