"پاکستان کو مزید امداد اور امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کو ٹی پی ایس سٹیٹس دیا جائے" نیویارک سے رکن کانگریس کا مطالبہ
نیویارک (طاہر محمود چوہدری ) نیویارک سے ممبران کانگریس و دیگر سیاست دانوں نے صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں تباہ کن سیلابوں کے دوران جو امداد فراہم کی گئی ہے، وہ نا کافی ہے، وہاں لاکھوں ڈالر مزید امداد کی ضرورت ہے. بروکلین بورو کے صدر انتونیو رینوسو نے گزشتہ روز کہا کہ اضافی فنڈنگ پاکستان میں تعمیر نو کا عمل شروع کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی. انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو دی جانے والی امداد 30 ملین ڈالر سے بڑھا کر 160 ملین ڈالر کی جائے. ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تاریخ کے بدترین سیلابوں نے دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے ہوئے اثرات کو اجاگر کیا ہے، دیگر ممالک کو موسمیاتی بنیادی ڈھانچے کے بارے میں سوچنے اور اس کے متعلق اقدامات شروع کرنے کی ضرورت ہے.
دوسری جانب نیویارک سے ممبران کانگریس بھی امریکی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ پاکستان کو فنڈنگ کے علاوہ امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم پاکستانی شہریوں کو ٹی پی ایس (عارضی محفوظ حیثیت) سٹیٹس دیا جائے. ٹی پی ایس امیگریشن سٹیٹس اس بات کو یقینی بنائے گا کہ امریکہ میں پہلے سے موجود پاکستانی شہریوں کو جاری انسانی بحران کے دوران وطن واپس جانے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی انہیں زیر حراست یا جبری طور ڈی پورٹ کیا جا سکے گا.
بروکلین، نیویارک کے کانگریس ڈسٹرکٹ 9 سے خاتون رکن کانگریس یوویٹ کلارک نے کہا ہے کہ "پاکستان میں سیلاب سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا سنگین خطرہ منڈلا رہا ہے اور مقامی سطح پر بحالی میں کمی آ رہی ہے. ٹی پی ایس سٹیٹس کی نامزدگی صدر کی انتظامیہ کے لیے ایک انسانی اور اخلاقی انتخاب ہونا چاہیے."
واضح رہے کہ اس وقت امریکہ نے دینا کے 15 ممالک کے شہریوں کو ٹی پی ایس سٹیٹس کا درجہ دیا ہوا ہے. ان ممالک میں افغانستان، یمن، برما (میانمار)، ہیٹی، کیمرون، ایل سلواڈور، ہنڈوراس، نیپال، نکاراگوا، صومالیہ، سوڈان، جنوبی سوڈان، شام ، یوکرین اور وینزویلا شامل ہیں.