تھانہ لوئر مال کی حدود میں ڈکیتی ، نقب زنی اور دیگر وارداتیں عروج پر
لاہور(خبرنگار) سٹی ڈویژن کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے تھانہ لوئر مال کی حدود میں ہر قسم کا کرائم جس میں چھینا جھپٹی ، نوسربازی ، ڈکیتی اور نقب زنی جیسی وارداتیں اور واقعات عروج پر ہیں وہاں دریا پار ( بند روڈ) پر واقع آبادیوں میں افغانیوں کے رہائش پذیر ہونے کے باعث جرائم پیشہ عناصر نے ڈیرے جما رکھے ہیں۔ تھانہ کی عمارت انتہائی خستہ حال ہے جبکہ اس تھانہ کی حدود میں ٹرک اسٹینڈ میں بم دھماکے کا واقعہ پیش آنے کے بعد علاقہ کے مکینوں میں خوف و ہراس پایا جانے لگا ہے۔ روزنامہ پاکستان کے سروئے کے دوران تھانہ لوئر مال کی آبادیوں گلشن ریاض کالونی ، مغل پارک اور بلال گنج کے رہائشی محمد احسن، محمد قدیر، اعظم خان، تنویر حسین اور تاجر نوید، اعظم منہیس، سردار لطیف، طارق کیانی ، وقار گوندل اور محسن علی نے بتایا کہ تھانہ کی یہ آبادیاں جرائم کی لپیٹ میں آنے کی وجہ سے پولیس کی پہنچ سے دور ہو کررہ گئی ہیں اور ان علاقوں میں جرائم پیشہ عناصر نے اپنی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے۔ پولیس کے اپنے ریکارڈ کے مطابق 217 ایسے خطرناک اشتہاری یہاں رہائش پذیر ہیں جو کہ تھانہ لوئر مال پولیس کو مطلوب اور کریمنلز ہونے کے ساتھ ساتھ علاقہ میں دہشت کی علامت بنے ہوئے ہیں۔ اس میں تھانہ لوئر مال کی آبادی گلشن ریاض کالونی اور مغل پارک میں افغانیوں نے ڈیرے جما رکھے ہیں جس کے باعث جرائم پیشہ عناصر کی تعداد بڑھ کر رہ گئی ہے۔ پولیس کے اپنے ریکارڈ کے مطابق اس تھانہ کی حدود میں روزانہ تین سے چار وارداتیں ہوتی ہیں جبکہ چھینا جھپٹی اور ڈکیتی جیسے سنگین واقعات ایک معمول بن کر رہ گئے ہیں جبکہ دریا پار بند روڈ پر واقع آبادیوں میں کرائے پر رہاش پذیر افراد کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث جرائم نے سر اٹھا رکھا ہے اور اس میں مختلف وارداتوں جن میں قتل ، اقدام قتل، دہشت گردی اور اغوا برائے تاوان سمیت اغوا اور ڈکیتی جیسے واقعات میں ملوث 217 خطرناک اشتہاری موجود ہیں جو کہ پولیس کو مطلوب ہیں ان کی گرفتاریاں نہ ہونے کے باعث بھی جرائم کی شرح بڑھ رہی ہے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق رواں سال کے 3 ماہ پانچ دن میں سب سے زیادہ شہریوں سے چھینا جھپٹی کی وارداتیں ہوئیں جبکہ دوسرے نمبر پر موٹر سائیکل چوری کے واقعات پیش آئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تھانہ میں تفتیشی افسروں سمیت 57 تھانیداروں اور اہلکاروں کی کمی ہے جس کی وجہ سے ناکہ بندی اور پولیس گشت کا نظام کمزور ہے۔ پیروسکواڈ اور ڈولفن فورس سمیت محافظ فورس سے کام چلایا جا رہا ہے ۔ اس کے باوجود گزشتہ تین ماہ کے دوران ہر ماہ دو ڈاکوؤں اور راہزنوں کے گینگ گرفتار کئے جاتے ہیں۔ اس حوالے سے ایس ایچ او رانا مظہر الحسن کا کہنا ہے کہ اشتہاریوں کے خلاف مہم جاری ہے جس میں ہر ماہ قتل جیسے سنگین واقعات میں ملوث ایک سے دو اے کیٹگری کے اشتہاری پکڑے جاتے ہیں اس کے ساتھ عدالتی اشتہاریوں کو بھی گرفتار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال اشتہاریوں کی تعداد تھی جس کو کم کرنے کے لئے مسلسل کوشش جاری ہے۔انہوں نے بتایا کہ پولیس اپنی مدد آپ کے تحت افغان آبادیوں میں روزانہ کی بنیاد پر سرچ آپریشن کر رہی ہے اور اس سلسلے میں دو سگے بھائی شانی وغیرہ جو کہ 25 سے 30 مقدمات میں ملوث ہیں ان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ اسی طرح تھانہ کے حدود میں سگیاں کے قریب ٹرک اسٹینڈ میں بم دھماکہ کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد داخلی راستوں پر ٹرکوں کی خصوصی چیکنگ کی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تھانوں کی عمارت خستہ حال ہے ۔ اپنی مدد آپ کے تحت عمارت کو کھڑا کر رکھا ہے جس میں وائٹ واش اور مرمت وغیرہ کروائی جاتی ہے۔