ریاستی اداروں کیخلاف غیر سنجیدہ گفتگو کسی کو زیب نہیں دیتی: وفاقی وزراء

ریاستی اداروں کیخلاف غیر سنجیدہ گفتگو کسی کو زیب نہیں دیتی: وفاقی وزراء

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


       اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزراء خواجہ آصف اور مفتاح اسماعیل نے پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ریاستی اداروں کے خلاف غیر سنجیدہ گفتگو کرنا کسی کو زیب نہیں دیتی، پی ٹی آئی والے بھی عمران خان کے بیانات کی تصدیق کرنے سے کتراتے ہیں۔وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہا کہ توشہ خانہ کے تحائف بیچنا کہاں کا میرٹ ہے؟، یہ کس میرٹ کی بات کرتے ہیں، افواج پاکستان میں تمام تقرریاں میرٹ پر ہوتی ہیں، عمران خان آئیں اور عدالتوں میں پیش ہوں، ادارے عمران خان کی کرپشن کی تحقیقات کر رہے ہیں، عمران خان کو اپنی ساری کرپشن کا حساب دینا ہوگا۔اس موقع پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ خان صاحب بتائیں بی آر ٹی کی تحقیقات کیوں رکوائیں، کیا عثمان بزدار، مراد سعید اور محمود خان میرٹ پر ہیں؟، فرح گجر صاحبہ نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر تبدیل کروائے، فرح خان پنجاب میں افسران کی جو ٹرانسفر کرتی رہی ہیں کیا وہ میرٹ پر تھیں، عمران خان لوگوں کو بتایں کہ شوکت خانم کے فنڈز میں آئے ہوئے پیسے کہاں لگے ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اعتراف کیا ہے کہ جو سبسڈی ہم دے رہے ہوتے ہیں اس سے امیر آدمی کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ملکی معاشی صورتحال پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا ہماری حکومت بنی تو 44 ہزار ارب روپے کا قرض تھا، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے مشکل فیصلے کرنا پڑے۔ان کا کہنا تھا جب حلف اٹھایا تو اس وقت 10.3 ارب ڈالر کے ذرمبادلہ ذخائر تھے، 12 ارب ڈالر سے زائد کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، تین ماہ کے امپورٹ بل کے ذخائر نہ ہوں تو عالمی ادارے قرض نہیں دیتے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا رواں مالی کے دوران مجموعی طور پر36 ارب ڈالرز کی ضرورت تھی، ہم نے سیلز ٹیکس نہیں بڑھایا، انکم ٹیکس 38 فیصد کے حساب سے بڑھ رہا ہے، گروتھ لانا مشکل نہیں ہے لیکن مستحکم گروتھ ہونی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے باعث بیرون ذرائع سے قرض لینا پڑتا ہے، 10 سے 12 لاکھ اوورسیز پاکستانی 39 ارب ڈالر کی ترسیلات بھیجتے ہیں، دعوے تو بہت کیے جاتے ہیں لیکن برآمدات ہماری کم ہیں۔مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا جب حکومت میں آئے تو اندازہ تھا کہ مشکل فیصلے کرنا ہوں گے، جی 20 ممالک نے مجموعی طور پر5 ارب ڈالرز کے قرض موخر کیے۔انہوں نے اعتراف کیا کہ جو سبسڈی ہم دے رہے ہوتے ہیں اس سے امیر آدمی کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے، سبسڈی سے غریب آدمی کو کم فائدہ ہوتا ہے، فرٹیلائزر سیکٹر کو بہت زیادہ سبسڈی مل رہی ہے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا سیلاب متاثرین کے لیے 70 ارب روپے دیے گئے ہیں، وزیراعظم کی ہدایت پر 10 ارب 20 کروڑ روپے کے 3 لاکھ ٹینٹ خریدے ہیں، سیلاب پر آئی ایم ایف سے بات کروں گا۔
 وفاقی وزراء  

مزید :

صفحہ اول -